Sunday, March 16, 2025

سمندری سلامتی و خوشحالی پر جی7 کے وزرائے خارجہ کا اعلامیہ [اقتباسات]

Department of State United States of America

یہ ترجمہ امریکی دفترخارجہ کی جانب سے ازراہ نوازش پیش کیا جارہا ہے۔



امریکی محکمہ خارجہ
ترجمان کا دفتر
14 مارچ 2025

درج ذیل بیان کا متن جی7 ممالک یعنی کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کے اعلیٰ سطحی نمائندے کی جانب سے جاری کیا گیا۔

آغازِ متن

1۔ ہم، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کے اعلیٰ سطحی نمائندے ایسے قانون کی بنیاد پر آزاد، کھلی اور محفوظ سمندری عملداری کے لیے کام کرنے کی توثیق کرتے ہیں جس کے ذریعے بین الاقومی سلامتی میں بہتری آئے، معاشی خوشحالی کو فروغ ملے اور سمندری وسائل کا پائیدار استعمال یقینی بنایا جا سکے۔

2۔ عالمگیر استحکام، معاشی مضبوطی اور تمام ممالک کی بہبود کے لیے سمندری سلامتی اور خوشحالی بنیادی اہمیت رکھتی ہیں اور کرہ ارض پر ہر طرح کی زندگی کے لیے سمندری ماحولیاتی نظام کا تحفظ اور اس کے وسائل کا پائیدار انداز میں استعمال ضروری ہے۔ 80 فیصد سے زیادہ عالمی تجارت سمندر کے ذریعے ہوتی ہے اور 97 فیصد عالمگیر ڈیٹا زیر سمندر تاروں کے ذریعے سفر کرتا ہے۔ سمندری راستوں میں خلل آنے سے بین الاقوامی غذائی تحفظ، اہم معدنیات، توانائی کے تحفظ، تجارتی ترسیلات کے عالمی سلسلے اور معاشی استحکام کو براہ راست خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ ہمیں سمندری سلامتی کے لیے بڑھتے ہوئے خطرات بشمول تزویراتی تنازعات اور سمندری اور سمندروں پر کیے جانے والے فضائی سفر کی آزادی کو لاحق خطروں اور غیرقانونی بحری تجارتی سرگرمیوں کے بڑھتے ہوئے خطرات پر گہری تشویش ہے۔ ان شعبوں میں ریاستی طرز عمل نے تنازعات اور ماحولیاتی نقصان کا خطرہ بڑھا دیا ہے۔ اِس صورت حال نے تمام ممالک بالخصوص دنیا کے غریب ترین ممالک کی خوشحالی اور معیار زندگی کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔

3۔ ہمیں سمندروں کے قانون پر اقوام متحدہ کے کنونشن کے اہم کردار کا اعتراف ہے جو سمندروں میں ہونے والی تمام سرگرمیوں کے حوالے سے قانونی فریم ورک کی حیثیت رکھتا ہے۔

 4۔ اس ضمن میں ہم سمندری سلامتی کے حوالے سے جی7 کے اعلامیوں کی طرف توجہ دلاتے ہیں جو لوبیک (2015) اور ہیروشیما (2016) میں منظور کیے گئے تھے۔ ہم زیر سمندر انٹرنیٹ کی تاروں کے نظام کو محفوط بنانے اور ماہی گیری کے متروک سامان کو تلف کرنے سمیت متعدد امور پر جی7 کے دیگر وزرا اور ورکنگ گروپوں کے اجلاسوں کے ذریعے اس حوالے سے کیے گئے کام کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہم بین الاقوامی منظم جرائم اور دہشت گردی کے انسداد سے متعلق جی7 کے کام کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں جو اب سمندروں میں بھی ہونے لگی ہے۔ اس میں قزاقی اور سمندروں میں ہونے والی مسلح ڈکیتیاں اور انسانوں کی سمگلنگ بھی شامل ہیں۔ ہم ساحلی ممالک میں سمندر کے حوالے سے نفاذ قانون کی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کے اقدامات کو بھی سراہتے ہیں۔ ہم ساحلی ممالک کو اپنی سمندری حدود میں لاحق اجتماعی خطرات پر قابو پانے میں مدد دینے کے لیے علاقائی سمندری سلامتی کے نظام کی اہمیت کا اعتراف بھی کرتے ہیں۔ ہم موجودہ اقدامات جیسا کہ جی7 ++ فرینڈز آف دی گلف آف گنی (رواں سال جس کی قیادت کینیڈا کے پاس ہے) کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ یہ خلیج گنی میں سمندری سلامتی کے حوالے سے جی7 کے ارکان اور شراکت داروں میں بات چیت کا بنیادی فورم ہے۔

