Friday, December 11, 2020

افریقہ اور ایشیا میں بدعنوان کرداروں کے خلاف امریکی محکمہ خزانہ کی پابندیاں

Department of State United States of America

یہ ترجمہ امریکی دفترخارجہ کی جانب سے ازراہ نوازش پیش کیا جارہا ہے۔


برائے فوری اجرا


امریکی محکمہ خزانہ
پریس ریلیز
9 دسمبر 2020

 

بدعنوانی کے خلاف عالمی دن کے موقع پر گلوبل میگنٹسکی قانون کے تحت بدعنوان کرداروں اور ان کے نیٹ ورکس کے خلاف پابندیاں

واشنگٹن: آج انسداد بدعنوانی کے عالمی دن پر امریکی محکمہ خزانہ میں غیرملکی اثاثہ جات کے انضباط کا دفتر (او ایف اے سی) افریقہ اور ایشیا بھر کے متعدد ممالک میں بدعنوان کرداروں اور ان کے نیٹ ورکس کے خلاف اقدامات کر رہا ہے۔ آج اٹھائے گئے اقدامات انتظامی حکم (ای او) 13818 کی مطابقت سے لیے گئے ہیں جو انسانی حقوق کے حوالے سے احتسابی اقدامات سے متعلق گلوبل میگنٹسکی قانون پر عملدرآمد میں مدد دیتا اور بدعنوانی اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے مرتکب عناصر کو ہدف بناتا ہے۔

نائب وزیر خزانہ جسٹن جی موزینیک نے کہا ہے کہ ''انسداد بدعنوانی کے عالمی دن پر محکمہ خزانہ ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کے لیے پوری طرح پرعزم ہے جو عوام کو نقصان پہنچا کر بدعنوانی میں سہولت دیتے ہیں۔''

انسداد بدعنوانی سے متعلق اقدامات کے بارے میں عوامی سطح پر آگاہی بیدار کرنے کے لیے ہر سال 9 دسمبر کو انسداد بدعنوانی کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا آغاز 31 اکتوبر 2003 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بدعنوانی کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن (یو این سی اے سی) کی منظوری کے بعد ہوا تھا۔ اس وقت 187 ممالک یو این سی اے سی کے فریق ہیں۔ بدعنوان طرزعمل کے خلاف پیغام دینے کے علاوہ محکمہ خزانہ شفافیت، احتساب اور قانون کی حکمرانی بہتر بنانے کے لیے اپنے ذرائع سے کام لیتا ہے۔ محکمہ پابندی کے لیے ان نامزدگیوں کے ذریعے تمام حکومتوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ بدعنوانی کے نتیجے میں جنم لینے والے مسائل سے نمٹنے کے منی لانڈرنگ کے خاتمے سے متعلق اصلاحات پر عملدرآمد کریں۔

لائبیریا میں بدعنوانی: ہیری ورنے بوٹو-نیمبی شیرمن

ہیری ورنے بوٹو-نیمبی شیرمن (شیرمن) ایک نمایاں وکیل، لائبیریا کے سینیٹر اور سینیٹ کی عدالتی کمیٹی کا سربراہ ہے  جس نےاپنے خلاف رشوت ستانی سے متعلق 2010 کے مقدمے کی کارروائی میں شامل متعدد ججوں کو رشوت کی پیشکش کی اور اس کا ایک جج کے ساتھ خفیہ طور سے متصادم مفاد تھا جس نے بالاآخر جولائی 2019 میں اسے بے گناہ قرار دیا۔ شرمین نے مقدمات کا فیصلہ اپنے حق میں کرانے کے لیے ججوں کو تواتر سے ادائیگیاں کیں اور اس نے مبینہ طور پر لائبیریا کے سیاست دانوں کو ایک ایسے جج کا مواخذہ کرنے کے لیے رشوت دینے کا انتظام کیا جس نے اس کے خلاف فیصلہ دیا تھا۔

