Sunday, September 15, 2024

وزیر خارجہ اینٹونی جے بلنکن کی پریس کانفرنس

Department of State United States of America

یہ ترجمہ امریکی دفترخارجہ کی جانب سے ازراہ نوازش پیش کیا جارہا ہے۔



امریکی محکمہ خارجہ  
ترجمان کا دفتر  
13 ستمبر، 2024  
پریس بریفنگ روم  
واشنگٹن، ڈی سی 

وزیر خارجہ  بلنکن: تمام لوگوں کو سہ پہر بخیر۔ آپ میں سے جو لوگ سفر پر تھے انہیں وطن واپسی پر خوش آمدید۔  

کسی بھی جمہوریت کی صحت کے لیے درست اطلاعات کی موجودگی بہت ضروری ہوتی ہے۔ اس سے شہریوں کو مسائل اور ان کے اثرات اور ایسے واقعات کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے جو ان کی زندگیوں پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ اس طرح وہ اپنے علاقوں، ممالک اور دنیا میں بامعنی کردار ادا کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ جب ممالک یا غیرریاستی کردار دانستہ طور پر ہمارے عوام کو دھوکہ دینے یا تقسیم کرنے کے لیے مخصوص مواد کی صورت میں غلط اطلاعات پھیلاتے ہیں تو دراصل وہ ہمارے آزاد اور کھلے معاشرے کی بنیادوں پر حملہ کر رہے ہوتے ہیں۔ 

میں نے مارچ میں اُن جامع اقدامات کا تذکرہ کیا تھا جو ہماری انتظامیہ ہماری قومی سلامتی اور ہمارے قومی دھارے کو لاحق اس خطرے پر قابو پانے کے لیے اٹھا رہی ہے۔  

پہلی بات یہ کہ ہم ایک زیادہ مضبوط عالمگیر اطلاعاتی نظام بنا رہے ہیں جس کے ذریعے معروضی حقائق نمایاں ہو کر سامنے آئیں گے اور گمراہ کن پیغامات کو زیادہ توجہ حاصل نہیں ہو پائے گی۔ ہم اس مقصد کے لیے ایسی پالیسیوں اور پروگراموں کو فروغ دے رہے ہیں جن سے آزاد، متحرک اور غیرجانبدار صحافت کو تحفظ ملے اور شہری و صحافتی خواندگی کو بہتر بنایا جا سکے تاکہ لوگ حقائق اور مفروضوں میں امتیاز کر سکیں۔ 

اس کے بعد، ہم غلط اطلاعات کو سامنے لانے، انہیں  ناکام بنانے اور روکنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ محکمہ خارجہ کے "گلوبل انگیجمنت سنٹر کے ذریعے ہم اپنی حکومت کے مختلف حصوں اور دیگر ممالک کے اشتراک سے دوسری حکومتوں اور غیرریاستی کرداروں کی جانب سے اطلاعات کو توڑموڑ کر اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنے کی کوششوں کی نشاندہی، ان کے تجزیے اور انہیں آشکار کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔  

تیسری بات یہ کہ ہم ایسے لوگوں کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں جو ہماری جمہوریت کو کمزور کرنے کے لیے غلط اطلاعات کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے ہم نے یہی کچھ کیا جب محکمہ خارجہ، محکمہ انصاف، محکمہ خزانہ اور ایف بی آئی نے ہمارے انتخابات اور جمہوریت میں روس کے اثرورسوخ اور مداخلت کو روکنے کے لیے کئی مربوط اقدامات اٹھائے۔  

محکمہ خارجہ نے تجارتی اور ویزے کی پابندیاں عائد کرنے اور دیگر اقدامات کے علاوہ روس کے ریاستی مالی وسائل سے اور روس کے زیرہدایت چلنے والی میڈیا کمپنی روسیا سیگودنیا اور آر ٹی سمیت اس کے پانچ ذیلی اداروں پر غیرملکی مشنوں سے متعلق قانون کی مطابقت سے پابندیاں عائد کیں۔ نتیجتاً اب ان کرداروں کو امریکہ میں کام کرنے والے اپنے تمام اہلکاروں اور اپنی املاک کے بارے میں محکمہ خارجہ کو مطلع کرنا ہو گا۔   