محفوظ سمندروں اور بحری و فضائی سفر کی آزادی کے لیے نئے خطرات

5۔ استحکام میں اضافہ: ہم سمندری و فضائی سفر کی آزادی اور گہرے پانیوں اور مخصوص معاشی علاقوں کے دیگر مفید بین الاقوامی استعمال سمیت دیگر سمندری علاقوں میں متعلقہ حقوق اور آزادیوں بشمول ممالک کے ساحلی علاقوں کے پانیوں میں اور عبوری سفر اور جزیرہ ہائے نما کے سمندری راستوں پر سفر کے حقوق کی اہمیت کا اعادہ کرتے ہیں جو بین الاقوامی قانون کے تحت تفویض کیے گئے ہیں۔ ہم ایسی آزادیوں کو محدود کرنے کے لیے حالیہ بلا جواز کوششوں اور طاقت یا جبر کے دیگر ذرائع کی مدد سے سمندری عملداری کو وسعت دینے کے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں جو آبنائے تائیوان کے آر پار اور جنوبی بحیرہ چین، بحیرہ احمر اور بحیرہ اسود میں اٹھائے جا رہے ہیں۔ ہم چین کے غیرقانونی، اشتعال انگیز، جابرانہ اور خطرناک اقدامات کی مذمت کرتے ہیں جن کا مقصد سمندری عملداری کی موجودہ صورتحال کو ایسے انداز میں یکطرفہ طور پر تبدیل کرنا ہے جس سے خطوں کے استحکام کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ ان میں خشکی پر دوبارہ دعوے اور فوجی چوکیوں کا قیام اور ان کا عسکری مقاصد کے لیے استعمال بھی شامل ہے۔ ہم حتمی حد بندی کے منتظر علاقوں کے حوالے سے اہم اِس بات کی اہمیت پر زور دیتے ہیں کہ ساحلی ممالک کو ایسے یکطرفہ اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جن سے سمندری ماحول میں مستقل مادی تبدیلی آنے کا خدشہ ہو۔ ایسے اقدامات سے حتمی معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے یا ان میں رکاوٹ آ سکتی ہے۔ علاوہ ازیں، ہم ایسے علاقوں میں عملی نوعیت کے عبوری اقدامات یقینی بنانے کی کوششوں کی اہمیت پر بھی زور دیتے ہیں۔ ہم بحری جہازوں کی خطرناک نقل و حرکت، تجارتی بحری جہازوں پر اندھا دھند حملوں اور ایسے دیگر سمندری اقدامات کی بھی مذمت کرتے ہیں جن سے بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر قائم سمندری نظام کونقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ 12 جولائی 2016 کو ٹربیونل کی جانب سے دیا گیا فیصلہ ایک اہم قدم ہے اور فریقین پر اس کی تعمیل کرنا لازمی ہے اور یہ فریقین کے مابین تنازعات کو پرامن طور سے حل کرنے کی مفید بنیاد ہے۔ ہم توثیق کرتے ہیں کہ تائیوان کے حوالے سے ہماری بنیادی پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور ہم آبنائے تائیوان کی دونوں اطراف امن و استحکام کی اہمیت پر زور دیتے ہیں جو کہ بین الاقوامی سلامتی اور خوشحالی کے لیے ضروری ہے۔ ہم یوکرین کی بحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے برآمدات کی بحالی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں کے سفر کی آزادی کو برقرار رکھا جانا چاہیے۔

