Friday, January 29, 2021

اندرون و بیرون ملک ماحولیاتی بحران پر قابو پانے کے لیے انتظامی حکم

Department of State United States of America

یہ ترجمہ امریکی دفترخارجہ کی جانب سے ازراہ نوازش پیش کیا جارہا ہے۔


برائے فوری اجرا


وائٹ ہاؤس
دفتر برائے سیکرٹری اطلاعات
بریفنگ روم
صدارتی اقدامات
27 جنوری 2021

اندرون و بیرون ملک ماحولیاتی بحران پر قابو پانے کے لیے انتظامی حکم

امریکہ اور دنیا کو شدید ماحولیاتی بحران کا سامنا ہے۔ ہمارے پاس اس بحران کے انتہائی تباہ کن اثرات سے بچنے اور ماحولیاتی تبدیلی پر قابو

پانے کے موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے اندرون و بیرون ملک اقدامات اٹھانے کا محدود وقت ہے۔ اس معاملے میں اندرون ملک کیے جانے والے اقدام کو ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف عالمگیر اقدام میں معنی خیز اضافے کے لیے امریکہ کی عالمگیر قیادت کے ساتھ ہم آہنگ ہونا چاہیے۔ ہمیں اکٹھے ہو کر سائنس کی بات سننی اور اس موقع سے فائدہ اٹھانا ہے۔ آئین اور امریکہ کے قوانین کی رو سے صدر کی حیثیت سے حاصل اختیارات کے ذریعے میں درج ذیل حکم جاری کرتا ہوں:

ماحولیاتی بحران کو امریکہ کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی میں مرکزی حیثیت دینا

سیکشن ۔ پالیسی۔ ماحولیاتی تبدیلی ــ جو ماحولیاتی بحران بن چکی ہے ــ سے نمٹنے کے لیے امریکہ کا عالمی کردار پہلے سے کہیں زیادہ ضروری اور فوری توجہ کا متقاضی ہے۔ سائنسی برادری نے واضح کر دیا ہے کہ ضروری اقدام کی وسعت اور رفتار اس سے کہیں زیادہ ہونی چاہیے جو پہلے تصور کی جاتی تھی۔ دنیا کو خطرناک، ممکنہ طور پر تباہ کن ماحولیاتی راہ پر جانے سے روکنے میں تھوڑا سا وقت باقی رہ گیا ہے۔ ماحولیاتی بحران پر اقدامات صدی کے نصف یا اس سے پہلے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں معنی خیز مختصر مدتی عالمگیر کمی اور عالمی ماحول کو مضر گیسوں سے مکمل طور پر پاک کرنے کا تقاضا کریں گے۔

یہ میری انتظامیہ کی پالیسی ہے کہ ماحولیاتی صورتحال پر غوروفکر کو امریکی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کا ایک لازمی عنصر ہونا چاہیے۔ امریکہ

دنیا کو پائیدار ماحولیاتی راہ پر ڈالنے کے لیے دوطرفہ اور کثیرطرفہ طور سے دوسرے ممالک اور شراکت داروں کے ساتھ کام کرے گا۔ امریکہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کے خلاف اندرون و بیرون ملک موثر اقدامات کے لیے بھی فوری قدم اٹھائے گا۔ یہ تبدیلی پہلے ہی واضح ہے اور حالیہ خطوط کو دیکھا جائے تو اس میں شدت آ رہی ہے۔

سیکشن۔ مقصد۔ یہ حکم میری انتظامیہ کی جانب سے ماحولیاتی بحران کو اس ملک کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کی منصوبہ بندی کا نمایاں حصہ بنانے بشمول پیرس معاہدے میں دوبارہ شمولیت کے لیے امریکہ کی درخواست بھجوانے جیسے پہلے سے اٹھائے گئے اقدامات کو آگے بڑھاتا اور ان کی توثیق نو کرتا ہے۔ امریکہ پیرس معاہدے کے تین جامع مقاصد (محفوظ عالمی حدت، ماحولیاتی لچک پذیری میں اضافہ اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی اور ماحولیاتی لچک پیدا کرنے کی راہ سے ہم آہنگ مالیاتی بہاؤ) پر عملدرآمد اور انہیں آگے بڑھانے میں اپنی قیادت سے کام لے گا تاکہ ماحولیاتی مسئلے سے نمٹنے کے لیے عالمگیر ماحولیاتی عزم میں نمایاں اضافہ کیا جا سکے۔ اس حوالے سے:

