Friday, January 29, 2021

سیکرٹری اطلاعات جین ساکی، ماحولیات کے لیے خصوصی صدارتی نمائندے جان کیری اور قومی ماحولیاتی مشیر جینا میکارتھی کی پریس بریفنگ

Department of State United States of America

یہ ترجمہ امریکی دفترخارجہ کی جانب سے ازراہ نوازش پیش کیا جارہا ہے۔


برائے فوری اجرا


وائٹ ہاؤس
دفتر برائے سیکرٹری اطلاعات
27 جنوری 2021
جیمز ایس بریڈی پریس بریفنگ روم

مس ساکی: سہ پہر بخیر۔ صدر بائیڈن اپنی صدارت کے پہلے ہی دن پیرس معاہدے میں دوبارہ شمولیت اور صاف فضا و تحفظ آب کی صورتحال بہتر بنانے اور

ماحول کی آلودگی کے ذمہ داروں سے جوابدہی جیسے اقدامات کو آگے بڑھاتے ہوئے ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے فوری اور دلیرانہ اقدام کے اپنے بنیادی اہمیت کے وعدے کی تکمیل کر رہے ہیں۔
آج وہ اندرون و بیرون ملک ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے انتظامی اقدام کریں گے جس میں اچھی تنخواہوں والی متحدہ نوکریوں کی تخلیق، پائیدار بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور ماحولیاتی انصاف کی فراہمی بھی شامل ہو گی۔
آج مجھے پالیسی سے متعلق ماہرین کو بریفنگ روم میں لانے کی کوششوں کا حصہ ہونے پر بے حد خوشی ہے۔ دو نہایت خاص مہمان ہمارے ساتھ موجود ہیں جو آپ سبھی سے آج کے انتظامی احکامات پر بات کریں گے اور آپ کے چند سوالات کا جواب بھی دیں گے۔ جب انہیں یہاں سے جانا ہو گا تو ہمیشہ کی طرح میں برے سپاہی کا کردار ادا کروں گی: قومی ماحولیاتی مشیر جینا میکارتھی اور ماحولیات کے لیے خصوصی صدارتی نمائندے ــ اور میرے سابق افسراعلیٰ ــ سابق وزیر خارجہ جان کیری۔ اور بریفنگ روم میں بوسٹن کے لیے ایک اہم دن، لہٰذا ــ (قہقہہ)
ٹھیک ہے، بات شروع کیجیے۔
ایڈمنسٹریٹر میکارتھی: آپ کا شکریہ۔ بوسٹن کے لیے ہر دن اہم ہوتا ہے۔ آپ سبھی کا شکریہ۔
آج صدر بائیڈن ان اقدامات کو آگے بڑھائیں گے جو انہوں نے اپنی صدارت کے پہلے دن کیے تھے اور وہ اچھی تنخواہ والی متحدہ نوکریاں پیدا کرتے ہوئے اور ماحولیاتی انصاف کا حصول ممکن بناتے ہوئے ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے اپنے وعدوں کی تکمیل کے لیے مزید اقدامات اٹھائیں گے۔
انہوں نے اور نائب صدر ہیرس نے اپنی صدارتی مہم میں ماحولیات کے حوالے سے انتہائی جرات آمیز تصور پیش کیا جو اس سے پہلے کسی صدارتی امیدوار نے نہیں کیا اور انہوں نے اپنی مہم میں ماحولیات کے موضوع پر جتنا وقت صرف کیا اس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔
صدر نے ماحولیاتی بحران کو تسلسل سے ہمارے چار باہم جُڑے بحرانوں میں سے ایک قرار دیا جو بیک وقت ہمارے ملک کو اپنی گرفت میں لے رہے ہیں اور صدر ان چاروں سے نمٹنے کے طریقے وضع کرنے کے خواہش مند ہیں۔ وہ عملی اقدام کے لیے انتظار نہیں کر رہے۔ انہوں نے ہمیں اپنی صدارت کے پہلے ہی دن متحرک کر دیا تھا کیونکہ سائنس ہمیں بتا رہی ہے کہ ہمارے پاس ان چاروں بحرانوں کے ایک دوسرے سے تعلق کی پہچان پر مبنی اقدامات کے ذریعے ان کے خلاف جدوجہد میں کھونے کو ایک لمحہ بھی نہیں ہے۔