 6۔ صورتحال کو بزور طاقت تبدیل کرنے کی کوششیں: ہم اس صورتحال کو یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوششوں بالخصوص مشرقی اور جنوبی بحیرہ چین میں طاقت یا جبر کے زور پر اٹھائے گئے اقدامات کی مخالفت کرتے ہیں۔ ہم ایسے طریقہ ہائے کارکے نفاذ کا عہد کرتے ہیں جن کی بدولت صورتحال کو بزور طاقت اور نئے جغرافیائی حقائق کے قیام کے ذریعے تبدیل کرنے کی کوششوں کا کھوج لگایا جا سکے۔ ان میں سمندروں میں کیے جانے والے ایسے جابرانہ اور خطرناک اقدامات بھی شامل ہیں جن سے علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

7۔ زیر سمندر اہم ڈھانچے کا تحفظ: ہم اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ زیرسمندر توانائی اور مواصلات کے اہم ڈھانچے ہماری معیشتوں کو آپس میں جوڑتے ہیں اور ہماری خوشحالی کے لیے ان کی خاص اہمیت ہے۔ ہم محفوظ و مضبوط ڈیجیٹل مواصلاتی نیٹ ورک کے لیے کیبل رابطوں پر جی7 کے مشترکہ اعلامیے (2024) اور عالمگیر ڈیجیٹل دنیا میں زیر سمندر تاروں کی سلامتی اور مضبوطی پر نیویارک میں طے پانے والے مشترکہ اعلامیے (2024) کا اعادہ کرتے ہیں۔ ہمیں اس امر پر مشترکہ تشویش ہے کہ زیرسمندر مواصلاتی تاروں، ذیلی سمندری انٹرکنیکٹرز اور زیرسمندر دیگر اہم ڈھانچے کو سبوتاژ کیے جانے، ناقص جہاز رانی یا غیرذمہ دارانہ طرزعمل سے خطرہ لاحق ہے جس کا نتیجہ متاثرہ علاقوں میں انٹرنیٹ اور توانائی کے نظام میں خلل کی صورت میں برآمد ہو سکتا ہے اور اس سے ڈیٹا کی منتقلی میں تاخیر یا حساس معلومات افشاء ہونے جیسے مسائل سامنے آ سکتے ہیں۔ ہم ان خدشات پر قابو پانے، عملی اہداف کی راہ میں حائل رکاوٹوں میں کمی لانے اور زیرسمندر اور سمندری سطح پر قائم ضروری ڈھانچے کی مجموعی مضبوطی کو بہتر بنانے کے لیے اسے مرمت کرنے کی صلاحیتوں میں اضافے کی غرض سے صنعتی شعبے کے ساتھ تعاون کو مزید بہتر بنائیں گے۔ اس حوالے سے ہم فروری 2025 میں یورپی کمیشن اور خارجہ امور و سکیورٹی پالیسی کے لیے یونین کے اعلیٰ سطحی نمائندے کی جانب سے کیبل سکیورٹی پر یورپی یونین کے لائحہ عمل کی منظوری کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

8۔ سمندری جرائم: سمندری جرائم بشمول قزاقی، سمندروں میں مسلح ڈکیتی، سمندروں کے ذریعے اسلحے کی سمگلنگ اور پابندیوں سے بچنے کی کوششیں، انسانی سمگلنگ، غیرقانونی منشیات کی سمگلنگ اور غیرقانونی، بلا اطلاع اور بے ضابطہ ماہی گیری سمندری سلامتی، سمندری سفر کی آزادی اور ہماری معیشت و خوشحالی کی راہ میں  بدستور رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔ ہم ان سمندری جرائم پر قابو پانے کے لیے باہم مل کر کام کر رہے ہیں تاہم سمندر میں ہونے والی غیرقانونی سرگرمیاں نئے علاقوں میں پھیلتی جا رہی ہیں اور یہ ایسا مسئلہ بن گیا ہے جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ہم تارکین وطن کی سمگلنگ پر قابو پانے کے لیے جی7 کے لائحہ عمل کا خیرمقدم کرتے ہیں جو 2024 میں اٹلی کی صدارت میں منظور کیا گیا۔