(اے) میں عالمی رہنماؤں کی ایک ماحولیاتی کانفرنس کا انعقاد کروں گا جس کا مقصد ماحولیاتی مسئلے پر عالمگیر عزم میں اضافہ کرنا اور ماحولیاتی تبدیلی کے لیے اقوام متحدہ کے فریقین کی 26ویں کانفرنس (سی او پی26) اور اس کے علاوہ مثبت اقدامات ممکن بنانا ہے۔

(بی) امریکہ توانائی اور ماحول پر بڑے معاشی فورم کا دوبارہ اجلاس بلائے گا جس کا آغاز ممالک کے رہنماؤں کی ماحولیاتی کانفرنس سے ہو گا۔ اس فورم کے ارکان اور دوسرے شراکت داروں کے تعاون سے امریکہ صاف ماحول کی بحالی ، ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی کے فروغ، مخصوص علاقوں سے کاربن کے اخراج کے خاتمے اور اس معاملے میں مالی وسائل کی فراہمی کو پیرس معاہدے کے مقاصد سے ہم آہنگ کرنے کی کوششوں کو آگے بڑھائے گا جن میں کوئلے سے متعلق مالیات، ماحولیاتی مسائل کا فطری حل اور ماحولیات سے متعلق دیگر مسائل کے حل شامل ہیں۔

(سی) میں نے صدارتی نامزدگی کے ذریعے خصوصی صدارتی نمائندہ برائے ماحولیات کے نام سے ایک نیا عہدہ تخلیق کیا ہے جس کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے کو اجاگر کرنا اور اس مسئلے کے حل کے لیے میری انتظامیہ کے عزم کو واضح کرنا ہے۔

(ڈی) یہ حقیقت مدنظر رکھتے ہوئے کہ ماحولیاتی تبدیلی بہت سی چیزوں پر اثرانداز ہوتی ہے، یہ امریکہ کی ترجیح ہو گی کہ بہت سے عالمگیر فورمز پر ماحولیاتی بہتری کے عزم اور ربط میں اضافہ کیا جائے جن میں گروپ آف سیون (جی7)، گروپ آف ٹوئنٹی (جی20) اور ماحول دوست توانائی، ہوابازی، جہاز رانی، قطب شمالی، سمندروں، پائیدار ترقی، مہاجرت اور دوسرے متعلقہ موضوعات پر  دیگر فورم شامل ہیں۔ ماحولیات کے لیے خصوصی صدارتی نمائندے اور دیگر عہدیداروں کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ اختراعی طریقہ ہائے کار بشمول عالمگیر کثیرفریقی اقدامات کو فروغ دیں۔ علاوہ ازیں میری انتظامیہ ریاستوں، مقامی حکومتوں، قبائل، علاقوں اور دیگر امریکی فریقین کی شراکت سے امریکہ کی ماحولیاتی سفارت کاری کو آگے بڑھانے کے لیے کام کرے گی۔

(ای) امریکہ پیرس معاہدے کے تحت قومی طور پر اپنا مالی حصہ متعین کرنے کا عمل فوری شروع کرے گا۔ اس عمل میں متعلقہ انتظامی محکموں اور اداروں کی جانب سے تجزیہ اور ان کا کردار نیز اس مسئلے کے مقامی فریقین تک رسائی شامل ہو گی۔ امریکہ عالمی رہنماؤں کی ماحولیاتی کانفرنس سے پہلے ہی قومی طور پر متعین اپنا حصہ جمع کرا دے گا۔

