Sunday, September 22, 2024

آسٹریلیا، انڈیا، جاپان اور امریکہ کے رہنماؤں کی جانب سے ولمنگٹن اعلامیے پر مشترکہ بیان

Department of State United States of America

یہ ترجمہ امریکی دفترخارجہ کی جانب سے ازراہ نوازش پیش کیا جارہا ہے۔



امریکی محکمہ خارجہ
ترجمان کا دفتر
21 ستمبر، 2024

اقتباسات

آج ہم، آسٹریلیا کے وزیراعظم اینتھنی البانیز، انڈیا کے وزیراعظم نریندرا مودی، جاپان کے وزیراعظم کیشیدا فومیو اور امریکہ کے صدر جوزف آر بائیڈن جونیئر کواڈ رہنماؤں کی چوتھی بالمشافہ ملاقات کے لیے ولمنگٹن، ڈیلاوئیر میں اکٹھے ہوئے جس کی میزبانی صدر بائیڈن نے کی۔

اپنی مشترکہ اقدار کی بدولت ہم قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہیں۔ باہم مل کر ہم تقریباً دو ارب لوگوں کی نمائندگی کرتے ہیں اور دنیا کی مجموعی داخلی پیداوار (جی ڈی پی) میں ہمارا حصہ ایک تہائی سے زیادہ ہے۔ ہم ہند۔الکاہل کو ایک ایسا آزاد اور کھلا خطہ بنانے کے لیے اپنے غیرمتزلزل عزم کی توثیق کرتے ہیں جو مشمولہ اور مضبوط ہو۔ کواڈ ممالک باہمی تعاون کے ذریعے حکومتوں سے لے کر نجی شعبے اور باہمی عوامی تعلقات تک اپنی تمام اجتماعی طاقت اور وسائل سے کام لیتے ہوئے خطے میں پائیدار ترقی، استحکام اور خوشحالی لانے میں مدد دے رہے ہیں اور اس سلسلے میں ہند۔الکاہل کے لوگوں کو ٹھوس فوائد مہیاء کیے جا رہے ہیں۔

ہند۔الکاہل میں سمندری عملداری رکھنے والی چار بڑی جمہوریتوں کی حیثیت سے ہم اس متحرک خطے میں امن و استحکام برقرار رکھنے کی واضح طور پر حمایت کرتے ہیں جو کہ عالمگیر سلامتی اور خوشحالی کا ایک  ناگزیر عنصر ہے۔ ہم ایسے تخریبی یا یکطرفہ اقدامات کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں جن کا مقصد طاقت یا جبر کے ذریعے موجودہ صورتحال کو تبدیل کرنا ہو۔ ہم خطے سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے برخلاف حالیہ غیرقانونی میزائل داغنے کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ ہمیں دوسرے ممالک کی سمندری حدود میں حالیہ خطرناک اور جارحانہ اقدامات پر بھی سنگین خدشات ہیں۔ ہم ایسا خطہ چاہتے ہیں جہاں نہ تو کوئی ملک دوسروں پر غلبہ پائے اور نہ ہی کوئی ملک دوسروں سے مغلوب ہو۔ یہ ایسا خطہ ہونا چاہیے جہاں تمام ممالک جبر سے آزاد ہوں اور اپنے مستقبل کا خود تعین کرنے کا اختیار رکھتے ہوں۔ ہم ایک مستحکم اور کھلے بین الاقوامی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے عزم پر متحد ہیں جس میں اقوام متحدہ کے منشور سمیت بین الاقوامی قانون کے تحت انسانی حقوق، آزادی کے اصول، قانون، جمہوری اقدار، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کی جائے، تنازعات کو پرامن انداز میں حل کیا جائے اور طاقت کے استعمال کی دھمکی دینے یا دوسروں کے خلاف طاقت سے کام لینے کی ممانعت ہو۔

