Tuesday, July 30, 2024

کواڈ کے وزرائے خارجہ کی مشترکہ پریس کانفرنس وزیر خارجہ اینٹنی جے بلنکن کا خطاب

Department of State United States of America

یہ ترجمہ امریکی دفترخارجہ کی جانب سے ازراہ نوازش پیش کیا جارہا ہے۔



امریکی محکمہ خارجہ
ترجمان کا دفتر
لیکورا گیسٹ ہاؤس
ٹوکیو، جاپان
29 جولائی، 2024

نگران: (بذریعہ ترجمان) اب ہم کواڈ کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی مشترکہ پریس کانفرنس کے آغاز کا اعلان کر رہے ہیں۔ سب سے پہلے وزیر خارجہ کامی کاوا بات کریں گی۔ ان کے بعد آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ، انڈیا کے وزیر خارجہ جے شنکر اور پھر امریکہ کے وزیر خارجہ بلنکن صحافیوں سے بات کریں گے۔

وزیر خارجہ بلنکن: ان ساتھیوں اور دوستوں کے ساتھ موجودگی میرے لیے خاص خوشی کا موقع ہے۔ یوکو، میں آپ کا اور جاپان کی حکومت کا ناصرف اپنی میزبانی اور اس اجلاس کے انعقاد پر بلکہ آپ کے قائدانہ کردار کے لیے بھی مشکور ہوں۔ میں اپنے اچھے ساتھیوں، آسٹریلیا کی وزیر خارجہ وونگ اور انڈیا کے وزیر برائے خارجہ امور جے شنکر کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جن کے ساتھ ہماری بہت معیاری بات چیت ہوئی اور ہم ناصرف آج بلکہ روزانہ کی بنیاد پر کام کر رہے ہیں۔

اگر میرے ساتھی مجھے اجازت دیں تو میں وینزویلا میں ہونے والے انتخابات کے حوالے سے مختصراً بات کرنا چاہوں گا۔ ہم 28 جولائی کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں بھرپور شرکت پر وینزویلا کے عوام کو سراہتے ہیں۔ جبر اور مخالفت کے سامنے جمہوریت کے لیے ان کی جرات اور عزم قابل ستائش ہے۔ ہم نے کچھ ہی دیر قبل وینزویلا کے انتخابی کمیشن کا اعلان سنا ہے۔ ہمیں اس امر پر سنگین خدشات ہیں کہ کمیشن نے جو اعلان کیا ہے وہ وینزویلا کے عوام کی خواہشات یا رائے کی عکاسی نہیں کرتا۔ ہر ووٹ کی دیانت دارانہ اور شفاف طور سے گنتی ضروری ہے۔ انتخابی حکام پر لازم ہے کہ وہ حزب اختلاف اور غیرجانبدار مشاہدہ کاروں کی موجودگی میں بلاتاخیر نتائج کا اعلان کریں اور ان کی تفصیل شائع کر کے عوام کے سامنے لائی جائے۔ بین الاقوامی برادری اس صورتحال کا بغور جائزہ لے رہی ہے اور اس کے مطابق وہ اپنا ردعمل دے گی۔

اب ہم آج ہونے والے اپنے کام پر بات کرتے ہیں۔ اس حوالے سے صورتحال کچھ یوں ہے کہ سب کچھ کہہ دیا گیا ہے لیکن اسے سبھی نے نہیں کہا، اسی لیے مجھے ایسا لگتا ہے کہ میری باتیں آپ کے لیے شاید نئی نہ ہوں کیونکہ میرے ساتھیوں نے نہایت فصاحت سے سب کچھ بیان کر دیا ہے۔ تاہم میں ان کی کہی چند باتوں پر زور دینا چاہوں گا۔ یہ ایسا موقع ہے جب ہمارے چاروں ممالک کے مابین بے مثال تزویراتی ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

چاروں ممالک آزاد، کھلے، مربوط، محفوظ، خوشحال اور مضبوط خطہ ہند۔الکاہل کے مشترکہ تصور کے تحت متحد ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں مسائل کو کھلے طور سے حل کرنا ہے، شفاف قوانین بنانا ہیں، ان کا اطلاق شفاف طور سے کرنا ہے، ہمیں اشیاء، تصورات اور لوگوں کی زمین پر اور سمندروں میں ایک سے دوسری جگہ اور سائبر سپیس میں آزادانہ اور قانونی نقل و حرکت یقینی بنانا ہے۔ ہم اس مشترکہ یقین کے ساتھ بھی باہم متحد ہیں کہ باہم مل کر ہم اس مستقبل کو ایسے انداز میں تشکیل دے سکتے ہیں جس سے ہمارے لوگوں اور خطے بھر میں دیگر بہت سے لوگوں کو ٹھوس فوائد حاصل ہوں۔ ہمارے چاروں ممالک تقریباً 2 ارب آبادی کا مسکن ہیں۔ ہمارے مشترکہ جی ڈی پی کا حجم تقریباً 35 ٹریلین ڈالر ہے۔ دنیا کی تقریباً 30 فیصد براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری یہاں ہوتی ہے۔ ہم اپنے مشترکہ وسائل اور اپنی مشترکہ طاقت کا خطے بھر کے لوگوں سے تبادلہ کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔

گزشتہ کئی برس سے کواڈ نے اپنے ایجنڈے میں متعدد پرعزم مگر نہایت عملی چیزیں بھی شروع کی ہیں۔ ان میں ایک یہ ہے کہ ہمیں آسیان کی مرکزیت، اس کی قیادت، بحرالکاہل کے جزائر فورم، انڈین اوشن رِم ایسوسی ایشن اور دیگر علاقائی اداروں اور تنظیموں کا احترام کرنا ہے۔ اس سے ہند۔الکاہل میں باہم مربوط اتحادوں اور شراکت داروں کے بڑھتے ہوئے نیٹ ورک کی تکمیل ہوتی ہے جو دیگر خطوں سے اچھی طرح منسلک ہیں۔ آج ہم نے اسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے ٹھوس اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔

سب سے پہلے، ہم ہند۔الکاہل اور بحرہند کے خطوں کو مزید محفوظ اور کھلا بنانے کی راہ تخلیق کر رہے ہیں اور اس ضمن میں سمندری سلامتی اور عملداری سے متعلق آگاہی بڑھانے کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔ عملی طور پر اس کا کیا مطلب ہو گا؟ اس کا مطلب خطے بھر میں اپنے شراکت داروں کی یہ جاننے کی صلاحیت کو بہتر بنانا ہے کہ ان کے اپنے پانیوں میں کیا ہو رہا ہے۔ دو سال قبل ہم نے سمندری عملداری سے متعلق آگاہی کے لیے ہند۔الکاہل کی شراکت شروع کی تھی۔ اس کے تحت خطے بھر کے ممالک کو سگنلز کا پتا چلانے والے آلات اور سیٹلائٹ ٹیکنالوجی مہیاء کی جا رہی ہے۔

مثال کے طور پر، یہ صلاحیتیں ممالک کو غیرقانونی، بے قاعدہ اور بے اطلاع ماہی گیری کے خلاف کارروائی میں مدد دیں گی۔ ان سے ممالک کو قدرتی آفات کے بارے میں پیشگی اطلاعات کے حصول میں مدد ملے گی۔ ان سے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو محدود رکھنا آسان ہو جائے گا۔ ان کی بدولت ممالک کو اپنی سرحدیں محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔ ہم نے اس شراکت کو انڈیا کے 'انفارمیشن فیوژن سنٹر' کے ذریعے بحرہند تک پھیلانے پر اتفاق کیا ہے۔ ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ سمندری و فضائی سفر کی آزادی اور بلارکاوٹ قانونی سمندری تجارت یقینی بنانےکے لیے کوشاں ہیں۔ یہ اقدامات خطے کی سلامتی اور اس میں آنے والی خوشحالی کے لیے بہت ضروری ہیں۔

دوسری بات یہ کہ، ہم ڈیجیٹل اور نئی ٹیکنالوجی کی طاقت سے کام لیتے ہوئے عظیم تر خوشحالی کی جانب ہند۔الکاہل کی رفتار کو تیز کرنے میں مدد دے رہے ہیں اور یہ کام مشترکہ طور پر ہو رہا ہے۔ آج ہم نے 'اے آئی۔انگیج' پروگرام شروع کرنے اور ایسی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کے لیے مشترکہ تحقیق کے مواقع کو مالی وسائل مہیاء کرنے کی جانب پہلا قدم اٹھایا۔ اس میں مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس جیسی ٹیکنالوجی شامل ہیں جن سے زرعی پیداوار اور غذائی تحفظ کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی جو ہمارے بہت سے لوگوں کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ ہم 'کواڈ انویسٹرز نیٹ ورک' کے ذریعے خطے میں ٹیکنالوجی کے نظام کو ترقی دے رہے ہیں۔ اس سے سرمایہ کاروں، کاروباری اداروں اور سرکاری اداروں کو ماحول دوست توانائی، چپس، اہم معدنیات اور کوانٹم ٹیکنالوجی جیسی چیزوں پر اکٹھے ہو کر کام کرنے میں مدد مل رہی ہے۔