(ایف) امریکہ ماحولیاتی مالیاتی منصوبے کی تیاری بھی فوری طور پر شروع کرے گا اور اس کے تحت کثیر ملکی اور دوطرفہ ذرائع اور اداروں کا تزویراتی استعمال کیا جائے گا تاکہ ترقی پذیر ممالک کو مضر گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے اقدامات پر عملدرآمد، اہم ماحولی نظام کے تحفظ، ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کے خلاف مضبوط اقدامات اور ماحولیاتی بہتری سے ہم آہنگ سرمایہ کاری کے لیے سرمایے کے بہاؤ میں اضافے اور بھاری مقدار میں کاربن کے اخراج کا باعث بننے والی سرمایہ کاری سے دور رہنے میں مدد دی جا سکے۔ وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ ماحولیات کے لیے خصوصی صدارتی نمائندے کے اشتراک سے اس منصوبے کو ترقی دینے کے عمل کی قیادت کریں گے جس میں امریکی ادارہ برائے عالمی ترقی (یوایس ایڈ) کے منتظم، امریکہ کی عالمی ترقیاتی مالیاتی کارپوریشن (ڈی ایف سی) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، میلینیم چیلنج کارپوریشن کے چیف ایگزیکٹو، امریکی کے تجارتی اور ترقیاتی ادارے کے ڈائریکٹر، دفتر برائے انتظام اور بجٹ کے ڈائریکٹر اور بیرون ملک امداد اور ترقیاتی مالیات سے متعلق کسی بھی دوسرے ادارے کے سربراہ شامل ہوں گے۔ وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ قومی سلامتی کے امور پر صدارتی معاون اور معاشی پالیسی پر صدارتی معاون کے ذریعے یہ منصوبہ اس حکم کے اجرا سے 90 روز کے اندر صدر کو پیش کریں گے۔

(جی) وزیر خزانہ:

1۔ ماحول سے متعلق مالیاتی خدشات کے ازالے کے لیے کام کرتے ہوئے:

2۔ یہ حکمت عملی بنائیں گے کہ امریکہ کی آواز اور ووٹ عالمی مالیاتی اداروں بشمول عالمی بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ میں مالیاتی پروگراموں کے فروغ، معاشی تحرک پیدا کرنے والے پیکیج اور قرضوں میں سہولت کے ایسے اقدامات ممکن بنانے میں کیسے کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں جو پیرس معاہدے کے اہداف سے ہم آہنگ اور ان کے معاون ہوں، اور

3۔ وزیر خارجہ، یوایس ایڈ کے منتظم اور ڈی ایف سی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کے تعاون سے ایمیزون کے بارانی جنگلات اور اہمیت کے حامل ایسے دیگر ماحولی نظاموں کے تحفظ کو فروغ دینے کی منصوبہ بندی کریں گے جو دنیا بھر سے خارج ہونے والی کاربن کو جذب کرتے ہیں اور اس سلسلے میں منڈی کی بنیاد پر طریقہ ہائے کار بھی اختیار کیے جائیں گے۔

(ایچ) وزیر خارجہ، وزیر خزانہ اور وزیر توانائی امریکہ کے ایکسپورٹ-امپورٹ بینک، ڈی ایف سی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور دوسرے اداروں کے سربراہوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایسے اقدامات کی نشاندہی کریں گے جن کے ذریعے امریکہ بیک وقت پائیدار ترقی اور صاف ماحول کی بحالی کے ساتھ کاربن خارجہ کرنے والے رکازی ایندھن کی بنیاد پر حاصل کی جانے والی توانائی میں عالمگیر سرمایہ کاری کا خاتمہ کر سکے۔ اس ضمن میں قومی سلامتی کے امور پر صدارتی معاون کی مشاورت سے کام کیا جائے گا۔

(آئی) وزیر توانائی وزیر خارجہ اور دیگر متعلقہ اداروں کے سربراہوں کے اشتراک سے ایسے اقدامات کی نشاندہی کریں گے جن کے ذریعے امریکہ ماحول دوست توانائی سے چلنے والی ٹیکنالوجی کے اختراع اور اسے کام میں لانے کے لیے عالمگیر تعاون میں اضافہ کر سکے جو کہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے خاص اہمیت رکھتی ہے۔