اچھائی کی عالمی قوت

طبی تحفظ

آج ہم "کواڈ کینسر مون شاٹ" کا اعلان کرتے ہوئے فخر محسوس کررہے ہیں۔ یہ خطہ ہند۔الکاہل میں زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے اپنی نوعیت کی پہلی شراکت ہے۔ کووڈ۔19 وباء کے دوران قائم کردہ کووڈ کی کامیاب شراکت کی بنیاد پر خطے میں کینسر(سرطان) پر قابو پانےکے لیے اپنی اجتماعی سرمایہ کاری، سائنسی و طبی صلاحیتوں اور اپنے نجی و غیر منفعتی شعبے کے کام کی بدولت ہم کینسر کے پھیلاؤ میں کمی لانے کے لیے اپنے شراکت دار ممالک کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

کواڈ کینسر مون شاٹ کے تحت ابتداء میں  رحم کے کینسر پر توجہ دی  جائے گی۔ یہ قابل انسداد کینسر ہے جو ہند۔الکاہل کے ممالک میں ہر سال بہت سی جانیں لے جاتا ہے۔ اس اقدام کے تحت دیگر اقسام کے کینسروں پر قابو پانے  کی راہ بھی ہموار کی جائے گی۔ امریکہ اس اقدام میں مدد دینے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس حوالے سے خطے میں رحم کے کینسر کی روک تھام کے لیے آئندہ سال سے امریکی بحریہ کے زیراہتمام طبی تربیتوں اور پیشہ وارانہ تبادلوں سے بھی کام لیا جائے گا۔ علاوہ ازیں امریکہ کی انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن (ڈی ایف سی) کی جانب سے رحم کے کینسر سمیت ہر طرح کے کینسر کی روک تھام، تشخیص اور علاج کے لیے نجی شعبے کے زیرانتظام چلائے جانے والے منصوبوں کو دی جانے والی مدد سے بھی کام لیا جانا ہے۔ آسٹریلیا ہند۔الکاہل میں رحم کے کینسر کی روک تھام کے پروگرام (ای پی آئی سی سی) کے لیے شراکت کو وسعت دینے کا اعلان کر رہا ہے جس میں آسٹریلیا کی حکومت اور منڈیرو فاؤنڈیشن کی جانب سے 29.6 ملین ڈالر مہیاء کیے جائیں گے۔ اس مدد سے ہند۔الکاہل کے گیارہ ممالک میں رحم کے کینسر پر قابو پانے اور ہر طرح کے کینسر کی روک تھام، تشخیص اور علاج کے لیے اقدامات میں تعاون کیا جائے گا۔ انڈیا نے ہند۔الکاہل خطے کے ممالک کو 7.5 ملین ڈالر مالیت کی ایچ پی وی سیمپلنگ کِٹیں اور رحم کے کینسر سے بچاؤ کی ویکسین دینے کا وعدہ کیا ہے۔ انڈیا ڈیجیٹل صحت پر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے عالمگیر اقدام کے لیے 10 ملین ڈالر دینے کے اپنے وعدے کے تحت، ہند۔الکاہل کے دلچسپی رکھنے والے ممالک کو اپنا ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر اپنانے اور نافذ کرنے کے لیے تکنیکی مدد کی پیشکش کرے گا جس سے کینسر کی تشخیص اور علاج میں مدد ملے گی۔ جاپان خطے کے ممالک کو 27 ملین ڈالر مالیت کے سی ٹی اور ایم آر آئی سیکنروں سمیت دیگر طبی سازوسامان اور مدد فراہم کر رہا ہے۔ یہ مدد وصول کرنے والے ملکوں میں کمبوڈیا، ویت نام اور مشرقی تیمور بھی شامل ہیں۔ جاپان گاوی ویکسین اتحاد جیسے بین الاقوامی اداروں کو بھی مدد مہیاء کر رہا ہے۔  کواڈ شراکت دار اپنے ملکی تناظر میں کینسر کے شعبے میں تحقیق و ترقی کو فروغ دینے اور خطے میں رحم کے کینسر میں کمی لانے کے لیے نجی اور غیرسرکاری شعبے کی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے کے لیے بھی تعاون کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ہم غیرسرکاری اداروں کی جانب سے اس ضمن میں متعدد نئے اور پرعزم وعدوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ان میں سیرم انسٹی ٹیوٹ اف انڈیا کی جانب سے گاوی کے ساتھ شراکت میں ہند۔الکاہل کے ممالک کے لیے ایچ پی وی ویکسین کی 40 ملین خوراکوں کی تیاری بھی شامل ہے۔ مانگ کے حساب سے اس تعداد میں مزید اضافہ بھی ہو سکتا یے۔ ہم ویمن ہیلتھ اینڈ ایمپاورمنٹ نیٹ ورک کی جانب سے جنوب مشرقی ایشیا میں رحم کے کینسر پر قابو پانے کے لیے مزید 100 ملین ڈالر مہیاء کرنے کے وعدے کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں۔

