Wednesday, March 12, 2025

وزیر خارجہ مارکو روبیو اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والز کی صحافیوں سے گفتگو [اقتباسات]

Department of State United States of America

یہ ترجمہ امریکی دفترخارجہ کی جانب سے ازراہ نوازش پیش کیا جارہا ہے۔



امریکی محکمہ خارجہ
ترجمان کا دفتر
11 مارچ 2025
رٹز کارلٹن ہوٹل
جدہ، سعودی عرب

وزیر خارجہ روبیو: جیسا کہ صدر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلے دن سے، حتیٰ کہ بحیثیت صدارتی امیدوار ہی یہ واضح رہا ہے کہ وہ ایسے صدر ہیں جو امن کے صدر بننا چاہتے ہیں۔ اِس جنگ کا خاتمہ اِس تمام عمل میں ان کا مقصد رہا ہے۔ یہ ایک ہولناک، نقصان دہ اور خونی جنگ ہے اور اسے ہمیشہ کے لیے ختم کرنے میں اُن کی سب سے زیادہ دلچسپی رہی ہے۔

آج ہم نے ایک پیشکش کی ہے جسے یوکرین نے قبول کر لیا ہے۔ اس کے تحت جنگ بندی عمل میں آئے گی اور اس جنگ کو پائیدار اور مستقل طور پر ختم کرنے کے لیے بلاتاخیر بات چیت شروع ہو گی جس میں یوکرین کے مفادات، سلامتی اور خوشحالی کو مدنظر رکھا جائے گا۔

میں سعودی عرب میں یوکرین کی ٹیم اور ہماری میزبانی کرنے اور یہ سب کچھ ممکن بنانے پر فضیلت مآب کا ذاتی طور پر مشکور ہوں۔ انہوں نے اس عمل میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے اور ہم یہاں اپنی میزبانی کرنے پر ان کے شکرگزار ہیں۔ امید ہے کہ ہم یہ پیشکش روس کے پاس لے کر جائیں گے اور امید رکھتے ہیں کہ وہ اسے قبول کریں گے اور امن پر رضامند ہوں گے۔ گیند اب روس کے کورٹ میں ہے۔ تاہم میں ایک مرتبہ پھر کہوں گا کہ صدر ٹرمپ کا اولین مقصد یہ ہے کہ وہ امن چاہتے ہیں اور وہ اس جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ میری رائے میں آج یوکرین نے اس حوالے سے ایک ٹھوس قدم اٹھایا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ روس بھی یہی کچھ کرے گا۔

قومی سلامتی کے مشیر والز: مجھے وزیر خارجہ کی بات میں یہ اضافہ کرنا ہے کہ آج یوکرین کے وفد نے ایک بات واضح کر دی ہے کہ وہ امن کے لیے صدر ٹرمپ کے تصور کی حمایت کرتے ہیں اور انہی کی طرح وہ اس جنگ، اِس کی ہلاکتوں اور اس میں لوگوں اور قیمتی خزانے کے المناک ضیاع کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ یہ پہلی بات ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ انہوں نے ناصرف مکمل جنگ بندی کے لیے ہماری تجویز کو قبول کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے ہیں اور ٹھوس تجاویز دی ہیں، جن کی تفصیلات آپ ہمارے اُس مشترکہ اعلامیے میں دیکھ سکتے ہیں جو ہم نے اکٹھے جاری کیا ہے بلکہ ہم نے اس بارے میں جامع تفصیلات پر بھی بات کی ہے کہ کیسے یہ جنگ مستقل طور پر ختم ہو گی اور اپنی طویل مدتی سلامتی و خوشحالی کے لیے وہ کیسی ضمانتیں چاہتے ہیں۔ ہم اِس پر بھی غور کر رہے ہیں کہ بالآخر اس ہولناک جنگ کو بند کرانے کے لیے کیا کرنا ہو گا۔

ایک اور بات جو میں بالکل واضح کر دینا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ صدر ٹرمپ نے اوول آفس سے صدر پوٹن اور صدر زیلنسکی کے ساتھ یکے بعد دیگرے بات کر کے اِس سفارتی کوشش کا آغاز کیا تھا۔ اِس ضمن میں اب شٹل ڈپلومیسی جاری ہے۔ ہمیں آئندہ اقدامات کے حوالے سے روس کی جانب سے بھیجے جانے والے وفد کے نام موصول ہوگئے ہیں۔ اسی طرح، یوکرین نے بھی ہمیں اپنے وفد کے نام بھیجے ہیں۔ میں آئندہ دنوں میں اپنے روسی ہم منصب سے بات کروں گا۔ وزیر خارجہ روبیو آئندہ چند روز میں جی 7 کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ جمعرات کو نیٹو کے سیکرٹری جنرل وائٹ ہاؤس آ رہے ہیں۔ ہم وہاں سے اس عمل کو مزید آگے بڑھائیں گے۔ لہٰذا، میں سمجھتا ہوں کہ اس کے نتیجے میں، اس مثبت قدم کے نتیجے میں صدر نے یوکرین کے لیے ہماری دفاعی امداد میں وقفہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو فوری طور پر موثر ہو گا۔


اصل عبارت پڑھنے کا لنک:  https://www.state.gov/secretary-of-state-marco-rubio-and-national-security-advisor-mike-waltz-remarks-to-the-press/

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔


This email was sent to stevenmagallanes520.nims@blogger.com using GovDelivery Communications Cloud on behalf of: Department of State Office of International Media Engagement · 2201 C Street, NW · Washington, DC · 20520 GovDelivery logo

No comments:

Page List

Blog Archive

Search This Blog

U.S. Attorneys News News Update

Offices of the United States Attorneys   You are subscribed to U.S. Attorneys News...