ہم نے اس نتیجے پر پہنچنے کے بعد یہ اقدامات کیے کہ روسیا سیگودنیا اور اس کے پانچ ذیلی ادارے محض روس کی حکومت کی جانب سے پروپیگنڈنے اور غلط اطلاعات پھیلانے کے بنیادی ادارے ہی نہیں ہیں بلکہ یہ امریکہ کے انتخابات اور جمہوریتوں پر اثرانداز ہونے کے لیے خفیہ طور پر سرگرم ہیں اور روس کے انٹیلی جنس اداروں کے لیے کام کرتے ہیں۔  

آج ہم اعلان کر رہے ہیں کہ کریملن کی پشت پناہی میں کام کرنے والے یہ صحافتی ادارے امریکہ میں جمہوریت کو کمزور کرنے کے لیے اثرانداز ہونے کی غرض سے خفیہ کردار ہی ادا نہیں کر رہے بلکہ دنیا بھر میں دوسرے ممالک کے خودمختارانہ معاملات میں بھی مداخلت کر رہے ہیں۔ نئی اطلاعات کی بدولت اب ہم جانتے ہیں کہ آر ٹی کے پاس سائبر صلاحیتیں ہیں اور یہ خفیہ طور سے غلط اطلاعات پھیلانے اور اثرانداز ہونے کی کارروائیوں کے ساتھ عسکری مقاصد کے لیے خریداری میں بھی ملوث ہے۔ ہمیں ان معلومات کا بیشتر حصہ آ رٹی کے لیے کام کرنے والوں سے حاصل ہوا ہے۔ روس کی حکومت نے آر ٹی میں سائبر آپریشنل صلاحیتوں کا حامل ایک یونٹ قائم کیا ہے جو روس کی انٹیلی جنس سے منسلک ہے۔ آر ٹی کی قیادت اس ادارے کے بارے میں براہ راست آگاہ تھی۔  

روس کے حکومتی کرداروں نے 2023 موسم بہار میں آر ٹی میں اس یونٹ میں سائبر صلاحیتیں پیدا کیں جس کا بنیادی مقصد دنیا پر اثرانداز ہونے کی خفیہ کارروائیاں انجام دینا ہے۔ آر ٹی کی آڑ میں اس یونٹ کے ذریعے تیار کی جانے والی اطلاعات روس کے انٹیلی جنس اداروں، صحافتی اداروں، روس کے کرائے کے گروہوں اور اس کی حکومت کے دیگر ریاستی و آلہ کار بازوؤں تک پہنچائی جاتی ہیں۔ اس یونٹ کے منصوبوں میں روس میں عام لوگوں سے مالی وسائل اکٹھے کرنے کا ایک بڑا اور آن لائن پروگرام بھی شامل ہے۔ یہ پروگرام آر ٹی کے اندر اور سوشل میڈیا کے چینلز کے ذریعے چلایا جاتا ہے جس کا مقصد یوکرین میں روس کے فوجی یونٹوں کو مدد، عسکری سازوسامان اور اسلحہ مہیا کرنا ہے۔ اس اسلحے میں نشانہ بازوں کے لیے بندوقیں، فائر کی آواز دبانے والے آلات (سپریسر)، جسم کو گولی لگنے سے محفوظ رکھنے کا سامان، رات کے وقت دیکھنے کے لیے مخصوص عینکیں، ڈرون طیارے، مواصلاتی آلات (ریڈیو)، نجی ہتھیار اور ڈیزل سے چلنے والے جنریٹر شامل ہوتے ہیں۔   