2010 میں اس مقدمے کا باعث بننے والے رشوت ستانی کے واقعے میں ایک برطانوی کان کن کمپنی نے لائبیریا کے باقیماندہ آخری معدنی وسائل کے سلسلے میں وولوگیزی کان سے خام لوہا نکالنے کے لیے شرمین کی خدمات حاصل کیں۔ شرمین نے کمپنی کو مشورہ دیا کہ ٹھیکہ حاصل کرنے کے لیے سب سے پہلے انہیں اعلیٰ حکام کو رشوت دے کر لائبیریا کے اشیا کی خریداری اور ٹھیکوں کی منظوری سے متعلق قوانین میں ترمیم کرانا ہو گی۔ 2016 میں لائبیریا کی حکومت نے شرمین اور متعدد دیگر سرکاری حکام پر 950,000 امریکی ڈالر رشوت لینے کا الزام عائد کیا۔ 2019 میں اس مقدمے کی سمات کرنے والے جج نے تمام افراد کو رشوت لینے کے الزام سے بری کر دیا۔

شرمین کے رشوت لینے سے متعلق اقدامات لائبیریا کی عدالت اور وزارت انصاف پر اثرانداز ہونے کی ایک نمایاں مثال ہیں۔

شرمین کو غیرملکی حکومت کے ایک ایسے موجودہ یا سابقہ عہدیدار کی حیثیت سے پابندیوں کے لیے نامزد کیا گیا ہے جو بدعنوانی کے لیے ملی بھگت کرنے یا اس میں شامل ہونے یا براہ راست یا بالواسطہ طور پر رشوت لینے کا ذمہ دار ہے جس میں ملکی وسائل میں غبن، ذاتی فائدے کے لیے نجی اثاثوں کو غصب کرنا، سرکاری ٹھیکوں سے متعلق بدعنوانی یا قدرتی وسائل نکالنا یا رشوت ستانی شامل ہیں۔

کرغیز جمہوریہ میں بدعنوانی: ریمبک میٹریموو

 ریمبگ میٹریموو (میٹریموو) کرغیز کسٹمز سروس کا ایک سابق ڈپٹی ہے جو محکمہ کسٹمز میں بدعنوانی کے ایک ایسے معاملے میں ملوث تھا جس میں کرغیز جمہوریہ سے کم از کم 700 ملین امریکی ڈالر مالیت کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ بدعنوانی کی اس سازش میں ایک کمپنی اور اسکی جانب سے کسٹمز کے معاوضوں کی ادائیگی سے گریز شامل ہے۔ اس کمپنی نے کسٹم حکام کو رشوت دینا تھی جس کے عوض ان حکام نے قیمتی اشیا کو سستی چیزیں ظاہر کر کے کمپنی کو زیادہ سے زیادہ منافعوں کے حصول میں مدد فراہم کرنا تھی۔ علاوہ ازیں اس ملی بھگت کے نتیجے میں کمپنی کی اشیا مقررہ وقت سے کہیں جلد کسٹمز کے ٹرمینل سے گزرنا تھیں۔ اس کمپنی کے علاوہ رشوت نہ دینے والی کمپنیوں کی اشیا کا عموماً مفصل معائنہ کیا جاتا ہے اور انہیں ٹرکوں سے اتار کر اگر مہینوں نہیں تو ہفتوں تک کسٹمز کے گوداموں میں رکھ دیا جاتا ہے۔ میٹریموو نے اپنے عہدے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ یقینی بنایا کہ کمپنی  کی اشیا کسی رکاوٹ کے بغیر کرغیز جمہوریہ کی سرحدوں میں آئیں۔ میٹریموو اس کمپنی سے رشوت لینے اور اس رقم کو حکام  میں تقسیم کرنے کے عمل کا نگران تھا۔

مزید برآں میٹریموو نے اس کمپنی کو کوریئر کے ذریعے نقد رقم کرغیز جمہوریہ میں سمگل کرنے میں مدد دی۔ جب بھاری رقومات پر مشتمل یہ کوریئر ایئرپورٹ پر کرغیزستان کے قانون نافذ کرنے والے حکام تک پہنچتے تو اس موقع پر میٹریموو کا نام استعمال کیا جاتا تاکہ انہیں آگے بڑھانے میں کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے۔ میٹریموو نے کرغیز کسٹمز سروس میں ڈپٹی کی حیثیت سے اپنی سابقہ حیثیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہزاروں ملین ڈالر حاصل کیے جو کسٹمز میں بدعنوانی کے اس منصوبے میں اس کی شمولیت کا نتیجہ تھا۔