وہ ہمیشہ امریکہ کی دوبارہ واپسی کے لیے پرعزم رہے ــ معاف کیجیے، وہ پہلے ہی امریکہ کی پیرس ماحولیاتی معاہدے میں واپسی کا وعدہ کر چکے ہیں۔ انہوں نے ہم سے بھی ہمارے ماحول پر حملے کو واپس پھیرنے کا وعدہ کیا ہے جو گزشتہ چار سال میں ہوتا رہا ہے۔ اب وہ ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے کو واقعتاً ہدف بنانے کے لیے مزید اقدام کر رہے ہیں۔
اس لیے یہ میرے لیے بہت اچھا دن ہے۔ صدر بائیڈن اپنی حکومت کے پہلے ہی ہفتے میں ہمیں اس وسعت اور رفتار سے آگے لے جا رہے ہیں جس کا تقاضا ماحولیاتی سائنس کرتی ہے۔
آج کا انتظامی حکم اس بات سے شروع ہوتا ہے کہ "یہ اس انتظامیہ کی پالیسی ہے کہ ماحولیاتی خدشات امریکہ کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کا ایک لازمی عنصر ہوں گے"۔ ہمارے رہنما نے یہاں سے آغاز کیا ہے۔ یہ میرے ساتھی جان کیری ــ عالمی سطح پر ماحولیات کے حوالے سے پہلے نمائندے ــ کو واقعتاً ایسا عمل آگے بڑھانے کا اختیار دیتا ہے جو پوری دنیا میں ماحولیاتی مسئلے پر امریکہ کی قیادت کو بحال کرے گا۔ آپ سیکرٹری کیری کو مزید بہت کچھ کرتے دیکھیں گے اور سنیں گے۔
تاہم یہاں اندرون ملک ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا وگرنہ ہم ایسی عالمگیر تبدیلی لانے کے قابل نہیں ہوں گے جس کا ماحولیاتی تبدیلی تقاضا کرتی ہے۔
لہٰذا اس انتظامی حکم کے ذریعے وائٹ ہاؤس میں اندرون ملک ماحولیاتی پالیسی کا دفتر قائم کیا گیا ہے اور یہ صدر کے لیے کام کرنے والے ہر شخص کو ماحولیاتی مسئلہ حل کرنے کے لیے ہر ممکن ذریعے سے کام لینے کی ہدایت کرتا ہے کیونکہ ہم کُل حکومتی طریقہ کار سے کام لے رہے ہیں۔ ہم ماحول دوست توانائی کے ذریعے اپنی معیشت کو ترقی دیں گے۔ ہم یہ کام اس انداز میں کریں گے جس سے لاکھوں امریکیوں کو اچھی تنخواہوں والی نوکریاں ملیں گی اور یہ ایسی نوکریاں ہوں گی جن میں کارکنوں کو انجمن میں شمولیت کا موقع میسر آئے گا۔
اس کی وجہ یہ ہے، جیسا کہ صدر بائیڈن نے اکثر ہمیں بتایا ہے جب وہ ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں سوچتے ہیں تو سب سے پہلے انہیں نوکریوں کا خیال آتا ہے۔ ایسا ہونا بھی چاہیے کیونکہ اس ملک میں لوگوں کو نوکری کی ضرورت ہے اور یہ وفاقی حکومت کی جانب سےاس کام کو انتہائی تخلیقی اور نمایاں انداز میں ممکن بنانے کا معاملہ ہے۔ ہم یہ امر یقینی بنائیں گے کہ کوئی بھی پیچھے نہ رہ جائے ۔ میں ماحولیاتی انصاف کی اصطلاح میں صرف معاشرتی گروہوں کی بات نہیں کر رہی بلکہ کارکنوں کی بات بھی کر رہی ہوں۔
