Wednesday, May 1, 2024

وزیر خارجہ اینٹنی جے بلنکن کی پریس کانفرنس

Department of State United States of America

یہ ترجمہ امریکی دفترخارجہ کی جانب سے ازراہ نوازش پیش کیا جارہا ہے۔



امریکی محکمہ خارجہ
ترجمان کا دفتر
30 اپریل 2024
اردن کی ہاشمی خیراتی تنظیم
عمان، اردن

وزیر خارجہ بلنکن: سبھی کو شام بخیر۔ 7 اکتوبر سے اسرائیل اور حماس کے مابین تنازع شروع ہونے کے بعد ہم نے یہ یقینی بنانے پر اپنی توجہ مرکوز کر رکھی ہے کہ غزہ میں انتہائی ضرورت مند لوگوں کو انسانی امداد میسر ہو۔ ہم روزانہ اس مقصد کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔ خطے میں اپنے ہر دورے میں بھی میری اس معاملے پر خاص توجہ رہی ہے۔

امریکہ فلسطینی لوگوں کو سب سے زیادہ عمومی مدد اور انسانی امداد فراہم کرنے والا ملک ہے اور ہمارا عزم ہے کہ لوگوں کو ان کی ضرورت کے مطابق مدد فراہم کی جائے۔ ہم فائربندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ یہ سب کچھ یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ یہ ایک ایسا ماحول پیدا کرنے کا بھی بہترین طریقہ ہے جس میں زیادہ سے زیادہ امداد غزہ میں پہنچائی جا سکے، لوگوں کی تکالیف میں کمی لائی جائے اور پائیدار امن کے لیے سازگار حالات تخلیق کیے جا سکیں۔

صدر بائیڈن نے 4 اپریل کو ہونے والی گفتگو سمیت اپنی حالیہ بات چیت میں وزیراعظم نیتن یاہو اور اسرائیل کی حکومت پر واضح کیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی بہتر بنانے، شہریوں کو تحفظ دینے اور امدادی کارکنوں کی حفاظت کے لیے ٹھوس اور واضح اقدامات کریں۔

آج مجھے غزہ کی اُن خواتین سے ملنے کا موقع ملا جو جنگ زدہ علاقے سے نکلنے میں کامیاب رہیں اور اب یہاں اردن میں مقیم ہیں۔ انہوں نے مجھے اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کو درپیش تکلیف دہ حالات سے آگاہ کیا۔ میں نے شاہ عبداللہ اور وزیر خارجہ صفادی سے بھی ملاقاتیں کیں اور اس دوران دیگر امور کے علاوہ غزہ کے لوگوں کو امداد کی مربوط انداز میں فراہمی اور اس میں ا ردن کے اہم کردار پر بات چیت ہوئی۔

علاوہ ازیں، مجھے اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطحی نمائندہ سگریڈ کاگ اور مختلف اداروں سے تعلق رکھنے والے امدادی حکام کی پوری ٹیم سے بات چیت کا موقع بھی ملا جو غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے روزانہ کام کر رہے ہیں اور اپنی کوششوں کو مربوط بنا رہے ہیں۔ میں نے ان کی زبانی تازہ ترین حالات سے آگاہی حاصل کی۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ مزید کون سے اقدامات ضروری ہیں اور یہ بہت اہم ہے۔

مشرق وسطیٰ میں امدادی امور کے لیے ہماری نئی نمائندہ لیز گرینڈے بھی اس دورے میں ہمارے ساتھ ہیں۔ وہ اپنے کام کا بھرپور تجربہ رکھتی ہیں اور حالیہ عرصے میں امریکہ کے انسٹیٹیوٹ آف پیس کی سربراہی کر چکی ہیں۔ قبل ازیں وہ طویل عرصے تک انسانی ترقی کے شعبے سے وابستہ رہیں اور اس حوالے سے اقوام متحدہ کے ساتھ بھی کام کر چکی ہیں۔ وہ سفیر سیٹرفیلڈ کی جگہ لیں گی۔ آپ جانتے ہیں کہ صدر بائیڈن نے 7 اکتوبر سے ایک ہفتے کے بعد ان کا تقرر کیا تھا۔ انہوں نے غزہ کے حالات میں بہتری لانے کے لیے غیرمعمولی کام کیا اور انسانی امداد کی فراہمی بہتر بنائی۔ لیکن ہمیں خوشی ہے کہ اب لیز نے یہ کام سنبھالا ہے اور اسے مزید آگے بڑھائیں گی۔ صدر اور مجھے ان کی صلاحیتوں پر بھرپور اعتماد ہے۔