اگرچہ عام لوگوں سے مالی وسائل اکٹھے کرنے کی مہم کھلے عام جاری ہے، لیکن جو بات چھپائی گئی ہے وہ یہ ہے کہ اس پروگرام کو آر ٹی کی قیادت چلاتی ہے۔ گزشتہ ہفتے ہماری حکومت نے انکشاف کیا کہ کیسے آر ٹی غیرآگاہ امریکی شہریوں کے ذریعے اپنی اطلاعاتی سرگرمیوں کو کریملن کے تیار کردہ مواد اور پیغامات کو امریکہ کی عوام تک پہنچانے کا کام کرتا ہے۔ آج ہم یہ سامنے لا رہے ہیں کہ کیسے روس دنیا بھر میں انہی چالوں سے کام لے رہا ہے۔  

مثال کے طور پر آر ٹی، جرمنی کے دارالحکومت برلن میں خفیہ طور پر 'ریڈ' کے نام سے انگریزی زبان کا پلیٹ فارم چلاتا ہے۔ یہ اس کے سابقہ پلیٹ فارم ریڈ فش کی نئی شکل ہے جو اب غیرفعال ہو چکا ہے۔ آر ٹی خفیہ طور پر افریقن سٹریم کے نام سے بھی سوشل میڈیا کا پلیٹ فارم چلاتا ہے۔ ادارے کی ویب سائٹ کے مطابق، میں یہاں اِس کے الفاظ نقل کرتا ہوں "افریقن سٹریم افریقی ممالک میں کام کرنے والا ڈیجیٹل میڈیا کا ادارہ ہے جس کا مواد صرف سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز کے ذریعے ہی پھیلایا جاتا ہے اور اس کا مقصد افریقہ کے تمام لوگوں کو اپنے ممالک میں اور بیرونِ ملک آواز مہیا کرنا ہے۔" درحقیقت یہ کریملن کے لیے پروپیگنڈہ کرنے والوں کی آواز ہے۔   

آر ٹی اپنی وسیع خفیہ صلاحیتوں کے ذریعے روس کے انٹیلی جنس کے روایتی اداروں کے ساتھ قریبی رابطے میں رہتے ہوئے امریکہ میں جمہوری انتخابات کے نتائج پر اثرانداز ہونے کے لیے کام کر رہا ہے اور اس کی یہ سرگرمیاں دنیا بھر میں جاری ہیں۔ آر ٹی اور اس کے لیے کام کرنے والوں نے کئی سال تک کریملن کے ساتھ براہ رأست رابطے میں رہتے ہوئے روس کی حکومت کو مالدووا کے انتخابات پر اثرانداز ہونے میں مدد دی ہے اور رواں سال اکتوبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے حوالے سے بھی یہی کچھ ہو رہا ہے۔ آر ٹی کی قیادت نے روس کی ریاست کے مہیا کردہ مالی وسائل سے کام لیتے ہوئے صحافتی اداروں کو مالدووا میں بے چینی کو ہوا دینے کے لیے استعمال کیا تاکہ عوامی احتجاج کو متشدد بنایا جائے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ آر ٹی مالدووا کے آئندہ انتخابات کے نتائج پر اثرانداز ہونے کے لیے روس کے انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی اپنی خفیہ صلاحیتوں کو مزید وسعت دے گا۔    

ان نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے آج ہم روس کی دنیا بھر میں اثرانداز ہونے کی خفیہ کارراوئیوں میں ملوث تین اداروں اور دو افراد پر پابندیان عائد کر رہے ہیں۔ یہ عناصر مالدووا میں جمہوری عمل اور اس کے آئندہ انتخابات میں مداخلت کے مرتکب ثابت ہوئے ہیں۔  

