Wednesday, July 10, 2024

وزیرخارجہ اینٹنی جے بلنکن کا ناٹو خواتین اور امن و سلامتی کے موضوع پر استقبالیہ سے خطاب

Department of State United States of America

یہ ترجمہ امریکی دفترخارجہ کی جانب سے ازراہ نوازش پیش کیا جارہا ہے۔



امریکی محکمہ خارجہ
ترجمان کا دفتر
وزیر خارجہ اینٹنی جے بلنکن کا خطاب
9 جولائی، 2024
بنجمن فرینکلن روم
واشنگٹن ڈی سی

وزیر خارجہ بلنکن: تمام لوگوں کو صبح بخیر۔ محکمہ خارجہ میں خوش آمدید۔ سبھی کو اس دن اور اس موقع پر یہاں دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔

چھہتر سال پہلے اور نیٹو کی تخلیق کا معاہدہ طے پانے سے ایک سال قبل صدر ٹرومین نے دو دیگر دستاویزات پر بھی دستخط کیے تھے جو امریکہ کی پائیدار سلامتی کے لیے بنیادی اہمیت کی حامل ثابت ہوئیں۔ ان میں پہلی دستاویز پر 12 جون 1948 کو دستخط ہوئے جس کے ذریعے خواتین کو امریکی فوج کی باقاعدہ ارکان کے طور پر خدمات انجام دینے کی اجازت ملی۔  اس سے چھ ہفتوں کے بعد صدر نے جس دستاویز پر دستخط کیے اس کے ذریعے امریکہ کی مسلح افواج میں نسلی بنیاد پر تفریق کو ممنوع قرار دیا گیا تھا۔

امریکہ میں ان دونوں اصلاحات کے خلاف مزاحمت ہوئی اور انہیں شبے کی نگاہ سے دیکھا گیا۔ کانگریس نے خواتین کو مردوں کے برابر حیثیت سے فوج میں خدمات انجام دینے کی اجازت کے فیصلے کے قابل عمل ہونے پر مباحثوں کا انعقاد کیا۔ اس معاملے میں جس پہلے شخص کو گواہی دینے کے لیے بلایا گیا وہ جنرل ڈوائٹ ڈی آئزن ہاور تھے۔ ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے اس فیصلے کی حمایت کیوں کی تو ان کا جواب سادہ تھا کہ 'ہمیں ان کی ضرورت ہے'۔

نیٹو کے ہر تزویراتی مقصد کو حاصل کرنے کے معاملے میں یہی بات صادق آتی ہے۔ ان مقاصد کے حصول کے لیے ہمیں ہر سطح پر خواتین کی بامعنی طور سے شمولیت ممکن بنانا ہو گی۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں اور حقائق سے ثابت ہے کہ جب خواتین کو بہتر جسمانی تحفظ ملتا ہے، جب ان کے حقوق کا احترام ہوتا ہے اور جب معاشروں میں بھرپور صنفی مساوات کو یقینی بنایا جاتا ہے تو پورے کے پورے ممالک مزید مستحکم ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں وہ مزید خوشحال اور مزید پرامن ہو جاتے ہیں۔ جب خواتین امن قائم کرنے اور اسے برقرار رکھنے میں بامعنی کردار ادا کرتی ہیں تو اس کے دیرپا ہونے کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے۔

یہ محض خواتین کا مسئلہ نہیں ہے۔ یہ قومی سلامتی اور معیشت کے علاوہ اخلاقیات کا معاملہ بھی ہے۔ اس کا تعلق نیٹو سے بھی ہے جسے آزادی، جمہوریت اور قانون کے دفاع کے مشترکہ عزم کے تحت قائم کیا گیا تھا۔

تاہم، امن کے قیام اور اسے برقرار رکھنے میں خواتین کا نمایاں کردار یقینی بنانے کے واضح فوائد اور گزشتہ چند برس کے دوران اس معاملے میں ہماری حقیقی پیش رفت کے باوجود ابھی تک ہمارا بہت سا کام باقی ہے۔ اسی لیے آج میں مختصراً تین شعبوں کے حوالے سے خصوصی بات کروں گا جہاں نیٹو کو مزید کام کرنا ہے۔