ہم نے گزشتہ چند ہفتوں میں جو کچھ دیکھا ہے وہ اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ غزہ میں آنے والی امداد کی مقدار میں اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر ہم نے دیکھا ہے کہ ایریز سمیت مزید سرحدی گزرگاہیں کھولی گئی ہیں جو بہت اہم بات ہے۔ اب ہم اشدود کی بندرگاہ سے انسای امداد کی غزہ کو کی جانے والی ترسیل بھی دیکھیں گے۔ اس حوالے سے ہماری دیگر کوششیں بھی جاری ہیں۔ ہم سمندری راہداری بھی قائم کر رہے ہیں جو آئندہ ایک ہفتے میں فعال ہو جائے گی۔ اگرچہ یہ راہداری زمینی امدادی راستوں کا متبادل نہیں ہے لیکن اس سے امداد کی فراہمی بڑھانے میں ضرور مدد ملے گی۔

یہاں اردن سے ایک راستہ ایریز کے ذریعے براہ راست شمالی غزہ میں پہنچتا ہے۔ اس راستے پر امدادی سامان کی پہلی کھیپ آج روانہ ہو رہی ہے۔ درحقیقت آپ کو یہاں جو امدادی سامان کے بڑے بڑے ڈبے دکھائی دے رہے ہیں یہ وہی امدادی سامان ہے جسے اب اردن سے براہ راست غزہ پہنچایا جانا ہے۔ اس حوالے سے اردن نے غیرمعمولی کام کیا ہے۔ ہم اس کوشش میں براہ راست مدد کر رہے ہیں جس کے تحت یہ امداد مزید موثر طور سے غزہ اور وہاں شمالی علاقے میں ضرورت مند لوگوں تک پہنچے گی۔

اس طرح یہ ایک حقیقی اور اہم پیش رفت ہے لیکن مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں امداد کی مقدار بڑھانے کے ساتھ اس تک لوگوں کی موثر رسائی کو یقینی بنانے کے لیے بھی کام کرنا ہو گا۔ اس حوالے سے چند مسائل دور کرنا ضروری ہیں تاکہ ضرورت کے مطابق اور متنوع امداد وہاں پہنچے جس میں خوراک کے علاوہ ادویات اور ایسی دیگر چیزیں بھی شامل ہوں جن کی لوگوں کو اشد ضرورت ہے۔

ہمیں تاحال ایسے طریقہ کار کی ضرورت ہے جس کے ذریعے امدادی کارروائیوں کو تحفظ مل سکے۔ اس حوالے سے کام جاری ہے اور ہمیں یہ کرنا ہو گا۔ ہمیں یہ بھی یقینی بنانا ہو گا کہ غزہ میں امداد کی موثر تقسیم کے لیے مطلوبہ تعداد میں ڈرائیور اور ٹرک موجود ہوں۔ غزہ میں لوگوں کی بہبود کے لیے درکار چیزوں کی واضح فہرست ہونا بھی ضروری ہے تاکہ ضرورت کی کسی چیز کی ترسیل پر بلاوجہ پابندی سے بچا جا سکے۔

غزہ کے لوگوں کے حالات میں بہتری لانے کے لیے انہیں خوراک کی فراہمی کے علاوہ دیگر پہلوؤں سے بھی مدد کی ضرورت ہے۔ انہیں پانی، نکاسی آب، پینے کے پانی کی صفائی، ادویات اور طبی سہولیات درکار ہیں اور ان چیزوں کی موجودگی میں ہی وہاں کے حالات میں حقیقی بہتری آ سکتی ہے۔

اسی لیے اب ہم ان تمام محاذوں پر کام شروع کر رہے ہیں۔ آج میں نے امدادی اداروں اور اقوام متحدہ سے اس بارے میں براہ راست رہنمائی لی ہے۔ کل میں اسرائیل جا کر وہاں کی حکومت سے بھی بات کروں گا کہ غزہ کے لوگوں کو درکار مدد کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے کون سے اقدامات ضروری ہیں۔ کل ہم وزیراعظم نیتن یاہو اور اسرائیلی حکومت کے دیگر ارکان سے براہ راست یہ بات چیت کریں گے۔

میں اپنی بات کا یہیں اختتام کروں گا اور مجھے یقین ہے کہ ہمارے پاس اسرائیل میں اپنے قیام کے حوالے سے مزید آگاہی فراہم کرنے کا موقع ہو گا۔


اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.state.gov/secretary-antony-j-blinken-remarks-to-press/

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔


This email was sent to stevenmagallanes520.nims@blogger.com using GovDelivery Communications Cloud on behalf of: Department of State Office of International Media Engagement · 2201 C Street, NW · Washington, DC · 20520 GovDelivery logo

No comments:

Page List

Blog Archive

Search This Blog

Project Safe Childhood News Update

Offices of the United States Attorneys   You are subscribed to Project Safe Childh...