Tuesday, July 6, 2021

حقائق نامہ: شِنگ جینگ میں جبری مشقت کے خلاف امریکہ کی حکومت کے نئے اقدامات

Department of State United States of America

یہ ترجمہ امریکی دفترخارجہ کی جانب سے ازراہ نوازش پیش کیا جارہا ہے۔



وائٹ ہاؤس
24 جون، 2021

کورنوال، برطانیہ میں حالیہ جی7 کانفرنس کے موقع پر دنیا کی بڑی جمہوریتیں شِنگ جینگ سمیت ہر جگہ جبری مشقت کے خلاف متحد ہوئیں اور یہ یقینی بنانے کا عہد کیا کہ تجارتی مقاصد کے لیے اشیا کی ترسیل کے عالمگیر سلسلے جبری مشقت سے پاک ہوں۔ امریکہ ان وعدوں کو عملی جامہ پہنا رہا ہے۔ بائیڈن-ہیرس انتظامیہ لوگوں سے جبری مشقت کرانے والوں سے جواب طلبی کے لیے مزید اقدامات کے علاوہ یہ بھی یقینی بنا رہی ہے کہ جبری مشقت کے ذریعے تیار کی جانے والی اشیا کو ہمارے تجارتی ترسیلی سلسلوں سے ہٹانے کا عمل جاری رہے۔ اس سلسلے میں امریکی محکمہ داخلی سلامتی میں کسٹمز اور سرحدی تحفظ کے ادارے، محکمہ تجارت اور محکمہ محنت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات شامل ہیں۔

یہ اقدامات چین کے جبری مشقت کے ظالمانہ اور غیرانسانی ہتھکنڈوں میں ملوث ہونے کی پاداش میں اس کے خلاف مزید تادیبی کارروائی کے لیے ہمارے عزم کو ظاہر کرتے ہیں۔ ہمارا مقصد یہ یقینی بنانا بھی ہے کہ بیجنگ قوانین کی بنیاد پر عالمی نظام کے تحت چلتے ہوئے منصفانہ تجارت کے اصولوں پر عمل کرے۔ امریکہ سمجھتا ہے کہ شِنگ جینگ میں ریاستی سرپرستی میں لی جانے والی جبری مشقت ناصرف انسانی وقار کے خلاف ہے بلکہ یہ چین کے ناجائز معاشی ہتھکنڈوں کی مثال بھی ہے۔ چین کا شِنگ جینگ میں جبری مشقت سے کام لینا اس کی ویغور آبادی اور دوسرے نسلی و مذہبی اقلیتی گروہوں کے حقوق کی باقاعدہ پامالیوں کا ایک لازمی حصہ ہے اور ان پامالیوں کو روکنے کے اقدامات بائیڈن۔ہیرس انتظامیہ کی اعلیٰ ترجیح رہیں گے۔ حقوق کی یہ باقاعدہ خلاف ورزی اب جبری مشقت سے آگے بڑھ کر جنسی تشدد اور بڑے پیمانے پر جبری قید کی صورت اختیار کر چکی ہے اور چین شِنگ جینگ میں نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔

چین کی جانب سے جبری مشقت کے ہتھکنڈے بحیثیت قوم ہماری اقدار سے برعکس ہیں اور ان کے باعث امریکہ کے صارفین غیراخلاقی تجارتی اقدامات کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں۔ ایسے ہتھکنڈوں سے امریکہ کے کاروباروں اور محنت کشوں کو غیرمنصفانہ تجارتی مقابلے کا سامنا ہوتا ہے جس میں چین کے کاروباری ادارے اپنے کارکنوں کا استحصال کر کے اور مصنوعی طور سے اجرتوں کو کم کر کے اپنے حریفوں کے مقابل فائدہ پاتے ہیں۔ امریکہ اپنے تجارتی ترسیلی سلسلوں میں جبری مشقت کو برداشت نہیں کرے گا اور اپنی اقدار اور امریکہ کے محنت کشوں اور کاروباروں کے فائدے کے لیے اقدامات کرے گا۔ اس میں اندرون ملک ماحول دوست توانائی کے ایسے شفاف اور متنوع ترسیلی سلسلوں کی معاونت بھی شامل ہے جو جبری مشقت سے پاک ہوں۔ اس میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے دلیرانہ اقدامات، اندرون ملک شمسی توانائی کی صنعت اور اس اہم صںعت کے ذریعے تخلیق ہونے والی نوکریوں سے متعلق صدر بائیڈن کا وعدہ بھی شامل ہے۔

امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن (سی بی پی) کی جانب سے وِد ہولڈ ریلیز آرڈر (ڈبلیو آر او) کا اجراء: سی بی پی نے ہوشائن سلیکون انڈسٹری کارپوریشن لمیٹڈ کی تیار کردہ سلیکا سے بنی اشیا کے حوالے سے ایک ڈبلیو آر او جاری کیا ہے۔ یہ کمپنی اور اس کے ذیلی ادارے شِنگ جینگ میں قائم ہیں۔ اس ڈبلیو آر او کی بنیاد ایسی اطلاعات پر ہے جو معقول طور سے اس امر کی نشاندہی کرتی ہیں کہ ہوشائن نے سلیکا سے بنی اشیا کی تیاری میں جبری مشقت سے کام لیا۔ نتیجتاً امریکہ میں داخلے کے تمام مقامات پر تعینات اہلکاروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر ایسے تجارتی سامان کی کھیپیں قبضے میں لے لیں جن میں ہوشائن میں تیار کردہ سلیکا سے بنی اشیا یا ایسا مواد اور سامان شامل ہو جو سلیکا سے بنی ان اشیا کے استعمال سے تیار کیا گیا ہو۔ سی بی پی امریکہ کے تجارتی ترسیلی سلسلوں میں جبری مشقت کے الزامات کی تفتیش کرتا ہے اور شِنگ جینگ اور دوسری جگہوں پر پولی سلیکون انڈسٹری اور دیگر صنعتوں کے جبری مشقت میں ملوث ہونے کے الزامات کی تحقیقات جاری رکھے گا۔