یہ حکم ماحولیاتی ناانصافی سے نمٹنے کے لیے تاریخی قدم اٹھاتا ہے۔ اس کے ذریعے ماحولیاتی انصاف ممکن بنانے کے لیے وائٹ ہاؤس کی بین الاداری ٹاسک فورس کے ساتھ ایک مشاورتی کونسل بھی تشکیل دی گئی ہے۔ یہ محکمہ صحت و انسانی خدمات کو ماحولیاتی تبدیلی اور طبی مساوات کا دفتر قائم کرنے کی ہدایت کرتا ہے کیونکہ بہرحال ماحولیاتی تبدیلی ہمارے دور میں صحت عامہ کو لاحق اہم ترین مسئلہ ہے۔
یہ حکم محکمہ انصاف کو ماحولیاتی انصاف کا دفتر قائم کرنے کا کام سونپتا ہے کیونکہ ہم ان سماجی گروہوں کو جانتے ہیں جو اس مسئلے سے متاثر ہوئے ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ ہمیں آج ہی معیارات نافذ کر کے اس کام کا آغاز کرنا ہے اور یہ بات یقینی بنانا ہے کہ وہ مسئلے کے حل کا حصہ اور ایسی جگہوں پر ہوں جہاں ہم اثر ڈال سکیں۔ درحقیقت ہماری صاف توانائی پر سرمایہ کاری کا 40 فیصد محروم سماجی گروہوں کے لیے کے لیے مختص کیا جانا ہے تاکہ وہ دستیاب نئی نوکریوں سے فائدہ اٹھا سکیں اور بہتر مستقبل پائیں۔
صدر بائیڈن نے کوئلے اور توانائی کے پلانٹس سے متعلق ایک ورکنگ گروپ قائم کیا ہے کیونکہ تبدیلی کے اس عمل میں ہمیں یہ یقینی بنانا ہے کہ حکومت کا ہر ادارہ ان جگہوں پر رہنے اور کام کرنے والے لوگوں کے لیے وسائل مہیا کرنے کے لیے ہر ممکن ذریعے سے کام لے رہا ہو۔ یہ ہمارے وسیع قدرتی وسائل کو ماحول دوست توانائی والے مستقبل پر خرچ کرنے میں مدد دینے کے دیرینہ وعدوں کی تکمیل کرتا ہے۔
یہ وفاقی سرکاری زمینوں اور پانیوں پر تیل اور گیس کے نئے ٹھیکوں کا اجرا روکنے اور ان کا دوبارہ جائزہ لینا ممکن بناتا ہے جو کہ صدر بائیڈن کے تواتر سے کیے وعدے سے مطابقت رکھتا ہے اور ان کے اس وعدے کو مسخ کرنے کی کوششوں کے مقابل بالکل واضح ہے۔ یہ 2030 تک سمندر میں ہوائی توانائی کی پیداوار دو گنا کرنے کا ہدف طے کرتا ہے۔
علاوہ ازیں انہوں نے ایک صدارتی یادداشت پر دستخط کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس کا مقصد دستیاب بہترین سائنس اور معلومات کی بنیاد پر مسائل کے حل کا عزم کرتے ہوئے وفاقی حکومت میں سائنسی دیانت بحال کرنا اور عوامی اعتماد واپس لانا ہے۔ لہٰذا آج سائنس اور اپنی معیشت کو اچھی تنخواہوں والی متحدہ نوکریوں کے ذریعے تقویت دینے کی ہماری کوششوں کے لیے اہم دن ہے۔
آپ کا بے حد شکریہ۔
سیکرٹری کیری: سبھی کو سہ پہر بخیر۔ یہاں آنا میرے لیے بہت بڑا موقع ہے۔ سب سے پہلے میں یہ کہوں کہ یہاں جینا کے ساتھ موجودگی بہت خوشی کی بات ہے۔ میں جینا کا بڑا پرستار ہوں۔ جینا اور میں نے صدارتی مہم کے دوران اس وقت بہت قریبی طور سے اکٹھے کام کیا جب ہم برنی سینڈرز کے لوگوں کو بائیڈن کے ماحولیاتی منصوبے پر قائل کرنے کے لیے مل بیٹھے تھے۔ وہ اس معاملے کے داخلی پہلو کو دیکھنے کے لیے بہترین فرد ہیں جو کہ خاصا پیچیدہ ہے۔ کوئی شخص اندرون ملک ماحولیاتی مسئلے پر ان سے زیادہ تفصیلات نہیں جانتا اور کوئی اس معاملے پر سبھی کو ایک ہی سمت میں لے جانے کے لیے ان سے زیادہ موثر نہیں ہو سکتا۔