ہمارے سائنسی ماہرین کا اندازہ ہے کہ کواڈ کینسر مون شاٹ کی بدولت آئندہ دہائیوں میں لاکھوں زندگیوں کو تحفظ دیا جا سکے گا۔

سمندری تحفظ

آج ہم ہند۔الکاہل میں تربیت کے لیے نیا علاقائی سمندری اقدام (میٹری) شروع کرنے کا اعلان کر رہے ہیں۔ اس سے خطے میں ہمارے شراکت داروں کو 'آئی پی ایم ڈی اے' اور کواڈ شراکت داروں کے دیگر اقدامات کے ذریعے مہیاء کیے جانے والے ذرائع کو وسعت دینے میں مدد ملے گی۔ اس طرح ان ممالک کے لیے اپنے سمندروں کو محفوظ بنانا، اپنے قوانین کو نافذ کرنا اور غیرقانونی طرزعمل کو روکنا ممکن ہو گا۔ ہم آئندہ برس انڈیا کی جانب سے میٹری کی پہلی ورکشاپ کے انعقاد کے منتظر ہیں۔ مزید برآں، ہم کواڈ کے زیراہتمام سمندروں کے بارے میں قانونی بات چیت کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہیں جس کا مقصد ہند۔الکاہل میں قوانین پر مبنی سمندری نظام کو برقرا رکھنے کی کوششوں میں مدد دینا ہے۔ علاوہ ازیں، کواڈ کے شراکت دار آئندہ برسوں کے دوران 'آئی پی ایم ڈی اے' کو نئی ٹیکنالوجی اور ڈیٹا سے آراستہ کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔ اس طرح انہیں خطے میں اپنی جدید صلاحیتوں اور اطلاعات کو بروئے کار لانے میں مدد ملے گی۔

آج ہم امریکہ، انڈیا اور جاپان کے کوسٹ گارڈز اور آسٹریلیا کی بارڈر فورس پر مشتمل  سمندر میں کواڈ کے بحری جہازوں کے مشاہدے کے پہلے مشن کے آغاز کا اعلان بھی کر رہے ہیں۔ یہ مشن آئندہ سال شروع ہو گا اور اس کے ذریعے باہمی تعامل اور سمندری  تحفظ کو بہتر بنایا جائے گا۔ آنے والے برسوں میں ہند۔الکاہل میں ایسے مشن جاری رہیں گے۔

آج ہم ہند۔الکاہل میں کواڈ کے انصرامی نیٹ ورک کا پہلا اور تجرباتی منصوبہ شروع کرنے کا اعلان بھی کر رہے ہیں۔ اس کی بدولت چاروں ممالک کی سمندر سے لوگوں اور سامان کو فضائی راستے سے لے جانے کی مشترکہ صلاحیت میں بہتری آئے گی اور اس طرح خطے میں قدرتی آفات کے دوران شہریوں کو تیزی سے اور موثر طور پر مدد فراہم کرنا ممکن ہو جائے گا۔

معیاری بنیادی ڈھانچہ

کواڈ خطے میں معیاری اور مضبوط بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے ذریعے باہم ربط کو بہتر بنانے کا عزم رکھتا ہے۔

