Friday, September 17, 2021

صدر بائیڈن کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے لیے امریکی نمائندوں کے ناموں کا اعلان

Department of State United States of America

یہ ترجمہ امریکی دفترخارجہ کی جانب سے ازراہ نوازش پیش کیا جارہا ہے۔



وائٹ ہاؤس
13 ستمبر، 2021

آج صدر بائیڈن نے منگل، 14 ستمبر کو شروع ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس کے لیے امریکہ کے نمائندوں کے ناموں کا اعلان کیا۔

ٹام کارنیہن، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس کے لیے امریکہ کے نمائندے

سِم فیرر، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس کے لیے امریکہ کے نمائندے

رکن کانگریس فرنچ ہِل، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس کے لیے امریکہ کے نمائندے

خاتون رکن کانگریس باربرا لی، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس کے لیے امریکہ کی نمائندہ

ٹام کارنیہن، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس کے لیے امریکہ کے نمائندے

ٹام کارنیہن کا تعلق ریاست مسوری کے شہر سینٹ لوئس سے ہے اور وہ قابل تجدید توانائی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ڈویلپر اور کاروباری شخصیت ہیں۔ وہ ایک وکیل اور مقامی سیاسی رہنما ہیں جنہیں سرکاری و نجی اختراعی شعبے میں کام کا وسیع تجربہ حاصل ہے۔

کارنیہن نے دیہی مسوری میں اپنی پرورش اور تربیت سے تحریک پاتے ہوئے 2005 میں وِنڈ کیپیٹل گروپ قائم کیا اور دیہی امریکہ میں ہوائی چکیوں کے ذریعے بڑے پیمانے پر توانائی مہیا کرنے والے سرکردہ ڈویلپر اور کاروباری مالک بن گئے۔ ذیلی صحارا افریقہ کے لوگوں کو قابل تجدید توانائی مہیا کرنے میں ان کا فعال کردار ہے اور وہ تنزانیہ اور زیمبیا میں ہوائی، شمسی اور بیٹری سے توانائی پیدا کرنے کے متعدد بڑے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ کارنیہن نے 2019 میں آک لینڈ کیپیٹل پارٹنرز میں شمولیت اختیار کی اور اس کی شمسی توانائی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو چلایا۔ ٹام کارنیہن کیپیٹل ہِل میں گواہی دے چکے ہیں اور سی این این، فاکس بزنس نیوز، اے بی سی ورلڈ نیوز، ایم ایس این بی سی، این پی آر اور میڈیا کے دیگر بڑے اداروں میں توانائی سے متعلق امور، پبلک پالیسی اور ترقیاتی امور کے ماہر کے طور پر اپنے خیالات کا اظہار کر چکے ہیں۔ وہ واشنگٹن ڈی سی میں امریکن وِنڈ انرجی ایسوسی ایشن کے چیئرمین بھی رہے ہیں۔

کارنیہن نے وکیل کی حیثیت سے معاون شہری قونصلر کے طور پر ریاست مسوری کے شہر سینٹ لوئس کی نمائندگی کی ہے اور اس دوران وکیل اور قانونی مشیر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ بعدازاں انہوں نے خاص طور پر شہری ترقیء نو، شہری قانون اور کاروباری مشاورت کے شعبوں میں اپنی قانونی پریکٹس شروع کی۔ انہوں نے مسوری کے ایسٹرن ڈسٹرکٹ کے لیے امریکہ کے اٹارنی آفس میں بھی کام کیا۔

کارنیہن نے ولیم جیول کالج سے بین الاقوامی امور میں بی اے کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ علاوہ ازیں وہ کیمبرج یونیورسٹی میں بھی ایک سال تک تعلیم حاصل کرتے رہے ہیں اور انہوں نے یونیورسٹی آف مسوری کے سکول آف لاء سے قانون دان کی ڈگری بھی لے رکھی ہے۔

سِم فیرر، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس کے لیے امریکہ کے نمائندے

سِم فیرر اس وقت عوامی سفارت کاری پر امریکہ کے مشاورتی کمیشن کے چیئرمین ہیں۔ وہ جے ڈی ایف انویسٹمنٹس کمپنی ایل ایل سی کے انتظامی رکن ہیں اور کاروباری ترقی اور مالیاتی انضمام کے لین دین کے شعبے میں 35 سال سے زیادہ کا تجربہ رکھتے ہیں۔