یہاں جین ساکی کی موجودگی بھی میرے لیے بے پایاں مسرت کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ــ کوئی بھی ان کا افسر نہیں تھا بلکہ مجھے ان کے ساتھ کام کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ اور وہ ــ سات سال پہلے ــ ہم دفتر خارجہ کے بریفنگ روم میں اکٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے گھاٹا کھایا مگر آپ کو سچائی بتانے، امریکی لوگوں کو سچائی سے آگاہ کرنے اور یہ سب کچھ نہایت صاف گوئی اور شفافیت سے کرنے میں اپنے بنیادی اصولوں اور وعدوں سے انحراف نہیں کیا۔ مجھے آج یہاں ان کے ساتھ موجودگی پر بے حد خوشی ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے جتنا کچھ آج داؤ پر لگا ہے اتنا پہلے کبھی نہیں تھا۔ یہ زندہ حقیقت ہے۔ ہم یہ لفظ بہت آسانی سے ادا کرتے ہیں اور پھر اسے بھول جاتے ہیں۔ لیکن ہمارے سامنے عالمگیر بنیادوں پر ایک بڑا ایجنڈا ہے اور صدر بائیڈن اس معاملے میں بھرپور عزم رکھتے ہیں اور اس مسئلے پر انہیں تشویش لاحق ہے جیسا کہ آپ اس انتظامی حکم اور فوری طور پر پیرس معاہدے میں دوبارہ شمولیت کے اقدام کے ذریعے جان سکتے ہیں۔ اسی لیے انہوں نے پیرس معاہدے میں اس قدر سرعت سے دوبارہ شمولیت اختیار کی کیونکہ وہ جانتے ہیں یہ ہنگامی نوعیت کا مسئلہ ہے۔
وہ یہ بات بھی جانتے ہیں کہ صرف پیرس معاہدہ ہی کافی نہیں ــ تب بھی نہیں جبکہ عالمگیر سطح پر مضر گیسوں کا 90 فیصد اخراج امریکی کی سرحدوں سے باہر ہوتا ہے۔ ہم کل ہی اپنے ہاں کل ہی ایسی گیسوں کے اخراج پر مکمل طور پر قابو پا لیں تو تب بھی مسئلہ حل نہیں ہوتا۔
اسی لیے آج، صدر بائیڈن اپنی حکومت کے آغاز سے ایک ہی ہفتے بعد ان اضافی انتظامی حکم ناموں پر دستخط کریں گے تاکہ ہمیں یہ یقینی بناتے ہوئے اس مسئلے کے حل کی جانب بڑھنے میں مدد ملے کہ جرات مندانہ ماحولیاتی اقدام اپنی وسعت اور حجم کے اعتبار سے ناصرف قومی بلکہ عالمی سطح کا بھی ہے۔
آج وہ جن احکامات پر دستخط کریں گے ــ جن کے بارے میں جینا آپ کو بتا چکی ہیں ــ ان میں انہوں نے ماحولیات کو خارجہ پالیسی کی منصوبہ بندی، سفارت کاری اور قومی سلامتی کے حوالے سے تیاری میں مرکزی جگہ دی ہے۔ اس سے وفاقی اداروں اور محکموں میں ماحولیاتی اقدام کو باہم مربوط بنانے کی نئی بنیادیں میسر آئیں گی جن کی شدت سے ضرورت ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ ماحولیاتی تبدیلی کے سلامتی پر اثرات سے متعلق ایک قومی معلوماتی تخمینہ قائم کرتا ہے تاکہ ہم سب کو ان مسائل کی بابت اچھی طرح سمجھنے کا موقع مل سکے۔
یہ پہلا موقع ہے جب کسی صدر نے ایسا قدم اٹھایا ہے۔ ہمارے 17 انٹیلی جنس ادارے باہم مل کر یہ اندازہ لگائیں گے کہ ماحولیاتی تبدیلی سے لاحق خطرات، اس سے ہونے والے نقصانات اور ممکنہ خدشات کیا ہیں۔
یہ حکم دفتر خارجہ کو ایک انتقالی پیکیج تیار کرنے کی ہدایت دیتا ہے جس میں مونٹریال پروٹوکول میں کیگالی ترمیم پر سینیٹ کی ہدایت اور رضامندی لی جائے گی ــ اگر اس ترمیم کی منظوری مل جائے اور اسے عالمی سطح پر پوری طرح نافذ کیا جائے تو یہ زمین کا درجہ حرارت ایک پورے درجے کے 0.5 تک رکھنے میں مدد دے سکتی ہے۔
