Thursday, October 10, 2024

سفیر لِنڈا تھامس۔گرین فیلڈ کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر بریفنگ میں خطاب

Department of State United States of America

یہ ترجمہ امریکی دفترخارجہ کی جانب سے ازراہ نوازش پیش کیا جارہا ہے۔



اقوام متحدہ میں امریکی مشن
دفتر اطلاعات و عوامی سفارت کاری
9 اکتوبر 2024

شکریہ محترمہ صدر۔ بریفنگ دینے پر کمشنر جنرل لازارینی اور ڈائریکٹر ڈوٹن کا بھی شکریہ۔ ابتداً میں ٹام فلیچر کی نئے ہنگامی امدادی رابطہ کار کی حیثیت سے تقرری کا خیرمقدم کرنا چاہوں گی اور مجھے یہ کہنا ہے کہ ان کے ساتھ مل کر کام کرنا ہم سب کے لیے کس قدر اہم ہے۔
ساتھیو، رواں ہفتے سوموار کو اسرائیل پر حماس کے ہولناک حملوں کو ایک سال مکمل ہو گیا ہے جن میں 1,200 بے گناہ لوگ ہلاک ہوئے اور افراد کو یرغمال بنا لیا گیا۔ ان کے خاندان امید و بیم کی کیفیت میں ہیں اور اِن واقعات نے موجودہ ہولناک صورتحال کو جنم دیا ہے۔ ایک سال پہلے حماس کی شروع کردہ یہ جنگ ہماری جامع سفارتی کوششوں کے باوجود غزہ میں فلسطینی شہریوں کے لیے بے پایاں مصائب اور تکالیف کا باعث بن رہی ہے اور خطہ عدم استحکام سے دوچار ہے۔
ہزاروں لوگ اس جنگ میں ہلاک ہو چکے ہیں جو نہ تو انہوں نے شروع کی ہے اور نہ ہی وہ اسے ختم کر سکتے ہیں۔ اس لڑائی کے باعث لوگ بار بار نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ والدین نہیں جانتے کہ انہیں اگلا کھانا کہاں ملے گا یا وہ اپنے بچوں کو سلانے کےلیے کوئی محفوط جگہ تلاش کر پائیں گے۔ جنگ کی آوازیں اور مناظر بچوں کی ابتدائی یادداشت کا حصہ بن رہے ہیں۔ یہ بچے یتیم، زخمی اور خوفزدہ ہیں۔
اسرائیل سے اغوا کیے گئے یرغمالی حماس کی سرنگوں کی غلاظت اور تاریکی میں زندہ رہنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔
سلامتی کونسل کی قرارداد 2735 کی مطابقت سے یرغمالیوں کی رہائی اور فائربندی کے لیے پہلے ہی بہت دیر ہو چکی ہے۔ اس قرارداد میں یرغمالیوں کو واپس لانے، غزہ میں فراہم کی جانے والی انسانی امداد کی مقدار میں اضافہ کرنے اور اس جنگ کو ختم کر کے مسئلے کے دو ریاستی حل کی جانب بڑھنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
تاہم، اس معاہدے کے لیے کوششں کرتے ہوئے ہمیں اپنی نگاہوں کے سامنے بڑھتے انسانی بحران پر قابو پانے کے لیے بھی کام کرنا ہے۔ واضح رہے کہ غزہ کے حالات تباہ کن ہیں اور اگر اضافی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو یہ مزید بگڑ جائیں گے۔
درحقیقت تمام فریقین کو قرارداد 2720 کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔
ایک سے زیادہ سرحدی راستوں سے فلسطینی لوگوں کو انسانی امداد فراہم کرنے کی اشد ضرورت ہے اور اس کی اجازت دی جانی چاہیے۔
ہم اس مقصد کے لیے سلامتی کونسل کی جانب سے اعلیٰ سطحی رابطہ کار سگریڈ کاگ کی اطلاعاتی ذمہ داریوں میں توسیع کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ اس سے ہمیں درست اور مکمل اطلاعات بشمول امداد کی فراہمی میں حائل رکاوٹوں کے بارے میں معلومات، کا حصول یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔
اعلیٰ سطحی رابطہ کار نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ اقوام متحدہ اور امدادی اہلکار لوگوں کو ضروری مدد پہنچا رہے ہیں۔ ان کی کوششوں کی بدولت ہم نے اس معاملے میں قدرے پیش رفت بھی دیکھی ہے۔ اس میں پولیو ویکسی نیشن مہم قابل ذکر ہے جو ڈبلیو ایچ او، یونیسف اور 'انرا' کی مدد سے ممکن ہوئی۔
یہ اس بات کی مکمل مثال ہے کہ جب اقوام متحدہ کے شراکت دار اس کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہوں تو وہ ہر مقصد کو حاصل کر سکتا ہے۔ ہمیں اسی سطح کے تعاون کو دیگر ہنگامی امدادی کوششوں کے لیے بھی وسعت دینے کی ضرورت ہے۔ ان میں بے گھر فلسطینیوں کو خوراک، پانی اور آئندہ موسم سرما گزارنے کے لیے درکار وسائل کی فراہمی بھی شامل ہے۔
لہذا امریکہ کو شمالی غزہ کے حالات اور وہاں اسرائیل کی جانب سے متعدد آبادیوں کو دیے گئے انخلا کے احکامات پر تشویش ہے۔ ہمارے لیے یہ بات خاص طور پر پریشان کن ہے کہ فلسطین کے سویلین لوگوں کے لیے کوئی ایسی جگہ نہیں جہاں وہ خود کو محفوظ سمجھیں۔