سب سے پہلی بات یہ کہ ہمیں خواتین اور لڑکیوں کی ان کے تمام تر تنوع میں بامعنی شمولیت کو بہتر بنانا ہے۔ اگر ہم ان کی راہ میں حائل رکاوٹوں اور تعصبات کو دور کرنے کی کوشش نہیں کریں گے تو اپنے اتحاد کو اس قدر مضبوط نہیں بنا پائیں گے جتنا کہ ہم اسے بنا سکتے ہیں۔ اس وقت 32 اتحادیوں میں سے چھ نے ہی خواتین کو اپنی مستقل نمائندہ مقرر کر رکھا ہے۔

سفیر (جولی) سمتھ نیٹو میں اس لیے امریکہ کی نمائندگی نہیں کرتیں کہ وہ اس کام کے لیے موزوں ترین خاتون ہیں بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اس کام کے لیے اپنی پیش رو ٹوریا نولینڈ اور کے بیلے ہچنسن کی طرح موزوں ترین شخصیت بھی ہیں۔ لیکن نیٹو کے ہر رکن ملک میں جولی کی طرح کتنی خواتین ہیں جنہیں اپنی پوری صلاحیتوں سے کام لینے کا موقع نہیں ملا؟ اور اس صورتحال میں ہمارے ممالک اور ہمارے اتحاد نے کتنا نقصان اٹھایا ہے؟

دوسری بات یہ کہ، ہمیں اپنی تمام تر کوششوں میں خواتین، امن اور سلامتی کے حوالے سے تزویراتی سوچ کو پوری طرح مربوط کرنے کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر 21ویں صدی کے بعض مسائل کو حل کرنے کے معاملے میں اس کی خاص اہمیت ہے اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے لاحق مسائل اس کی خاص مثال ہیں۔ یقیناً اس ٹیکنالوجی سے خواتین اور لڑکیوں کی آوازوں کو بلند کرنے کے حوالے سے بے پایاں امکانات وابستہ ہیں۔ تاہم، اسی ٹیکنالوجی سے خواتین کو آن لائن ہراساں کرنے اور ان سے آن لائن بدسلوکی کا کام بھی لیا جاتا ہے۔ خواتین، لڑکیاں، ایل جی بی ٹی کیو آئی + افراد اور سیاست و سول سوسائٹی کے رہنماء اس تشدد کا خاص نشانہ ہیں۔ ایسے حملوں سے ان کے متاثرین کو ہی نقصان نہیں ہوتا بلکہ ان سے خواتین، لڑکیوں اور کمزور نمائندگی والے دیگر گروہوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اس مسئلے سے ہماری جمہوریتوں کی صحت کو خطرہ ہے اور ہم اس سے نمٹنے کے اقدامات کر رہے ہیں۔ 2022 میں ہم نے صنفی بنیاد پر آن لائن ہراسانی اور بدسلوکی کے خلاف عالمگیر عملی شراکت قائم کی تھی جس کا مقصد ایسے حملوں کو بہتر طور سے سمجھنا، روکنا اور ان کا مقابلہ کرنا ہے۔ اس کوشش میں پندرہ ممالک نے امریکہ کے ساتھ شراکت کی جن میں نیٹو کے پانچ رکن ممالک بھی شامل ہیں۔ میں دیگر ممالک کی بھی بھرپور حوصلہ افزائی کرتا ہوں کہ وہ بھی اس شراکت میں شمولیت اختیار کریں۔

تیسری بات یہ کہ، ہمیں اپنے اتحاد سے ہٹ کر بھی خواتین، امن اور سلامتی کے حوالے سے بہتری طریقہ ہائے کار کی ضرورت ہے۔ اس سے ہمارے شراکت دار مضبوط ہوں گے۔ اس سے وہ مزید استحکام پائیں گے۔ اس سے دنیا کے دیگر حصوں میں عدم استحکام کے محرکات پر قابو پانے میں مدد ملے گی جو ہماری اپنی سلامتی کے لیے تیزی سے خطرہ بنتے جا رہے ہیں۔