2002 میں لاس اینجلس کے میئر جیمز ہین نے فیرر کو 12 بلین ڈالر مالیت کے لاس اینجلس فائر اینڈ پولیس پنشن ٹرسٹی فنڈ کا کمشنر مقرر کیا۔ 1999 میں صدر کلنٹن نے انہیں نیویارک سٹی میں اقوام متحدہ کی 54ویں جنرل اسمبلی میں امریکہ کا نمائندہ مقرر کیا۔

سِم فیرر 1956 سے کیلی فورنیا کے رہائشی ہیں۔ ان کی شادی 48 سال پہلے ڈاکٹر ڈیبرا ایس فیرر سے ہوئی تھی اور وہ پیسیفک پیلیسیڈز کیلی فورنیا میں قیام پذیر ہیں۔

رکن کانگریس فرنچ ہِل، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس کے لیے امریکہ کے نمائندے

فرنچ ہِل کا خاندان نو پشتوں سے ریاست ارکنساس کا باسی ہے۔ وہ امریکی ایوان نمائندگان میں وسطی ارکنساس کی نمائندگی کرنے والے 22ویں رکن کانگریس ہیں۔ ان کا انتخاب 4 نومبر 2014 کو ہوا تھا اور انہوں نے 3 جنوری 2015 کو 114ویں کانگریس میں نمائندگی کی پہلی مدت کا آغاز کیا۔ اس کے بعد انہوں نے دوبارہ انتخاب بھی جیتا اور کانگریس کے 115ویں، 116ویں اور 117ویں اجلاسوں میں خدمات انجام دیں۔

وہ مالیاتی خدمات کے شعبے میں امریکہ کی ہاؤس کمیٹی کے رکن ہیں جہاں وہ ہاؤسنگ، مقامی ترقی اور انشورنس کے شعبے کی ذیلی کمیٹیوں کے رکن کی حیثیت سے کام کرتے ہیں۔ فرنچ ہِل امریکہ، میکسیکو، کینیڈا معاہدے (یو ایس ایم سی اے) کے لیے ری پبلکن پارٹی کی ہاؤس وہپ ٹیم کے رکن بھی منتخب ہوئے تھے۔

کانگریس میں خدمات انجام دینے سے پہلے ان کا دو دہائیوں تک کمرشل بینکار اور انویسٹمنٹ مینیجر کی حیثیت سے ارکناس کے کاروباری طبقے سے فعال رابطہ رہا۔ وہ ڈیلٹا ٹرسٹ اینڈ بینکنگ کارپوریشن کے بانی، چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو آفیسر تھے جس کا مرکزی دفتر لِٹل راک میں واقع تھا اور اس کا حال ہی میں ارکنساس سے تعلق رکھنے والی کمپنی سِمنز فرسٹ نیشنل کارپوریشن سے انضمام ہوا ہے۔

ارکنساس میں کمیونٹی بینکنگ کے کام سے پہلے انہوں نے صدر جارج ایچ ڈبلیو بش کی انتظامیہ میں اعلیٰ عہدیدار کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ 1989 سے 1991 تک انہوں نے کوآپریٹو فنانس کے لیے نائب معاون وزیر خزانہ کی حیثیت سے کام کیا جہاں ان کی ایک اہم ذمہ داری جاپان کے ساتھ تاریخی دوطرفہ بات چیت میں مذاکرات کار کی حیثیت سے امریکی نمائندگی کرنا تھی۔ یہ بات چیت ساختیاتی رکاوٹوں کے اقدام (ایس آئی آئی) کے نام سے جانی جاتی ہے۔

فرنچ ہِل نے وینڈربلٹ یونیورسٹی سے معاشیات میں میگنا کم لوڈ گریجوایشن کر رکھی ہے۔ ان کی شادی ڈلاس، ٹیکساس سے تعلق رکھنے والی مارتھا میکنزی سے ہوئی ہے اور ان کی ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہے۔ ہِل خاندان لٹل راک میں رہائش پذیر ہے۔