آج ہم نے جن اقدامات کا تذکرہ کیا ہے اور گزشتہ ہفتے جن کے بارے میں بتایا تھا وہ جمہوریتوں کو کمزور کرنے کے لیے روس کی کوششوں کی مکمل وسعت کا احاطہ نہیں کرتے۔ بلکہ وہ اُس کے قریب قریب بھی نہیں ہیں۔ روس کی جانب سے دنیا بھر میں آزاد اور کھلے معاشروں کو محکوم بنانے اور تقسیم کرنے کے لیے غلط اطلاعات سے بطور ہتھیار کام لیا جا رہا ہے۔ اس کے جواب میں آج امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا ایک مشترکہ سفارتی مہم شروع کر رہے ہیں جس کا مقصد دنیا بھر میں اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کو آر ٹی اور روس کے غلط اطلاعات اور خفیہ اثرورسوخ پھیلانے کے دیگر نظام سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے اکٹھا کرنا ہے۔ انٹیلی جنس سفارت کاری ہماری انتظامیہ کا امتیازی اقدام بن گئی ہے۔ میں ںے دنیا بھر میں امریکہ کے سفارت کاروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ہماری جانب سے آر ٹی کی ان کی وسیع صلاحیتوں کے بارے میں جمع کردہ معلومات کو دوسروں تک پہنچائیں اور انہیں بتائیں کہ کیسے یہ ادارہ ممالک اور ہمارے مشترکہ اطلاعاتی نظام کو کمزور کرنے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ 

 یقیناً اب ہر حکومت یہ فیصلہ کرے گی کہ اس نے خود کو لاحق اس خطرے سے کیسے نمٹنا ہے۔ لیکن ہم ہر اتحادی اور ہر شراکت دار پر زور دیتے ہیں کہ وہ آر ٹی کی سرگرمیوں سے ایسے ہی نمٹے جیسے وہ اپنی سرحدوں میں روس کی دیگر انٹیلی جنس سرگرمیوں سے نمٹتا ہے۔  

میں واضح کر دوں کہ امریکہ آزادی اظہار کا داعی ہے اور اس کا احترام کرتا ہے حتٰی کہ دوسری حکومتوں کے لیے انجانے میں پروپیگنڈہ کرنے والے صحافتی اداروں کو بھی امریکہ میں کام کی آزادی حاصل ہے اور ہم آزادی صحافت کے دفاع اور فروغ میں دنیا کی قیادت جاری رکھیں گے۔ لیکن ہم روس کی مذموم سرگرمیوں کے حق میں آر ٹی اور دیگر اداروں کی خفیہ کارروائیوں پر خاموش نہیں رہیں گے۔ ہم ماسکو کی جارحیت اور دوسروں کو محکوم بنانے کے اقدامات کا پوری قوت سے جواب دیں گے۔ ایسے اقدامات میں خودمختار ممالک پر حملے، بغاوتوں کو ہوا دینا، بدعنوانی کا بطور ہتھیار استعمال، لوگوں کو قتل کروانا، انتخابات میں مداخلت کرنا اور غیرملکیوں کو ناجائز طور پر قید میں ڈالنا خاص طور پر نمایاں ہیں۔  

امریکہ کی سپریم کورٹ کے عظیم جج لوئس برینڈیز نے ایک مرتبہ یہ مشہور بات کہی تھی کہ سورج کی روشنی جراثیم کشی کا بہترین ذریعہ ہے۔ آر ٹی اپنی سرگرمیاں چھپانے کے لیے انٹیلی جنس کی نئی خفیہ صلاحیتوں کا خواہاں ہے جیسا کہ وہ طویل عرصہ سے صحافت کی آڑ میں پروپیگنڈہ اور غلط اطلاعات پھیلانے کی کوششیں کرتا چلا آیا ہے۔ روس کے جھوٹ کا توڑ کرنے کے لیے سچائی کی صورت میں ہمارے پاس بہترین تریاق موجود ہے۔ یہ وہ روشنی ہے جسے کریملن تاریکی کے ذریعے چھپانا چاہتا ہے۔ ہماری جمہوریتوں کو لاحق اس خطرے سے نمٹنے کےلیے اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر قدم اٹھانا ہی روس کی ان سرگرمیوں کو روکنے کا موثر طریقہ ہے۔ آج ہم اس سمت میں ایک اہم قدم اٹھا رہے ہیں۔   