میٹریموو کو غیرملکی حکومت کے ایک ایسے موجودہ یا سابقہ عہدیدار کی حیثیت سے پابندیوں کے لیے نامزد کیا گیا ہے جو بدعنوانی کے لیے ملی بھگت کرنے یا اس میں شامل ہونے یا براہ راست یا بالواسطہ طور پر رشوت لینے کا ذمہ دار ہے جس میں ملکی وسائل میں غبن، ذاتی فائدے کے لیے نجی اثاثوں کو غصب کرنا، سرکاری ٹھیکوں سے متعلق بدعنوانی یا قدرتی وسائل نکالنا یا رشوت ستانی شامل ہیں۔

جنوب مشرقی ایشیا میں بدعنوانی: بروکن ٹوتھ

وان کوک کوئی کوئی ''بروکن ٹوتھ'' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جو چین کی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کا رکن ہے۔ وہ 14 کے ٹرائی ایڈ کا سرغنہ ہے جو دنیا میں چین کی ایک سب سے بڑی منظم مجرمانہ تنظیم ہے جو منشیات کی خریدوفروخت، غیرقانونی جوئے، بھتہ وصولی، انسانی خریدوفروخت  اور بہت سی دیگر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہے۔یہ تنظیم  رشوت، بدعنوانی اور ناجائز فوائد کے حصول کے علاوہ پالاؤ میں ایسی ہی غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث رہی ہے۔

بروکن ٹوتھ کو غیرملکی حکومت کے ایک ایسے ادارے  بشمول سرکاری ادارے کے رہنما یا عہدیدار کے طور پر پابندی کے لیے نامزد کیا گیا ہے جو بدعنوانی کے لیے ملی بھگت کرنے یا اس میں شامل ہونے یا براہ راست یا بالواسطہ طور پر رشوت لینے کا ذمہ دار ہے جس میں ملکی وسائل میں غبن، ذاتی فائدے کے لیے نجی اثاثوں کو غصب کرنا، سرکاری ٹھیکوں سے متعلق بدعنوانی یا قدرتی وسائل نکالنا یا رشوت ستانی شامل ہیں۔

او ایف اے سی نے بروکن ٹوتھ کی ملکیت یا اس کے زیراثر تین اداروں کو بھی پابندی کے لیے نامزد کیا ہے جو درج ذیل ہیں۔

  • کمبوڈیا میں قائم ورلڈ ہونگمین ہسٹری اینڈ کلچر ایسوسی ایشن جسے 2018 میں بروکن ٹوتھ نے قائم کیا تھا۔
  • ہانگ کانگ میں قائم ڈونگ می گروپ، اور
  • پالاؤ میں قائم پالاؤ چائنا ہنگ من کلچرل ایسوسی ایشن

ورلڈ ہنگ مین ہسٹری اینڈ کلچر ایسوسی ایشن نے ملائشیا اور کمبوڈیا میں اشرافیہ سے تعلق رکھنے والی شخصیات کو اپنے ساتھ ملا رکھا ہے۔ یہ بیرون ملک ایسے چینی کرداروں کی مثال ہے جو چائنا بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی)، دی چائنا ڈریم یا سی سی پی کے دیگر بڑے اقدامات کی آڑ میں اپنی غیرقانونی سرگرمیاں انجام دیتے ہیں۔

ورلڈ ہونگ مین ہسٹری اینڈ کلچر ایسوسی ایشن  پورے جنوب مشرقی ایشیا میں اپنی سرگرمیاں پھیلا رہی ہے۔ اس نے ایسے طاقتور کاروباری نیٹ ورک قائم کیے ہیں جو کریپٹو کرنسی کی تیاری اور لانچنگ، ریئل اسٹیٹ اور حال ہی میں سکیورٹی  سے متعلق ایک کمپنی بنانے میں ملوث ہیں جو بی آر آئی کی سرمایہ کاری کے تحفظ میں خاص مہارت رکھتی ہے۔

بی آر آئی منصوبوں کی آڑ میں کام کرنے والے چینی اداروں میں بہت سی چیزیں مشترک ہیں جن میں ان کی قیادت کے جرائم پیشہ نیٹ ورکس یا جنوب مشرقی ایشیا اور چین کے دیگر حصوں میں غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث کرداروں سے روابط، جوا خانوں اور کریپٹو کرنسی کے کاروبار میں پہلے سے شامل تنظیموں سے تعلقات، خود کو آن لائن طریقے سے بیجنگ کے بی آر آئی کا حصہ بتانا اور چینی حکومت کے اہم اداروں سے روابط کی نمائش جیسے اقدامات شامل ہیں۔ ان تمام اداروں نے ان ممالک میں ایسے عناصر سےروابط قائم کر رکھے ہیں جو متحرک طور سے چینی شہریوں کی معاونت کرتے ہیں۔