خاتون رکن کانگریس باربرا لی، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس کے لیے امریکہ کی نمائندہ

باربرا لی ایک خصوصی انتخاب میں کیلی فورنیا کے 9ویں ڈسٹرکٹ (اب 13واں) سے کانگریس کی رکن منتخب ہوئیں۔ 1990 میں وہ کیلی فورنیا کی ریاستی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں جہاں انہوں نے 1996 میں ریاستی سینیٹ کی رکن بننے تک کام کیا۔

کیلی فورنیا کی قانون ساز کی حیثیت سے انہوں نے 67 بِل اور قراردادیں منظور کیں جنہیں ری پبلکن گورنر پیٹ ولسن کے دستخطوں سے قانون کا درجہ ملا۔

1998 میں وہ ایک خصوصی انتخاب میں کیلی فورنیا کے 9ویں ڈسٹرکٹ (اب 13واں) سے کانگریس کی رکن منتخب ہوئیں۔ باربرا لی ایوان نمائندگان کی مدبندی کمیٹی کی رکن اور ریاستی و بیرون ملک اقدامات کی ذیلی کمیٹی کی سربراہ ہیں۔ وہ انتظامی و پالیسی کمیٹی کی شریک سربراہ، کانگریس کے بلیک کاکس کی سابق سربراہ، پروگریسو کاکس کی اعزازی سربراہ، کانگریس کے ایشیا، الکاہل اور امریکہ کاکس کی ٹاسک فورس برائے صحت کی شریک سربراہ اور انتخاب پسند کاکس کی شریک سربراہ ہیں۔ وہ غربت اور مواقع پر کانگریس میں اکثریتی جماعت کے رہنما کی ٹاسک فورس کی سربراہ کے طور پر بھی خدمات انجام دیتی ہیں۔ کانگریس میں ڈیموکریٹک پارٹی کی قیادت کا حصہ ہوتے ہوئے وہ امریکی کانگریس میں رنگ دار نسل سے تعلق رکھنے والی اعلیٰ ترین خاتون عہدیدار ہیں۔

رکن کانگریس باربرا لی ٹیکساس میں نسلی امتیاز کا شکارعلاقے ال پیسو میں پیدا ہوئیں اور انہوں نے سینیٹ جوزف کیتھولک سکول میں تعلیم پائی جہاں انہیں انصاف اور امن کو فروغ دینے کے لیے مخصوص نظام 'سسٹرز آف لوریٹو' کے ذریعے پڑھایا گیا۔ ان کے والد دو جنگیں لڑ چکے تھے اور ان کی والدہ نے بہت سی دشواریوں پر قابو پایا اور بہت سی نسلی رکاوٹیں عبور کیں۔ گرائمر سکول میں تعلیم پانے کے بعد وہ کیلی فورنیا کے علاقے سان فرنینڈو چلی گئیں جہاں انہوں نے اپنے ہائی سکول کی چیئرلیڈنگ ٹیم کو یکجا کرنے کےلیے ایک مقامی این اے اے سی پی کے ساتھ کام کیا۔

رکنِ کانگریس لی نے یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، برکلے سے سوشل ورک میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی جس میں نفسیاتی مریضوں کی خبرگیری ان کا خاص مضمون تھا۔ اپنی گریجوایشن کے دوران انہوں نے کمیونٹی ہیلتھ الائنس فار نیبرہوڈ گروتھ اینڈ ایجوکیشن (چینج کارپوریشن) نامی ادارہ قائم کیا جس نے ایسٹ بے سے تعلق رکھنے والے بہت سے بے آسرا افراد کو ذہنی صحت کی خدمات مہیا کیں۔


اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/statements-releases/2021/09/13/president-biden-announces-representatives-for-the-united-nations-general-assembly/

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔


This email was sent to stevenmagallanes520.nims@blogger.com using GovDelivery Communications Cloud on behalf of: Department of State Office of International Media Engagement · 2201 C Street, NW · Washington, DC · 20520 GovDelivery logo

No comments:

Page List

Blog Archive

Search This Blog

INFORMATIVO: nova parceria Brasil-EUA para a transição energética Department: Departamento de Estado dos EUA

Tradução cortesia do Departamento de Estado dos Estados Unidos INFORMATIVO: ...