اِسی سے متعلقہ ایک متاثر کن موضوع پر ایک بات۔ آج کچھ دیر قبل مجھے ایوان گیرشکووچ کے ساتھ ملاقات کا موقع ملا۔ میں نے انہیں آزادی پانے کے بعد پہلی مرتبہ دیکھا ہے۔ ہمارے ساتھ وال سٹریٹ جنرل کے لیے کام کرنے والے ان کے ایک ساتھی بھی تھے جنہوں نے ایوان کی رہائی کے لیے ان کے خاندان کے ساتھ مل کر بھرپور انداز میں مہم چلائی۔ جو بھی ایوان کو جانتا ہے وہ یہ تصدیق کرے گا کہ وہ انتہائی گرمجوش ہیں اور بہترین حس مزاح کے مالک ہیں لیکن شاید ان سے مل کر خوشی کا یہ احساس سب سے زیادہ نمایاں ہوتا ہے کہ اب وہ آزاد ہیں اور وہاں آ چکے ہیں جہاں سے ان کا تعلق ہے۔ روس نے انہیں رہا کرنے سے پہلے زبردستی اُن سے ایک فارم پر کروایا جس پر انہوں نے لکھا کہ وہ ولادیمیر پوٹن کا انٹرویو کرنا چاہتے ہیں۔ گویا وہ ہمہ وقت اپنے کام کے لیے تیار رہتے ہیں۔  

ہم نے اس ملک میں بہت سی بڑی چیزیں بنائی ہیں۔ مگر ہم نے جو بڑی چیزیں بنائی ہیں اُن میں سے ایک ہمارے صحافی ہیں۔ ان کا، آپ کا پیشہ وارانہ مہارت اور سچائی کی تلاش کے لیے غیرمتزلزل عزم ایک ایسی خدمت ہے جو آپ ناصرف اپنے لوگوں اور جمہوریت کے لیے سرانجام دیتے ہیں بلکہ پوری دنیا بھی اس سے مستفید ہوتی ہے۔   

ایوان کی آزادی ان تمام امریکیوں کے حوالے سے بھی ایک یاد دہانی ہے جو تاحال یرغمال ہیں یا ناجائز قید کاٹ رہے ہیں۔ جیسا کہ میں ںے کہا، جب ہم نے ایوان، پال، السو اور دیگر کو رہا کروایا تو اس سے پہلے ان کے اہلخانہ نے بہت مشکل دن گزارے جن کا سامنا اُن امریکی شہریوں کے خاندانوں کو اب بھی ہے جو تاحال قید ہیں۔ وہ لوگ سوال کریں گے کہ کیا ان کے عزیز کبھی رہائی پا کر واپس آ بھی سکیں گے۔ میں ان سے وہی وعدہ کرتا ہوں جو میں نے ایوان اور درجنوں دیگر امریکیوں کے اہلخانہ سے کیا جنہیں ہم نے گزشتہ چند برس میں رہا کروایا ہے۔ میں ناجائز قید کاٹنے والے ان لوگوں سے کہتا ہوں کہ ہم آپ کو بھولے نہیں، ہم آپ کو نہیں بھولیں گے اور ہم آپ کو واپس لانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔  

آپ کا بہت شکریہ 


اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.state.gov/secretary-antony-j-blinken-remarks-to-the-press-29/  

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔  


This email was sent to stevenmagallanes520.nims@blogger.com using GovDelivery Communications Cloud on behalf of: Department of State Office of International Media Engagement · 2201 C Street, NW · Washington, DC · 20520 GovDelivery logo

No comments:

Page List

Blog Archive

Search This Blog

Project Safe Childhood News Update

Offices of the United States Attorneys   You are subscribed to Project Safe Childh...