ہمیں 'کواڈ پورٹس آف دی فیوچر پارٹنرشپ' کا اعلان کرنے پر خوشی ہے جس کی بدولت ہند۔الکاہل میں بندرگاہوں کے پائیدار اور مضبوط ڈھانچے کی ترقی کے لیے کواڈ ممالک کی صلاحیتوں سے کام لینے میں مدد ملے گی۔ یہ اقدام علاقائی شراکت داروں کے تعاون سے آگے بڑھایا جائے گا۔ ہم 2025 میں 'کواڈ ریجنل پورٹس اینڈ ٹرانسپورٹیشن کانفرنس' کے انعقاد کا ارادہ بھی رکھتے ہیں جو انڈیا کے شہر ممبئی میں ہو گی. اس نئی شراکت کے ذریعے کواڈ کے ممالک خطے میں اپنے شراکت داروں سے اشتراک، معلومات اور بہترین طریقہائے کار کے تبادلے کا کام لیں گے اور معیاری بندرگاہوں کی تعمیر کے لیے سرکاری و نجی شعبے کی سرمایہ کاری کا حصول ممکن بنائیں گے۔

اہم اور نئی ٹیکنالوجی

آج ہمیں ہند۔الکاہل میں قابل بھروسہ ٹیکنالوجی کی فراہمی کے لیے اپنی شراکت کو وسعت دینے کا پرعزم اعلان کرتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا ہے۔

گزشتہ سال کواڈ کے شراکت داروں نے ایک تاریخی اقدام کی ابتداء کی تھی جس کا مقصد الکاہل کے ملک پالاؤ میں پہلا 'اوپن ریڈیو ایکسیس نیٹ ورک' (آر اے این) اور باہم مربوط مواصلاتی نظام قائم کرنا تھا۔ تب سے کواڈ اس مقصد کے لیے تقریباً 20 ملین ڈالر کا وعدہ  کرچکا ہے۔

موسمیاتی مسائل اور ماحول دوست توانائی

ہمیں توانائی کی استعداد میں اضافے کے لیے کواڈ کے ایک مرتکز اقدام کا اعلان کرتے ہوئے بھی خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ اس میں ماحول کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے اعلیٰ استعداد کے حامل نظاموں کی تیاری اور انہیں استعمال میں لانا بھی شامل ہے۔ اس طرح موسمیاتی شدت کے سامنے غیرمحفوظ لوگوں کو بڑھتی ہوئی گرمی سے مطابقت پیدا کرنے میں مدد ملے گی اور بجلی کے گرڈ پر پڑنے والے دباؤ کو بھی کم کیا جا سکے گا۔

چاروں ممالک موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے مسائل پر قابو پانے کا عزم بھی رکھتے ہیں اور بندرگاہوں کی مضبوطی اور استحکام کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔ کواڈ کے شراکت دار بندرگاہوں کے پائیدار اور مضبوط ڈھانچے کی تعمیر کے لیے اپنے علم اور مہارتوں سے کام لیں گے اور اس ضمن میں قدرتی آفات کے مقابل مضبوط ڈھانچے کی تعمیر کے اتحاد (سی ڈی آر آئی) سے بھی مدد حاصل کی جائے گی۔

علاقائی و عالمی مسائل پر قابو پانے کے لیے مل کر کام کرنا

آج ہم آسیان کی مرکزیت اور اتحاد کے لیے اپنی متواتر اور غیرمتزلزل حمایت کی توثیق کر رہے ہیں۔ ہم ہند۔الکاہل کے بارے میں 'آسیان آؤٹ لُک' (اے او آئی پی) پر عملدرآمد کی حمایت کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ یقینی بنانے کا عزم رکھتے ہیں کہ کواڈ کا کام آسیان کے اصولوں اور ترجیحات سے ہم آہنگ ہو۔