جنوبی اور وسطی غزہ میں محفوظ قرار دیے گئے علاقوں میں صحت و صفائی کے خراب حالات سے متعلق تشویشناک اطلاعات موصول ہو رہی ہیں جہاں بے گھر ہونے والے 15 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے۔ ان تباہ کن حالات کی مہینوں پہلے پیش گوئی کر دی گئی تھی اور تاحال ان پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ اس صورت حال میں فوری طور پر بہتری لائی جانی چاہیے۔
ہم اسرائیل سے کہتے ہیں کہ وہ اس مقصد کے لیے فوری اقدامات کرے۔
میں امریکہ کی اس توقع کا اعادہ کرتی ہوں کہ فلسطینی لوگوں، بشمول شمالی علاقے سے نقل مکانی کرنے والوں کو اپنے علاقوں میں واپس آںے اور اپنے گھربار دوبارہ کھڑے کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
قرارداد 2735 کے تحت غزہ کی پٹی کی آبادی یا علاقے میں کوئی تبدیلی نہیں ہونی چاہیے اور علاقے میں کمی کرنے کے اقدامات کی بھی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
ساتھیو، ہمیں اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ میں اشیا کی فراہمی محدود کرنے کے حالیہ اقدامات پر بھی تشویش ہے۔ اردن سے آنے والی امدادی اشیا پر نئی پابندیوں کے نفاذ اور حالیہ ہفتوں میں بیشتر سرحدی راستے بند کیے جانے کا نتیجہ غزہ کے لوگوں کی تکالیف میں اضافے کی صورت میں نکلے گا۔ ہمیں امداد کی ترسیل میں حائل رکاوٹیں بڑھانے کے بجائے کم کرنے کی ضرورت ہے۔
اسی جذبے کے تحت، ہمیں اسرائیل کی پارلیمنٹ میں 'انرا' کی قانونی حیثیت تبدیل کیے جانے سے متعلق پیش کردہ قوانین پر بھی گہری تشویش ہے۔ اس سے ادارے کی اسرائیلی حکام کے ساتھ رابطوں کی صلاحیت متاثر ہو گی اور اسے حاصل وہ استحقاق اور استثنیٰ واپس لے لیے جائیں گے جو دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے اداروں اور اہلکاروں کو حاصل ہوتے ہیں۔ یہ قانونی تجویز اسرائیل اور 'انرا' کے مابین نمایاں بداعتمادی کو ظاہر کرتی ہے۔
اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے، اور بعض واقعات میں اقوام متحدہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ 'انرا' کے اہلکاروں کی چھوٹٰی سی تعداد کے حماس اور دیگر دہشت گرد گروہوں سے تعلقات ہیں۔ اسرائیل نے حماس کی جانب سے 'انرا' کی تنصیبات کو استعمال کیے جانے سے متعلق خدشات بھی ظاہر کیے ہیں اور امریکہ کو بھی اس معاملے میں تشویش ہے۔
اس کے ساتھ، ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ 'انرا' سمیت اقوام متحدہ کے اداروں کے اہلکاروں کا غزہ میں امدادی اقدامات کے حوالے سے بہت اہم کردار ہے اور وہ بہت بڑے خطرات مول لے کر اپنا کام کر رہے ہیں۔
اسی لیے، اسرائیل کو چاہیے کہ وہ ان الزامات کے حوالے سے 'انرا' کو مزید معلومات مہیا کرے اور 'انرا' کو چاہیے کہ وہ اس کے خدشات کا سنجیدگی سے اور فوری طور پر ازالہ کر کے کولونا رپورٹ میں دی گئی انتہائی ضروری سفارشات پر عملدرآمد کے لیے تیزی سے پیش رفت کرے۔
سادہ الفاظ میں مجھے یہ کہنا ہے کہ 'انرا' کے اہلکاروں کی غیرجانبداری پر شکوک و شبہات برقرار رہنا کسی کے مفاد میں نہیں۔
ساتھیو، ہمیں قرارداد 2720 اور ایسی دیگر قراردادوں پر عملدرآمد میں درپیش مشکلات، اِس سادہ حقیقت کی عکاسی کرتی ہیں کہ محض سلامتی کونسل کے اجلاس اور قراردادیں لوگوں کی تکالیف کا خاتمہ نہیں کر سکتیں۔
تاہم، کونسل اقوام متحدہ کے اداروں اور دیگر امدادی تنظیموں کے ذریعے غزہ کے لوگوں کو مدد دینے کی کوششیں جاری رکھ سکتی ہے اور اسے ایسا کرتے رہنا ہو گا۔ ہم حماس پر فائر بندی معاہدہ قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈال سکتے ہیں اور ہمیں ایسا کرتے رہنا ہے۔ ہمارا کام یہی ہونا چاہیے۔
شکریہ محترمہ صدر۔


اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://usun.usmission.gov/remarks-by-ambassador-linda-thomas-greenfield-at-a-un-security-council-briefing-on-the-situation-in-the-middle-east-29/

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔


This email was sent to stevenmagallanes520.nims@blogger.com using GovDelivery Communications Cloud on behalf of: Department of State Office of International Media Engagement · 2201 C Street, NW · Washington, DC · 20520 GovDelivery logo

No comments:

Page List

Blog Archive

Search This Blog

USAO - Massachusetts News Update

Offices of the United States Attorneys   You are subscribed to USAO - Massachusett...