9۔ تجارتی آزادی کا تحفظ: گزشتہ سال بحیرہ احمر میں حوثیوں کے اندھا دھند حملوں سے بحری جہازوں اور ان کے عملے کی سلامتی خطرے میں پڑ گئی، بین الاقوامی تجارت متاثر ہوئی اور ہمسایہ ممالک کو ماحولیاتی خطرات کا سامنا کرنا پڑا۔ ایران کی عسکری و مالیاتی مدد اور انٹیلی جنس کے تعاون سے ہونے والے ان غیرقانونی حملوں سے مشرق وسطیٰ اور یمن میں تناؤ بڑھ گیا جس کے بین یمنی امن عمل پر سنگین اثرات مرتب ہوئے۔ حوثیوں کو اپنے قبضے میں لیے بحری جہاز 'گلیکسی لیڈر' کو فوری طور پر آزاد کرنا ہو گا۔ ہم بحیرہ احمر میں سمندری سفر کی آزادی، اہم تجارتی راستوں کو تحفظ دینے اور نہر سوئز کے ذریعے تجارت کے باقاعدہ بہاؤ کو بحال کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں میں شامل ممالک کو سراہتے ہیں۔ اس حوالے سے ہم یورپی یونین کے 'ایسپائیڈز' نامی سمندری آپریشن اور امریکہ کے زیرقیادت 'پراسپیریٹی گارڈین' کے نام سے کیے جانے والے آپریشن کے تحت کی جانے والی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

محفوظ تجارت اور تجارتی ترسیلاتی سلسلے کا تحفظ

 10۔ غیرمحفوظ اور غیرقانونی تجارتی طریقہائے کار کی روک تھام: غیرمحفوظ اور غیرقانونی تجارتی طریقہائے کار بشمول جعلی رجسٹریشن اور رجسٹریوں سے عالمگیر تجارت اور ماحولیاتی استحکام کو نمایاں خطرہ لاحق ہے۔ ہمیں تشویش ہے کہ غیرمحفوظ اور غیرقانونی سمندری تجارت کی صںعتوں، حکومتوں اور شہریوں کو بھاری قیمت چکانا پڑ رہی ہے۔ جی7+ کی جانب سے نافذ کردہ تیل کی قیمتوں پر روک لگانے کی پالیسی کو روس کی جانب سے ناکام بنانے کی جامع کوششیں کی گئیں جس کی وجہ سے اِس کی آمدنی حاصل کرنے کے صلاحیت برقرار رہی۔ اس مقصد کے لیے روس نے خفیہ طور پر پرانے، ناکافی انشورنس اور ناقص بحری جہازوں سے کام لیا جو باقاعدگی سے اپنے شناختی نظام کو بند کیے رکھتے ہیں اور بین الاقوامی تحفظ، ماحول اور ذمہ داری سے متعلق اصولوں اور ضابطوں سے بچنے کے لیے دھوکہ دہی پر مبنی طریقے اختیار کرتے ہیں۔ شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائلوں کے پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے جو خاص طور پر اپنی غیرقانونی سمندری سرگرمیوں کے ذریعے پابندیوں سے بچنے کی کوششیں کر رہا ہے جن میں تیل اور اقوام متحدہ کی پابندیوں کی زد میں آنے والی اشیا کی ایک سے دوسرے جہاز میں منتقلی جیسے ہتھکنڈے بھی شامل ہیں۔ جی7 ممالک کے باہمی اشتراک سے ہم نے شمالی کوریا کے 'خفیہ' بحری جہازوں کا کھوج لگایا ہے جو ایسی غیرقانونی سرگرمیوں یں ملوث ہیں اور جن کے ذریعے وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کو ناکام بناتا ہے۔ روس اور شمالی کوریا سمندری راستوں کے ذریعے بھی اپنے معاشی تعلقات کو مضبوط بنا رہے ہیں جن میں روس سے شمالی کوریا کو تیل کی بے ضابطہ منتقلی، خفیہ جہازوں کے ذریعے غیرقانونی ماہی گیری، سمندری حیات کے مساکن کی تباہی اور مچھلیوں کے ذخائر کو آلودہ کرنے جیسے اقدامات بھی شامل ہیں جن کے حیاتیاتی تنوع اور غذائی تحفظ پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ بے ضابطہ اور مناسب انشورنس کے بغیر کام کرنے والے 'خفیہ' بحری جہازوں سے سمندری حادثات اور قطب شمالی و جنوبی میں نازک ماحولیاتی نظام کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ ہم جی7 ممالک کے مابین اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ اپنے تعاون کو مضبوط بنانے کا عزم کرتے ہیں جس سے غیر رجسٹرڈ اور جعلی طور پر رجسٹرڈ، انشورنس کے بغیر اور ناقص بحری جہازوں کے سلامتی کونسل کی پابندیوں سے بچنے کے لیے استعمال، اسلحے کی منتقلی، غیرقانونی ماہی گیری اور غیرقانونی تجارت کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ ہم  متعلقہ بین الاقوامی اداروں پر زور دیتے ہیں کہ وہ سمندری عملداری کے بارے میں آگاہی کو بہتر بنائیں اور اس حوالے سے سیٹلائٹ کی بنیاد پر بحری جہازوں کی نقل و حرکت کا کھوج لگانے، انفرادی جہازوں پر نظر رکھنے اور ایک سے دوسرے جہاز میں سامان یا تیل کی منتقلی کے حوالے سے جامع معلومات کے حصول کا انتظام کریں تاکہ غیرقانونی سمندری سرگرمیوں کی نشاندہی ہو سکے۔ ہم نفاذ قانون اور سمندری عملداری سے آگاہی کے حوالے سے خطے کے ممالک کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کا عزم بھی رکھتے ہیں۔