یہ ہمارے لیے پیرس معاہدے کے حوالے سے ایک نیا آرزومندانہ ہدف پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ایک ماحولیاتی مالیات کا ایک امریکی منصوبہ بھی پیش کرتا ہے۔ یہ دونوں دنیا بھر کے ممالک کو جرات کا مظاہرہ کرنے اور اس لمحے کو پانے کے قابل بنانے کی ہماری کوششوں کے لیے لازمی اہمیت رکھتے ہیں جب ہم گلاسگو میں پیرس معاہدے پر پیش رفت کریں گے۔ لہٰذا میرے دوستو، اکٹھے کامیابی حاصل کرنے کے لیے دنیا کے پاس یہ واحد راستہ ہے۔ میں دوبارہ کہوں گا کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جہاں ہم واقعتاً ناکامی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
صدارتی مہم کے دوران کیے گئے اپنے وعدے کے مطابق صدر یہ اعلان کر رہے ہیں کہ وہ آج سے تین ماہ بعد 22 اپریل کو زمین کے عالمی دن کے موقع پر ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے پر رہنماؤں کی ایک کانفرنس بلائیں گے جس میں بڑے معاشی فورم کے رہنماؤں کی سطح کا دوبارہ اجلاس بھی شامل ہو گا۔ وقت کے ساتھ ہمارے پاس اس حوالے سے مزید تفصیلات بھی ہوں گی۔
اس کانفرنس کا انعقاد یہ امر یقینی بنانے کے لیے لازمی ہے کہ 2021 ایسا سال ہو گا جو واقعتاً گزشتہ چار سال میں ضائع ہونے والے وقت کا ازالہ کرے گا اور اقوام متحدہ کی ماحولیاتی کانفرنس ــ سی او پی 26 جو کہ نومبر میں برطانیہ میں ہو گی ــ کی قطعی کامیابی یقینی بنائے گا۔
گلاسگو کی راہ پر صرف وعدے ہی نہیں بلکہ ایسی رفتار سے عملی پیش رفت ہو گی جن پر ہم سب فخر کر سکیں گے۔ جینا یہ سب کچھ یقینی بنانے کے لیے کوششیں کر رہی ہیں۔ دنیا ہمارا اندازہ اس بات سے لگائے گی کہ ہم اندرون ملک کیا کر سکتے ہیں۔
لہٰذا آج کے ان انتظامی اقدامات کے ساتھ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم اس سفر پر آگے بڑھ گئے ہیں۔


<p dir="rtl">اصل عبارت کا لنک: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/press-briefings/2021/01/27/press-briefing-by-press-secretary-jen-psaki-special-presidential-envoy-for-climate-john-kerry-and-national-climate-advisor-gina-mccarthy-january-27-2021/ 

<p dir="rtl">یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔


This email was sent to stevenmagallanes520.nims@blogger.com using GovDelivery Communications Cloud on behalf of: Department of State Office of International Media Engagement · 2201 C Street, NW · Washington, DC · 20520 GovDelivery logo

No comments:

Page List

Blog Archive

Search This Blog

The Watch. News You Can Use From NOAA Planet Stewards - 24 September 2024

Planet News You Can Use!   News you can u...