رہنماؤں کی حیثیت سے یہ ہمارا پختہ یقین ہے کہ بین الاقوامی قانون بشمول خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام اور سمندری عملداری میں امن کا قیام، تحفظ، سلامتی اور استحکام، ہند۔الکاہل کی پائیداری، ترقی اور خوشحالی کی بنیاد ہیں۔ ہم بین الاقوامی قانون کی پاسداری کی اہمیت پر زور دیتے ہیں، خاص طور پر جس کا اظہار سمندری قانون پر اقوام متحدہ کے کنونشن (یو این سی ایل او ایس) سے ہوتا ہے۔ ہمارا مقصد سمندری عملداری سے متعلق متنازع دعوؤں سمیت قوانین پر مبنی عالمی سمندری نظام کو لاحق کئی طرح کے خطرات سے نمٹنا ہے۔ ہمیں مشرقی اور جنوبی بحیرہ چین کی صورتحال پر سنگین تشویش ہے۔ ہمیں جنوبی بحیرہ چین میں متنازع جگہوں پر عسکری سرگرمیوں اور دھونس اور دھمکی آمیز  اقدامات پر سنگین خدشات ہیں۔ ہم کوسٹ گارڈ اور سمندری ملیشیا کے بحری جہازوں کے خطرناک استعمال اور بڑھتے ہوئے خطرناک اقدامات کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم دوسرے ممالک کی   سمندری حدود میں وسائل سے فائدہ اٹھانے کی سرگرمیوں میں رخنے  ڈالنے کی کوششوں کی بھی مخالفت کرتے ہیں۔ ہم اس بات کی توثیق کرتے ہیں کہ سمندری تنازعات کو پرامن طور پر اور بین الاقوامی قانون کی مطابقت سے حل ہونا چاہیے جیسا کہ 'یو این سی ایل او ایس' میں کہا گیا ہے۔ ہم سمندری اور فضائی سفر کی آزادی برقرا رکھنے، سمندر کے دیگر جائز استعمال اور بین الاقوامی قانون کے مطابق بلا رکاوٹ تجارتی سرگرمیوں کی اہمیت پر دوبارہ زور دیتے ہیں۔ ہم 'یو این سی ایل او ایس' کی عالمگیر اور متحدہ نوعیت کی اہمیت پر دوبارہ زور دیتے ہیں اور اس بات کی توثیق کرتے ہیں کہ بڑے چھوٹے تمام سمندروں میں ہونے والی سرگرمیاں 'یو این سی ایل او ایس' کے قانونی ضابطے کی حدود میں ہونی چاہئیں۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ 2016 میں جنوبی بحیرہ چین کے حوالے سے ثالثی عدالت کا فیصلہ ایک اہم سنگ میل اور فریقین کے مابین سمندری تنازعات پرامن طور سے حل کرنے کی بنیاد ہے۔ .

ہم بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں کے احترام کے لیے کھڑے ہیں۔ ان میں علاقائی سالمیت، تمام ممالک کی خود مختاری اور تنازعات کا پرامن حل نکالنے جیسے اہم اصول بھی شامل ہیں۔ ہم یوکرین میں جاری جنگ اور اس کے ہولناک اور المناک انسانی نتائج پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔  ہم میں سے ہر ایک یہ جنگ شروع ہونے کے بعد یوکرین کا دورہ کر چکا ہے اور سبھی نے اِن نتائج کو براہ راست دیکھا ہے۔ ہم بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کے مقاصد اور اصولوں کی مطابقت سے جامع، منصفانہ اور پائیدار امن کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ ان اصولوں میں دوسرے ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام بھی شامل ہے۔ ہم دنیا بھر میں اور خاص طور پر ترقی پذیر اور کم ترقی یافتہ ممالک میں، خوراک اور توانائی کے تحفظ کو یوکرین کی جنگ سے لاحق منفی اثرات سے بھی آگاہ ہیں۔ اس جنگ کے تناظر میں ہم مشترکہ طور پر اس خیال کے حامی ہیں کہ جوہری ہتھیاروں کا استعمال یا ان کے استعمال کی دھمکی ناقابل قبول ہے۔ ہم بین الاقوامی قانون کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہیں اور اقوام متحدہ کے منشور کو مدنظر رکھتے ہوئے واضح کرتے ہیں کہ تمام ممالک کو کسی بھی دوسرے ملک کی علاقائی سالمیت، خودمختاری یا سیاسی آزادی کے خلاف طاقت کے استعمال یا اس کی دھمکی دینے سے باز رہنا چاہیے۔

ہم شمالی کوریا کے عدم استحکام پیدا کرنے والے میزائلوں اور اس کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی پامالی کرتے ہوئے جوہری ہتھیاروں کے حصول کی متواتر کوششوں کی مذمت کرتے ہیں۔ ان تجربات سے بین الاقوامی امن و سلامتی کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔

ہمیں ریاست راخائن سمیت میانمار میں بگڑتے ہوئے سیاسی، انسانی اور سلامتی کے حالات پر گہری تشویش ہے۔ ہم تشدد کا فوری خاتمہ کرنے، ناجائز طور پر اور من مانی سے کام لیتے ہوئے حراست میں لیے گئے تمام لوگوں کی رہائی، ضرورت مند لوگوں کی انسانی امداد تک محفوظ اور بلارکاوٹ رسائی اور اس بحران کا تمام فریقین کے مابین تعمیری اور مشمولہ بات چیت کے ذریعے حل نکالنے اور مشمولہ جمہوریت کی جانب واپسی پر زور دیتے ہیں۔

کواڈ غلط اطلاعات کی روک تھام پر اپنے ورکنگ گروپ کے ذریعے مضبوط اطلاعاتی ماحول کو تقویت پہچانے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ اس ضمن میں صحافتی آزادی کو مدد دی جائے گی اورغلط اطلاعات کے پھیلاؤ سمیت بیرون ملک سے اطلاعات کو توڑنے موڑنے اور مداخلتی پروپیگنڈے پر قابو پایا جائے گا جس سے اعتماد کو نقصان پہنچتا ہے اور بین الاقوامی برادری میں اختلافات جنم لیتے ہیں۔

ہم مشترکہ طور پر مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے حصول میں بھرپور دلچسپی رکھتے ہیں۔ ہم 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر کیے گئے دہشت گرد حملوں کی کڑی مذمت کرتے ہیں۔ غزہ میں بڑے پیمانے پر عام لوگوں کی زندگیوں کا نقصان اور انسانی بحران ناقابل قبول ہے۔ ہم حماس کی قید میں تمام یرغمالیوں کی رہائی یقینی بنانے کی لازمی ضرورت کی توثیق کرتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ یرغمالیوں کی رہائی اور طویل مدتی فائر بندی کے لیے معاہدہ فوری طور پر عمل میں آنا چاہیے۔ ہم پورے غزہ میں ضروری انسانی امداد کی فراہمی میں نمایاں طور سے اضافہ کرنے اور علاقائی کشیدگی کو روکنے کی فوری ضرورت کو بھی واضح کرتے ہیں۔ ہم تمام فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی قانون کی تعمیل کریں جس میں بین الاقوامی انسانی قانون بھی شامل ہے۔

ہم حوثیوں اور ان کے حامیوں کی جانب سے بحیرہ احمر اور خلیج عدن سے گزرنے والے بین الاقوامی اور تجارتی بحری جہازوں پر جاری حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔ ان حملوں کے باعث یہ خطہ عدم استحکام کا شکار ہو رہا ہے اور سمندری حقوق، آزادیوں اور تجارتی بہاؤ میں رکاوٹیں آ رہی ہیں جس کے باعث بحری جہازوں اور  ان پر سفر کرنے والے ملاحوں اور دیگر لوگوں کا تحفظ خطرے میں پڑ گیا ہے۔

ہم 2025 میں امریکہ میں منعقد ہونے والے کواڈ کے وزرائے خارجہ کے اگلے اجلاس اور انڈیا کی میزبانی میں 2025 ہی میں ہونے والی کواڈ رہنماؤں کی اگلی سربراہی کانفرنس کے منتظر ہیں۔ کواڈ قائم رہنے کے لیے وجود میں آیا ہے۔


اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/statements-releases/2024/09/21/the-wilmington-declaration-joint-statement-from-the-leaders-of-australia-india-japan-and-the-united-states/

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔


This email was sent to stevenmagallanes520.nims@blogger.com using GovDelivery Communications Cloud on behalf of: Department of State Office of International Media Engagement · 2201 C Street, NW · Washington, DC · 20520 GovDelivery logo

No comments:

Page List

Blog Archive

Search This Blog

USAO - New York, Southern News Update

Offices of the United States Attorneys   You are subscribed to USAO - New York, So...