ہم یوکرین اور سوڈان جیسی جگہوں پر بھی خواتین کے ساتھ شراکتیں قائم کر رہے ہیں جہاں جنگیں جاری ہیں۔ جب پوٹن نے یوکرین کے خلاف بڑے پیمانے پر حملہ شوع کیا تو تب سے یوکرین کی خواتین اپنے ملک اور اپنے خاندانوں کے دفاع کے لیے ہر طرح سے آگے بڑھیں اور جنگ میں بھی حصہ لیا۔ اس وقت یوکرین کی ہزاروں خواتین اگلے محاذوں پر برسرپیکار ہیں، وہ نشانہ بازی اور مشین گن چلانے سے لے کر لاشوں اور زخمیوں کو جہازوں کے ذریعے ہسپتالوں میں پہنچانے اور ٹینک یونٹوں اور توپخانے کے عملے کی حیثیت سے کام کرنے سمیت بہت سے کردار ادا کر رہی ہیں۔ وہ روزانہ یہ ثابت کرتی ہیں کہ جرات و بہادری کی کوئی صنف نہیں ہوتی۔

تاہم، عموماً یوکرین کی خواتین جنگجوؤں کے پاس اپنی خاص ضروریات پوری کرنے کے لیے درکار سامان نہیں ہوتا۔ اس طرح وہ اپنا سامان خریدنے یا خود تیار کرنے پر مجبور ہوتی ہیں۔ آج ہم اس مسئلے کو حل کرنے کی خاطر یہ اعلان کر رہے ہیں کہ نیٹو کے اتحادی یوکرین کی مسلح افواج میں خدمات انجام دینے والی خواتین کے لیے سامان خریدنے کی غرض سے 7 ملین ڈالر سے زیادہ مالی وسائل مہیا کریں گے۔ اس رقم سے 10 ہزار سے زیادہ بلٹ پروف جیکٹیں، وردیاں اور بوٹ مہیا کیے جائیں گے۔ ہم اس اقدام میں مدد دینے والے ہر اتحادئ کو سراہتے ہیں۔

اسی لیے ہم نے سوچا کہ نیٹو کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر ایسے اقدامات کا آغاز کرنا اہم ہو گا۔ یہ اتحاد محض ماضی کی کامیابیوں کو نہیں دیکھتا بلکہ اس کی خاص توجہ مستقبل کے اقدامات اور متحدہ حیثیت میں ہماری سلامتی یقینی بنانے اور ہماری جمہوریت کو ترقی دینے پر بھی مرکوز ہے۔ لہٰذا ہم نے اس کانفرنس کا آغاز خواتین، امن اور سلامتی پر اس اجلاس سے کرنا مناسب سمجھا اور اس موقع پر ہم خواتین کی مکمل، بامعنی اور مساوی شراکت یقینی بنانے کا عزم کرتے ہیں۔ یہ عزم صرف نیٹو سے متعلق ہی نہیں بلکہ اس کا تعلق ہر اس مسئلے سے بھی ہے جس سے ہمیں مشترکہ طور پر نمٹنا ہے۔ ہماری کامیابی اور ہماری سلامتی کا دارومدار اسی پر ہے۔


اصل عبارت پڑھنے کا لنک:  https://www.state.gov/secretary-antony-j-blinken-at-the-nato-women-peace-and-security-reception/

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔


This email was sent to stevenmagallanes520.nims@blogger.com using GovDelivery Communications Cloud on behalf of: Department of State Office of International Media Engagement · 2201 C Street, NW · Washington, DC · 20520 GovDelivery logo

No comments:

Page List

Blog Archive

Search This Blog

NEW RFP - Alzheimer's Awareness Grant

A Request for Proposal has been posted to the MDH Grants and Loan page. ...