بروکن ٹوتھ ورلڈ ہونگ مین ہسٹری اینڈ کلچر ایسوسی ایشن کے ذریعے سی سی پی کے بی آر آئی منصوبے میں معاونت فراہم کرنے کے علاوہ ڈونگ می گروپ کا سربراہ بھی ہے۔ ڈونگ می گروپ برما کے سائی زیگانگ علاقے میں ایک بڑے سرمایہ کار کے طور پر کام کرتا ہے۔

پابندیوں کے اثرات

آج اٹھائے گئے اس اقدام کے نتیجے  میں مندرجہ بالا تمام افراد کی امریکہ میں یا امریکی شہریوں کے زیرقبضہ یا زیراثر املاک یا مفادات منجمد کر دیے گئے ہیں اور ان کے بارے میں او ایف اے سی کو اطلاع  دینا لازم ہے۔ علاوہ ازیں ان میں سے کسی ایک یا ایک سے زیادہ لوگوں کے 50 فیصد براہ راست یا بالواسطہ ملکیت کسی بھی ادارے کو بند کر دیا جائے گا۔ او ایف اے سی کی جانب سے جاری کردہ عمومی یا خصوصی اجازت نامے یا کسی استثنیٰ کی عدم موجودگی میں او ایف اے سی کے ضوابط عمومی طور پر امریکی شہریوں کی جانب سے یا امریکہ کی سرزمین سے ایسے تمام لین دین کی ممانعت کرتے ہیں جن میں پابندیوں کے لیے نامزد ہونے والوں کی کوئی املاک یا املاک سے متعلق مفادات شامل ہوں۔ ان ممانعات میں پابندی کا سامنا کرنے والے کسی فرد کی جانب سے، اس کی جانب یا اس کے فائدے کے لیے کسی بھی طرح کے مالی وسائل، اشیا یا خدمات کی فراہمی یا ایسے فرد سے کسی بھی طرح کے مالی وسائل، اشیا یا خدمات کی وصولی شامل ہے۔

گلوبل میگنٹسکی

صدر نے انسانی حقوق کے حوالے سے احتساب سے متعلق گلوبل میگنٹسکی قانون کی بنیاد پر 20 دستمبر 2017 کو انتظامی حکم 13818 پر دستخط کیے تھے۔ صدر نے دیکھا کہ امریکہ سے باہر انسانی حقوق کی پامالی اور بدعنوانی اس قدر وسیع اور شدید ہو چکی ہے کہ اس سے عالمگیر سیاسی و معاشی نظام کا استحکام خطرے سے دوچار ہیں۔ انسانی حقوق کی پامالی اور بدعنوانی ان اقدار کو کمزور کرتی ہے جو مستحکم، محفوظ اور فعال معاشروں کی لازمی بنیاد سمجھی جاتی ہیں،  یہ افراد پر تباہ کن اثرات مرتب کرتی ہے، جمہوری اداروں کو کمزور کرتی ہے، قانون کی حکمرانی میں تنزل کا باعث بنتی ہے، پرتشدد جنگوں کو دوام دیتی ہے، خطرناک افراد کی سرگرمیوں میں سہولت فراہم کرتی ہے اور معاشی منڈیوں کو کمزور کرتی ہے۔ امریکہ انسانی حقوق کی پامالی یا بدعنوانی میں ملوث افراد کا واضح اور نمایاں احتساب کرنے اور امریکہ کے مالیاتی نظام کو ایسے لوگوں کی ناجائز سرگرمیوں سے تحفظ دینے کا خواہاں ہے۔

آج پابندیوں کے لیے نامزد کیے جانے والے افراد اور اداروں کے بارے میں مزید معلومات جانیے۔


This email was sent to stevenmagallanes520.nims@blogger.com using GovDelivery Communications Cloud on behalf of: Department of State Office of International Media Engagement · 2201 C Street, NW · Washington, DC · 20520 GovDelivery logo

No comments:

Page List

Blog Archive

Search This Blog

HELLO, together we will Make Christmas Great Again!

These MAGA Stockings will do just the trick.  ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ...