Tuesday, January 21, 2025

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف وفاداری کے بعد افتتاحی خطاب سے خارجہ پالیسی کے اقتباسات

Department of State United States of America

یہ ترجمہ امریکی دفترخارجہ کی جانب سے ازراہ نوازش پیش کیا جارہا ہے۔



صدر کا تقریب حلف داری میں خطاب
جنوری 20، 2025
یو ایس کیپیٹل
واشنگٹن، ڈی سی
دوپہر 12.10 – ای ایس ٹی

آج کے بعد ہمارا ملک پھلے پھولے گا اور پوری دنیا اِس کی عزت کرے گی۔ ہر ملک ہمیں رشک کی نگاہ سے دیکھے گا اور ہم کسی کو اپنے سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ سیدھی بات یہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے ہر دن میری اولین ترجیح، امریکہ ہوگا۔
ہماری خودمختاری واپس لی جائے گی۔ ہماری سلامتی کو بحال کیا جائے گا۔ ہمارے محکمہ انصاف اور ہماری حکومت کو شیطانی، متشدد اور غیرمنصفانہ ہتھیار بنائے جانے کا خاتمہ ہو گا۔
اور ہماری اولین ترجیح ایک ایسی قوم کی تشکیل ہوگی جو فخر مند، خوشحال اور آزاد ہو۔
امریکہ جلد ہی پہلے سے کہیں زیادہ عظیم، مضبوط، اور ایک شاندار ملک ہو گا۔

میں نے اِس اعتماد اور امید سے صدارت سنبھالی ہے کہ ہم قومی کامیابی کے ایک نئے اور شاندار دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ ملک میں تبدیلی کی ایک لہر اٹھی ہے، پوری دنیا پر سورج کی روشنی پڑ رہی ہے اور امریکہ کو اِس موقعے سے فائدہ اٹھانے کا تاریخ کا ایک بہترین لمحہ میسر آیا ہے۔

مگر سب سے پہلے ہمیں درپیش چیلنجوں کے بارے میں ایمانداری سے کام لینا ہوگا۔ اگرچہ یہ تعداد میں زیادہ ہیں مگر ہم اِن پر امریکہ میں موجود اُس عظیم تحرک کی وجہ سے مکمل طور پر حاوی ہو جائیں گے جسے دنیا دیکھ رہی ہے۔
آج جب ہم یہاں جمع ہیں، ہماری حکومت کو اعتماد کے بحران کا سامنا ہے۔ کئی برسوں سے ایک بنیاد پرست اور بدعنوان اسٹیبلشمنٹ نے ہمارے شہریوں سے طاقت اور دولت چھین رکھی ہے جبکہ ہمارے معاشرے کے ستون ٹوٹ چکے ہیں اور بظاہر مکمل طور پر خستہ حال ہو چکے ہیں۔
اب ہمیں ایک ایسی حکومت ملی ہے جو ملک کے اندر کسی معمولی سے بحران سے بھی نہیں نمٹ سکتی۔ اسی اثناء میں حکومت بیرون ملک اُن تباہ کن واقعات میں پھنستی چلی جا رہی ہے جن کی فہرست طویل ہوتی جا رہی ہے۔

یہ ہمارے شاندار، اور قانون کی پاسداری کرنے والے امریکی شہریوں کی حفاظت کرنے میں تو ناکام رہی ہے مگر اُن خطرناک مجرموں کو محفوظ پناہ اور تحفظ فراہم کر رہی ہے جن میں سے بہت سے جیلوں اور ذہنی بیماریوں کے اداروں سے آئے ہیں۔ دنیا بھر کے ممالک سے تعلق رکھنے والے یہ لوگ غیر قانونی طور پر ہمارے ملک میں داخل ہوئے ہیں۔
ہمیں ایک ایسی حکومت ملی ہے جس نے بیرونی ممالک کی سرحدوں کے دفاع کے لیے تو لامحدود فنڈنگ کر رکھی ہے لیکن امریکی سرحدوں کا دفاع کرنے یا اس سے بھی بڑھکر اہم، اپنے عوام کا دفاع کرنے سے انکاری ہے۔

آج میں تاریخی انتظامی حکمناموں پر دستخط کروں گا۔ یہ انتظامی حکمناموں کا ایک سلسلہ ہوگا۔ ان اقدامات سے ہم امریکہ کی مکمل بحالی اور عام فہم و فراست کے انقلاب کا آغاز کریں گے۔ اِن سب کا تعلق عام فہم و فراست سے ہے۔

سب سے پہلے میں اپنے جنوبی سرحد پر قومی ایمرجنسی کا اعلان کروں گا۔
ہرقسم کے غیر قانونی داخلے کو فوری طور پر روک دیا جائے گا اور ہم لاکھوں کی تعداد میں آنے والے غیرملکی مجرموں کو اُن جگہوں پر واپس بھیجیں گے جہاں سے وہ آئے ہیں۔ ہم "میکسیکو میں رہیں" نامی پالیسی کو، جسے میں نے متعارف کرایا تھا، بحال کریں گے۔
میں پکڑنے اور چھوڑنے کے طریقے کو ختم کر دوں گا۔

اور میں اپنے ملک پر کیے جانے ولاے تباہکن حملے کو پسپا کرنے کے لیے جنوبی سرحد پر فوج بھیجوں گا۔
جن احکامات پر میں آج دستخط کروں گا، اِن کے تحت ہم کارٹیلز کو بھی غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کے طور پر نامزد کریں گے۔

1798 کے "بیرونی دشمنوں کے قانون" کا استعمال کرتے ہوئے میں اپنی حکومت کو ہدایات دوں گا کہ وہ قانون نافذ کرنے والے وفاقی اور ریاستی اداروں کی مکمل اور بھرپور طاقت کو استعمال میں لائے اور اُن تمام غیر ملکی گروہوں اور مجرمانہ نیٹ ورکوں کا قلع قمع کرے جو ہمارے شہروں اور شہروں کے اندرونی حصوں سمیت، ہماری سرزمین پر تباہ کن جرائم لے کر آتے ہیں۔

کمانڈر انچیف کی حیثیت سے مجھ پر اپنے ملک کو خطرات اور حملوں سے بچانے سے بڑھکر اور کوئی بڑی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی اور میں یہی ذمہ داری پوری کرنے جا رہا ہوں۔ ہم اسے اُس پیمانے پر پورا کریں گے جو پہلے کسی نے نہیں دیکھا ہوگا۔

امریکہ ایک بار پھر مصنوعات ساز ملک بنے گا۔ ہمارے ہاں وہ کچھ ہے جو دنیا کے کسی دوسرے مصنوعات ساز ملک کے پاس نہیں ہے۔ ہمارے پاس دنیا میں سب سے زیادہ تیل اور گیس ہے۔ ہم انہیں استعمال کریں گے۔ جی ہاں ہم انہیں استعمال کریں گے۔

ہم قیمتوں کو نیچے لے کر آئیں گے، اپنے تزویراتی ذخائر کو ایک بار پھر بلند ترین سطح پر لے کر جائیں گے اور امریکی توانائی کو پوری دنیا میں برآمد کریں گے۔

میں فوری طور پر امریکی کارکنوں اور خاندانوں کے تحفظ کے لیے اپنے تجارتی نظام میں بہتریاں لانا شروع کروں گا۔ دوسرے ممالک کو امیر بنانے کے لیے اپنے شہریوں پر ٹیکس لگانے کی بجائے، ہم بیرونی ممالک پر محصول بڑھا کر اور ٹیکس لگا کر اپنے شہریوں کو امیر بنائیں گے۔
اس مقصد کے لیے، ہم تمام محصولات، ڈیوٹی، اور ٹیکسز وصول کرنے کے لیے "ایکسٹرنل ریونیو سروس" قائم کرنے جا رہے ہیں۔ اس سے ہمارے خزانے میں غیر ملکی ذرائع سے بڑی بڑی رقومات آنے لگیں گیں۔

سال 2017 کی طرح ہم دوبارہ دنیا کی مضبوط ترین فوج بنائیں گے۔ ہماری کامیابی کا پیمانہ جیتی جانے والی جنگیں ہی نہیں بلکہ وہ جنگیں بھی ہماری کامیابیوں کا پیمانہ ہوں گی جنہیں ہم ختم کریں گے اور غالباً سب سے اہم وہ جنگیں ہوں گی جن کا ہم کبھی حصہ نہیں بنیں گے۔

میری سب سے قابل فخر میراث امن سازی اور اتحاد سازی ہوگی۔ میں یہی کچھ بننا چاہتا ہوں: امن سازی اور اتحاد سازی۔
مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ کل، ميرےعہدہ سنبھالنے سے ایک دن قبل مشرق وسطیٰ میں یرغمالی اپنے گھروں میں واپس آ رہے ہیں۔

امریکہ کرہ ارض پر عظیم ترین، سب سے زیادہ طاقتور اور سب سے زیادہ قابل احترام ملک کی حیثیت سے اپنا جائز مقام دوبارہ حاصل کرے گا جس سے پوری دنیا میں ہمارا رعب اور دبدبہ قائم ہو گا اور تمام ممالک ہمارا احترام کریں گے۔

اب سے تھوڑی دیر بعد ہم خلیج میکسیکو کا نام بدل کر خلیج امریکہ رکھ دیں گے — (تالیاں) — اور ہم ایک عظیم صدر، ولیم مکینلی کا نام ماؤنٹ مکینلی کو لوٹا رہے ہیں۔ یہ نام یہیں ہونا چاہیے اور اِس کا تعلق اسی سے ہے۔

صدر مکینلی نے محصولات اور اپنی ذہانت کے ذریعے ہمارے ملک کو بہت امیر بنایا۔ وہ اپنی فطرت میں ایک تاجر تھے اور انہوں نے ٹیڈی روزویلٹ کو اُن کے بہت سے جن عظیم کاموں کے لیے رقم فراہم کی اِن میں پاناما کینال کی تعمیر بھی شامل تھی۔ اسے احمقانہ طریقے سے پاناما کو واپس کر دیا گیا۔ ذرا اِس بات پر غور کیجیے کہ امریکہ نے اِس پراجیکٹ پر سب سے زیادہ پیسہ خرچ کیا اور پاناما کینال کی تعمیر کے دوران 38,000 جانیں گنوائیں۔

اس احمقانہ تحفے کے بدلے میں ہمارے ساتھ بہت برا سلوک کیا گیا۔ ہمیں یہ تحفہ ہرگز نہیں دینا چاہیے تھا اور پاناما کا ہم سے کیا گیا وعدہ ٹوٹ گیا ہے۔
ہمارے معاہدے کے مقصد اور ہمارے معاہدے کی روح کی مکمل خلاف ورزی کی گئی ہے۔ امریکی بحری جہازوں سے بہت زیادہ پیسے وصول کیے جا رہے ہیں اور ان کے ساتھ کسی بھی طرح، صورت یا طريقے سے مناسب سلوک نہیں کیا جا رہا۔ اور ہاں اِس میں امریکی بحریہ کے بھی شامل ہیں۔
اور انتہا یہ ہے کہ چین پاناما کینال کو چلا رہا ہے۔ ہم نے اسے چین کو نہیں دیا۔ ہم نے اسے پاناما کو دیا تھا اور ہم اسی سے اسے واپس لے رہے ہیں۔

امریکہ ایک بار پھر اپنے آپ کو ایک ترقی کرتا ہوا ملک تصور کرے گا۔ ایک ایسا ملک جو ہماری دولت میں اضافہ کرے گا، ہمارے علاقے کو وسعت دے گا، ہمارے شہر تعمیر کرے گا، ہماری توقعات بڑہائے گا، اور ہمارے پرچم کو ایک نئے اور خوبصورت افق تک لے جائے گا۔

اور ہم اپنی منزل مقصود پانے کے لیے سیاروں تک جائیں گے اور مریخ سیارے پر امریکی ستاروں اور پٹیوں والا پرچم گاڑنے کے لیے امریکی خلابازوں کو ستاروں سے آگے بھیجیں گے۔

ہم ایک ایسی بیمثال قوم ہوں گے جو ہمدردی، ہمت اور انفرادی خصوصیات کا نمونہ ہوگی۔ ہماری طاقت تمام جنگوں کو روکے گی اور غصے، تشدد، غیریقینی کی حامل اِس دنیا میں اتحاد کا جذبہ بیدار کرے گی۔
مذہب، عقیدے اور خیر سگالی کے حامل لوگوں سمیت، امریکہ کی ایک بار پھر عزت اور تعریف کی جائے گی۔ ہم خوشحال ہوں گے، ہمیں فخر ہو گا، ہم مضبوط ہوں گے، اور ہم ایسے جیتیں گے جس طرح آج تک کوئی نہیں جیتا۔

ہمیں کوئی فتح نہیں کر سکے گا۔ ہم کسی سے نہیں ڈریں گے، ہم ٹوٹیں گے نہیں، اور ہم ناکام نہیں ہوں گے۔ آج کے دن سے ریاستہائے متحدہ امریکہ ایک آزاد، خودمختار اور بااختيار ملک ہوگا۔


اصل عبارت کا متن: https://www.whitehouse.gov/remarks/2025/01/the-inaugural-address/ 

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔


This email was sent to stevenmagallanes520.nims@blogger.com using GovDelivery Communications Cloud on behalf of: Department of State Office of International Media Engagement · 2201 C Street, NW · Washington, DC · 20520 GovDelivery logo

No comments:

Page List

Blog Archive

Search This Blog

We need to talk...

I really want you to experience the benefits of a subscription to The Oxford Communique, so here's our last - and absolute ...