جیسا کہ آپ نے سنا، ہم زیرسمندر مواصلاتی تاروں کو محفوظ و مستحکم بنانے کے لیے بھی کوشاں ہیں جو ہم سب کو باہم جوڑتی ہیں۔ دنیا کی 95 فیصد ڈیجیٹل ٹریفک روزانہ ہر ملی سیکنڈ میں انہی تاروں سے گزرتی ہے۔ اب تک ہم نے جنوب مشرقی ایشیا، جنوبی ایشیا اوربحرالکاہل کے جزائر میں ٹیلی مواصلات کے 1,000 سے زیادہ پیشہ ور ماہرین کو کیبل کے نظام کی تیاری، اس کی تنصیب اور مرمت کے کام کی تربیت مہیاء کی ہے۔ ہم سٹیم (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، ریاضی) کے ایسے طلبہ کو امریکہ میں پڑھنے کے مواقع مہیاء کر رہے ہیں جنہوں نے ماسٹرز یا پی ایچ ڈی درجے کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔ ہم نے حال ہی میں اس سہولت کو جنوب مشرقی ایشیا کے تمام ممالک کے طلبہ تک پھیلا دیا ہے۔

تیسری بات یہ ہے کہ، ہم انسانی امداد اور قدرتی آفات میں لوگوں کو مدد پہنچانے کے شعبوں میں باہمی تعاون کو مضبوط بنا رہے ہیں۔ اس تعاون کی بدولت پاپوا نیو گنی کو رواں سال کے آغاز میں بارشوں اور لینڈ سلائیڈز سے ہونے والے نقصان کے ازالے کے لیے 5 ارب ڈالر مہیاء کیے گئے۔ ہم مستقبل میں آنے والی قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے تعاون کو مزید موثر اور تیز رفتار بنانے کے لیے اپنے اقدامات کے طریقہ کار کو حتمی صورت دینے پر کام کر رہے ہیں۔

یقیناً، آج ہونے والی اپنی بات چیت کے تناظر میں ہم نے سلامتی کے حوالے سے علاقائی اور عالمی ترجیحات پر بھی بات کی ہے جہاں کواڈ کی شمولیت اور قیادت بڑا فرق پیدا کرتی ہے۔ اس میں ہمارے اجتماعی وسائل، ہماری تزویراتی سوچ، ہمارے باہمی تعلقات اور ہماری مشاورتیں شامل ہیں۔ شمالی کوریا کے تخریبی اور غیرقانونی میزائل تجربوں، یوکرین کے خلاف جاری روس کی جارحیت اور غزہ کی جنگ جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے ان کی خاص اہمیت ہے۔ امریکہ صدر بائیڈن کی جانب سے غزہ میں فائربندی کے لیے پیش کردہ تجویز کی بھرپور حمایت پر اپنے شراکت داروں کا مشکور ہے اور ہم اس پر عملدرآمد کے لیے روزانہ بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔

مئی 2023 میں جب ہمارے رہنماء ہیروشیما میں ہونے والے جی7 اجلاس کے لیے جمع ہوئے تو صدر بائیڈن نے پیش گوئی کی تھی کہ آج کے بعد لوگ کواڈ کو ایک ایسی قوت کے طور پر دیکھیں گے جو ناصرف خطے بلکہ پوری دنیا میں تبدیلی لانے کی اہل ہو۔ آج کا اجلاس اور اس کا تمام تر جوش و خروش، عزم اور تعاون دیکھ کر مجھے یقین ہوتا ہے کہ کواڈ اور ہمارا مستقبل شاندار ہے جس کے لیے ہم سب کام کر رہے ہیں۔ شکریہ۔


اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.state.gov/secretary-antony-j-blinken-and-australian-foreign-minister-penny-wong-indian-external-affairs-minister-subrahmanyam-jaishankar-and-japanese-foreign-minister-kamikawa-yoko-remarks-to-the-press/

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔


This email was sent to stevenmagallanes520.nims@blogger.com using GovDelivery Communications Cloud on behalf of: Department of State Office of International Media Engagement · 2201 C Street, NW · Washington, DC · 20520 GovDelivery logo

No comments:

Page List

Blog Archive

Search This Blog

#1 Pre-IPO Opportunity For 2024 [Take Action Now!]

"Larger Than Any IPO Valuation in History" ͏  ͏  ͏  ͏  ͏  ͏  ͏  ͏  ͏  ͏  ͏  ͏  ͏  ͏  ͏  ͏  ͏  ͏  ͏  ͏  ͏  ͏  ͏  ͏  ͏ ...