11۔ مشکوک بحری جہازوں کے خلاف ٹاسک فورس: ہم نارڈِک۔بالٹِک 8 ممالک (ڈنمارک، ایسٹونیا، فن لینڈ، آئس لینڈ، لاتھویا، لیتھوینیا، ناروے اور سویڈن) اور ممکنہ طور پر دیگر کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ مشکوک بحری جہازوں کے خلاف جی7 ارکان کی ٹاسک فورس میں شامل ہوں تاکہ ایسے جہازوں کی نگرانی اور نشاندہی ہو سکے اور غیرقانونی، غیرمحفوظ یا ماحول کے لیے نقصان دہ سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔ یہ ٹاسک فورس شراکت دار ممالک کی جانب سے بین الاقوامی سمندری ادارے کی قرارداد اے۔1192 (33) کی مطابقت سے اقدامات کرے گی جس میں تمام رکن ممالک اور دیگر فریقین سے کہا گیا ہے کہ وہ خفیہ جہازوں اور انہیں استعمال کرنے والے ممالک کی جانب سے سمندر میں غیرقانونی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے اقدامات کریں۔ اِن میں پابندیوں سے بچنے کی کوششیں، جہازوں کے تحفظ یا ماحولیاتی حوالے سے ضوابط کی خلاف ورزی، انشورنس کے بغیر کام کرنا یا دیگر غیرقانونی سرگرمیاں شامل ہیں۔