سی بی پی کے زیراہتمام جبری مشقت سے متعلق تحقیقات کے نتیجے میں مالی سال 2021 میں چھ وِد ہولڈ ریلیز آرڈر جاری کے گئے ہیں جن میں ایک شِنگ جینگ خطے سے کپاس اور ٹماٹر کی پیداوار، دوسرا شِنگ جینگ پروڈکشن اینڈ کنسٹرکشن کارپوریشن (ایکس پی سی سی) سے آنے والی کپاس کی مصںوعات سے متعلق اور ایک ڈیلیان اوشن فشنگ کارپوریشن لمیٹڈ کی کے حوالے سے ہے۔ جیسا کہ ڈیلیان کے بارے میں جاری کردہ ڈبلیو آر او سے ظاہر ہے، امریکہ چین کی جانب سے شِنگ جینگ کے علاوہ دیگر جگہوں پر لی جانے والی جبری مشقت سے نمٹنے کے لیے بھی اقدامات کر رہا ہے جس میں سمندری خوراک کی صنعت بھی شامل ہے۔ اس وقت 49 فعال ڈبلیو آر او میں سے 35 چین کی جانب سے آنے والی اشیا کے بارے میں جاری کیے گئے ہیں اور 11 ڈبلیو آر او کا اجراء شِنگ جینگ میں جبری مشقت کے ذریعے تیار کی جانے والی اشیا سے متعلق ہے۔

محکمہ تجارت کی جانب سے جبری مشقت سے کام لینے والے اداروں کی تازہ ترین فہرست کا اجراء: محکمہ تجارت میں صنعت و سلامتی کے شعبے نے چین کے پانچ اداروں کو جبری مشقت سے کام لینے والی صنعتوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ ان میں ہوشائن سلیکون انڈسٹری (شن شن)، شِنگ جینگ ڈیکو نیو انرجی، شِنگ جینگ ایسٹ ہوپ نان فیرس میٹلز، شِنگ جینگ جی سی ایل نیو انرجی میٹیریل ٹیکنالوجی اور ایکس پی سی سی شامل ہیں۔ ان اداروں کو شِنگ جینگ میں جبری مشقت قبول کرنے یا اس کے نتیجے میں تیار کردہ اشیا استعمال کرنے اور شِنگ جینگ میں ویغور اور دیگر اقلیتی گروہوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں حصہ لینے کی پاداش میں اس فہرست کا حصہ بنایا گیا ہے۔ اس اقدام سے پہلے چین کے 48 کاروباری اداروں کو شِنگ جینگ میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ان کے کردار کی بنا پر اس فہرست میں شامل کیا جا چکا ہے۔ یہ اقدام برآمدی انتظامی ضوابط سے مشروط ایسی اشیا، سافٹ ویئر اور ٹیکنالوجی کی برآمد، دوبارہ برآمد یا اندرون ملک منتقلی پر پابندی عائد کرتا ہے جن سے متعلق لین دین میں ان اداروں کو اصل استعمال کنندہ، خریدار، درمیانی یا حتمی وصول کنندہ کی حیثیت حاصل ہو۔

محکمہ محنت کی جانب سے "بچوں سے مشقت یا جبری مشقت" کے نتیجے میں تیار کی جانے والی اشیا کی تازہ ترین فہرست کا اجراء: محکمہ محنت نے ایک فیڈرل رجسٹر نوٹس شائع کیا ہے جس میں چین میں جبری مشقت کے ذریعے تیار کی جانے والی پولی سلیکون کو "بچوں سے مشقت یا جبری مشقت کے ذریعے تیار کی جانے والی اشیا کی فہرست" میں شامل کیا گیا ہے۔ ہر دو سال بعد محکمہ محنت ایسی اشیا کی تازہ ترین فہرست شائع کرتا ہے جن کی تیاری میں عالمی معیارات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بچوں سے مشقت یا جبری مشقت لی گئی ہو۔ یہ پہلا موقع ہے جب کسی چیز کو دو سال سے پہلے ہی اس فہرست کا حصہ بنایا گیا ہے جو کہ شِنگ جینگ میں ویغور اور دوسرے اقلیتی گروہوں کے انسانی حقوق کی جاری پامالیوں کی سنگین صورتحال پر امریکہ کے بھرپور ردعمل کو واضح کرتا ہے۔ اس رپورٹ میں چین کی تیار کردہ ایسی دیگر اشیا بھی شامل ہیں جن کا تعلق شِنگ جینگ یا چین کے دوسرے حصوں میں منتقل کیے گئے ویغور محنت کشوں سے لی گئی جبری مشقت سے ہے۔ ان اشیا میں کپاس، ملبوسات، جوتے، الیکٹرانک سامان، دستانے، بالوں سے متعلق اشیا، کپڑے کی مصںوعات، دھاگہ/یارن اور ٹماٹر سے بنی چیزیں شامل ہیں۔


اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/statements-releases/2021/06/24/fact-sheet-new-u-s-government-actions-on-forced-labor-in-xinjiang/ 

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔


This email was sent to stevenmagallanes520.nims@blogger.com using GovDelivery Communications Cloud on behalf of: Department of State Office of International Media Engagement · 2201 C Street, NW · Washington, DC · 20520 GovDelivery logo

No comments:

Page List

Blog Archive

Search This Blog