Wednesday, August 3, 2022

روس پر اس کی یوکرین کے خلاف جاری جنگ کی پاداش میں اضافی پابندیوں کا نفاذ

Department of State United States of America

یہ ترجمہ امریکی دفترخارجہ کی جانب سے ازراہ نوازش پیش کیا جارہا ہے۔



امریکہ دفتر خارجہ
ترجمان کا دفتر
وزیر خارجہ اینٹنی جے بلنکن کا بیان
2 اگست، 2022

اِس وقت جب یوکرین کے لوگ صدر پیوٹن کی سفاکانہ جنگ کا سامنا کرتے ہوئے اپنے وطن کا بہادری سے دفاع کر رہے ہیں، روس کی اشرافیہ آمدنی پیدا کرنے والی بہت بڑی کمپنیاں چلا رہی ہے اور روس سے باہر اپنے رئیسانہ طرزہائے زندگی کے لیے مالی وسائل کا اہتمام کرنے میں مصروف ہے۔ آج امریکہ یہ یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات کر رہا ہے کہ کریملن اور اس کے مددگاروں کو کریملن کی ناقابل جواز جارحانہ جنگ کے خلاف ہمارے ردعمل کے بڑھتے ہوئے اثرات محسوس ہوں۔

دفتر خارجہ انتظامی حکم (ای۔ او) 14024 کی مطابقت سے روس کے اُمرائے حکومت، ریاستی ملکیتی اداروں اور غیرقانونی حکام کو پابندیوں کے لیے نامزد کر رہا ہے۔ دفتر خارجہ تین اُمرائے حکومت پر پابندیاں عائد کر رہا ہے جن میں دمتری الیگزنڈرووچ پمپینسکی، آندرے آئیگوروچ میلنیچینکو اور الیگزنڈر اناطولیووچ پونومارینکو شامل ہیں۔ مزید برآں دفتر خارجہ جوائنٹ سٹاک کمپنی سٹیٹ ٹرانسپورٹیشن لیزنگ کمپنی اور اس کے چار ذیلی اداروں پر بھی پابندیاں لگا رہا ہے۔ دفتر خارجہ چار افراد اور روس کے تعاون سے یوکرین کی سرزمین پر غیرقانونی طریقے سے کام کرنے والے ایک ادارے پر بھی پابندیاں نافذ کر رہا ہے۔ ان میں بہت سے اہداف کا تعین ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں کی جانب سے کیا گیا ہے اور اس طرح ہماری حکومتیں مزید ہم آہنگ ہو گئی ہیں۔

ہم انتظامی حکم 14024 کی مطابقت سے روس کے دفاع اور ٹیکنالوجی سے متعلق 24 اداروں کو پابندیوں کے لیے نامزد کر کے روس کی جنگی مشین کو مزید نقصان پہنچا رہے ہیں۔ روس نے اپنی جنگ لڑنے کی صلاحیتوں کو ترقی دینے کے لیے اعلیٰ ٹیکنالوجی کے میدان میں تحقیق اور اختراع سے کام لینے پر باقاعدہ توجہ دی ہے۔ یہ وہی دفاعی اہلیتیں ہیں جنہیں روس کی فوج اپنے سفاکانہ حملوں میں استعمال کر رہی ہے جن میں یوکرین کی آبادی کے مراکز کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جس کا نتیجہ بچوں سمیت عام شہریوں کی ہلاکتوں کی صورت میں نکل رہا ہے۔ ہمارے اقدامات میں روس کے اہم ترین دفاعی تحقیقی اور ترقیاتی اداروں، سیمی کنڈکٹر بنانے والی کمپنیوں اور کمپیوٹر اور الیکٹرانکس سے متعلق جدید اداروں کو ہدف بنایا گیا ہے۔ یہ اقدامات روس کی دفاعی اور اعلیٰ ٹیکنالوجی کی صنعتوں کو باقی دنیا سے مزید الگ تھلگ اور ماسکو کی جنگ مشین کو مدد دینے میں اس کے کردار کو محدود کر دیں گے۔

مزید برآں دفتر خارجہ یوکرین میں روس کی جنگ میں کردار ادا کرنے والے افراد پر ویزے کی پابندیاں نافذ کرنے کے اقدامات بھی کر رہا ہے۔ ان میں رشین فیڈریشن کے 893 حکام، جیسا کہ فیڈریشن کونسل اور فوج کے ارکان شامل ہیں جو یوکرین کی خودمختاری، زمینی سالمیت یا سیاسی آزادی کے لیے خطرہ بننے یا اسے پامال کرنے میں ملوث ہیں۔ اس فہرست میں 31 غیرملکی حکومتی عہدیدار بھی شامل ہیں جنہوں ںے روس کی جانب سے یوکرین کے علاقے کرائمیا کے الحاق کے ارادے کی حمایت میں کام کیا اور اس طرح یوکرین کی خودمختاری کے لیے خطرہ بنے یا اسے پامال کیا۔

آخر میں، انتظامی حکم 14024 کی مطابقت سے محکمہ خزانہ بھی آج کریملن سے وابستہ اشرافیہ، ایک بڑی ملٹی نیشنل کمپنی اور پابندیوں سے بچنے کی ایک کارروائی پر پابندیاں نافذ کر رہا ہے جس کے ساتھ ایک پُرتعیش کشتی کو منجمد املاک قرار دینا بھی شامل ہے۔ اشرافیہ کے یہ ارکان اور کاروبار ایسے معاشی شعبہ جات میں سرگرم ہیں جو روس کی حکومت کے لیے معقول آمدنی پیدا کرتے ہیں اور روس سے باہر مختلف زرائع سے بھی دولت اکٹھی کرتے ہیں۔

امریکہ ثابت قدمی سے یوکرین کے بہادر لوگوں کی مدد کرتا رہے گا اور صدر پیوٹن اور ان کے حواریوں کے احتساب کا عمل آگے بڑھاتا رہے گا جن کے اقدامات یوکرین میں بہت زیادہ مصائب اور تباہی کا باعث بنے ہیں۔

آج کے اقدامات کے بارے میں مزید معلومات کے لیے براہ مہربانی محکمہ خزانہ کی پریس ریلیز اور دفتر خارجہ کا حقائق نامہ دیکھیے۔


اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.state.gov/imposing-additional-costs-on-russia-for-its-continued-war-against-ukraine-3/

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔


This email was sent to stevenmagallanes520.nims@blogger.com using GovDelivery Communications Cloud on behalf of: Department of State Office of International Media Engagement · 2201 C Street, NW · Washington, DC · 20520 GovDelivery logo

No comments:

Page List

Blog Archive

Search This Blog

U.S. Department of Justice Hate Crime News Update

You are subscribed to receive hate crime news updates from the U.S. Department of Justice. The following press...