13۔ محفوظ و مستحکم بندرگاہوں اور تزویراتی آبی راستوں کا فروغ: بندرگاہوں کی ملکیت اور ان کا آپریشنل کنٹرول قومی سلامتی کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ اہم بندرگاہوں پر غیرملکی کنٹرول یا اثرورسوخ سے تجارت، دفاع اور سلامتی کے حوالے سے نقصان ہوتا ہے اور معاشی استحکام خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ بندرگاہوں کا استحکام معاشی ترقی اور عالمگیر تجارت میں خاص اہمیت رکھتا ہے تاہم اس وقت بندرگاہوں کو ماحولیاتی انحطاط، موسمی شدت کے واقعات اور ارضی۔سیاسی تنازعات سے بڑھتے ہوئے خطرات لاحق ہیں۔ بندرگاہوں کی سلامتی کو مضبوط بنانا اور ان کے ڈھانچے میں جدت لانا محفوظ و موثر سمندری تجارت کے لیے بہت ضروری ہے۔ علاوہ ازیں یہ یقینی بنانا بھی بہت اہم ہے کہ تزویراتی سمندری گزرگاہوں اور سمندری نگرانی کے حوالے سے اہم مقامات کی ملکیت و انتظام ممکنہ مخالف قوتوں کے زیراثر نہ ہوں اور ایسا کرنا قومی سلامتی کے لیے بھی ضروری ہے۔ ہم اپنے ملکی دائرہ ہائے اختیار میں بندرگاہوں کے ملکیتی ڈھانچے اور انتظام و استحکام کی حفاظت کی اہمیت کو واضح کرتے ہیں۔ اس میں اطلاعاتی و مواصلاتی ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) کے نظام بھی شامل ہیں جن سے یہ یقینی بنانے میں مدد ملتی ہے کہ ہمارے مخالفین تجارتی ترسیلاتی سلسلے سے ناجائز فائدہ نہ اٹھا سکیں اور عسکری کارروائیوں یا تزویراتی وسائل کی ترسیل کے ذریعے ہمارے لیے خطرہ نہ بنیں۔ ہم اپنے شراکت داروں اور متعلقہ بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر بندرگاہوں کے ڈھانچے سے متعلق سائبر سکیورٹی کے مضبوط ضابطے تشکیل دینے کی حوصلہ افزائی کریں گے۔ اس طرح سمندری انصرامی نظام کو نقصان دہ سائبر واقعات سے بہتر طور پر تحفظ ملے گا، اہم تجارتی ترسیلاتی ذرائع پر اجارہ داری میں کمی لائی جا سکے گی، بندگاہوں کی ملکیت کو محفوظ اور شفاف بنایا جا سکے گا، اور اہم ڈھانچے اور تزویراتی بحری گزرگاہوں کو غیرقانونی یا ناجائز غیرملکی اثرورسوخ سے محفوظ رکھنا ممکن ہو گا۔

 شراکتیں

17۔ سمندری سلامتی اور خوشحالی کے حوالے سے جی7 ممالک کا یہ اعلامیہ غیر جی7 شراکت داروں کے ساتھ تعاون کا طریقہ کار مہیا کرتا ہے۔ ان میں بڑی بندرگاہوں اور بڑے تجارتی بحری بیڑوں کی ملکیت یا بڑے پیمانے پر فلیگ رجسٹریز رکھنے والے ممالک اور بین الاقوامی سمندری ادارہ اور آسیان جیسے متعلقہ علاقائی و بین الاقوامی ادارے بھی شامل ہیں۔ ہم خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے اصولوں کی مطابقت سے اس اعلامیے میں طے کردہ اہداف کی تکمیل کے لیے جی7 ممالک کی کوششوں کے تحت شراکت داروں کے مضبوط تعاون کا خیرمقدم کریں گے۔ ان کوششوں میں ہند۔الکاہل کو آزاد، کھلا، خوشحال اور محفوظ خطہ بنانا، قانون کی بنیاد پر آزاد اور کھلے سمندری نظام کا فروغ اور دنیا بھر کے سمندروں میں پائیدار ترقی کے لیے ہمارا عزم بھی شامل ہے۔

اختتامِ متن


اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.state.gov/g7-foreign-ministers-declaration-on-maritime-security-and-prosperity/

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔


This email was sent to stevenmagallanes520.nims@blogger.com using GovDelivery Communications Cloud on behalf of: Department of State Office of International Media Engagement · 2201 C Street, NW · Washington, DC · 20520 GovDelivery logo

No comments:

Page List

Blog Archive

Search This Blog

U.S. Attorneys News News Update

Offices of the United States Attorneys   You are subscribed to U.S. Attorneys News...