(جے) وزیر خارجہ اس حکم کے اجرا کی تاریخ سے 60 یوم کے اندر ایک انتقالی پیکیج تیار کریں گے جس میں اوزون کی تہہ کو ختم کرنے والے مادوں پر مانٹریال پروٹوکول میں کیگالی ترمیم کی توثیق کے لیے سینیٹ کی صلاح اور رضامندی طلب کی جائے گی۔ یہ ترمیم ہائیڈرو فلورو کاربن کی پیداوار اور استعمال میں مرحلہ وار کمی لانے سے متعلق ہے۔

سیکشن

۔ خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی میں ماحولیات کو ترجیح دینا۔ یہ یقینی بنانے کے لیے کہ ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق غوروخوض امریکہ کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے:

(اے) جامع عالمگیر کام میں مشغول ادارے ماحولیات کے لیے خصوصی صدارتی نمائندے کے اشتراک سے حکمت عملی اور اس پر عملدرآمد کے منصوبے تیار کریں گے اور انہیں قومی سلامتی سے متعلق صدارتی مشیر کے ذریعے آج سے 90 روز کے اندر صدر کو پیش کیا جائے گا۔ یہ منصوبے ماحولیات پر ہونے والے غوروخوض کو قابل اطلاق قانون کی مطابقت سے ان کے عالمگیر کام سے مربوط کرنے کے بارے میں ہوں گے۔ ایسی حکمت عملی اور منصوبوں میں درج ذیل معاملات کا اندازہ شامل ہونا چاہیے:

1۔ مخصوص ممالک یا خطوں میں ادارے کی حکمت عملی سے متعلق ماحولیاتی اثرات۔

2۔ بیرون ملک ادارے کے زیرانتظام انفراسٹرکچر (جیسا کہ سفارت خانے، فوجی تنصیبات) پر ماحولیاتی اثرات۔ ایسے انفراسٹرکچر کے اندازے سے متعلق موجودہ تقاضوں کے بارے میں پہلے سے رائے قائم نہ کی جائے۔

3۔ ادارہ ایسے اثرات یا اپنے بنیادی تنصیباتی منصوبوں سے متعلق خدشات میں میں کیسے کمی لانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

4۔ ادارے کا عالمگیر کام بشمول شراکت داروں کے ساتھ ربط ماحولیاتی بحران سے نمٹنے میں کیا کردار ادا کر سکتا ہے۔

(بی) قومی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر اس حکم کے اجرا سے 120 یوم کے اندر ماحولیاتی تبدیلی کے قومی و معاشی سلامتی پر اثرات سے متعلق ایک قومی معلوماتی تخمینہ تیار کریں گے۔

(سی) وزیر دفاع وزیر تجارت کے اشتراک سے سمندروں اور ماحولیات سے متعلق قومی انتظامیہ کے منتظم، ماحولیاتی معیار سے متعلق کونسل کے چیئرمین، تحفظ ماحول کے ادارے کے منتظم، نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر، سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق پالیسی کے دفتر کے ڈائریکٹر، فضائیات اور خلا سے متعلق قومی انتظامیہ کے منتظم اور دیگر متعلقہ اداروں کے سربراہوں کے ذریعے اس حکم کے اجرا سے 120 یوم کے اندر ماحولیاتی تبدیلی کے سلامتی پر اثرات کا ایک تجزیہ (ماحولیاتی خدشات سے متعلق تجزیہ) پیش کریں گے جسے نمونہ کاری، تمثیل کاری، جنگی مشق اور دیگر تجزیوں میں شامل کیا جا سکتا ہے۔

(ڈی) وزیر دفاع اور جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین ماحولیاتی تبدیلی کے سلامتی پر اثرات بشمول ماحولیاتی خدشات سے متعلق تجزیے (جیسا کہ اس سیکشن کے ضمنی سیکشن سی میں بیان کیا گیا ہے) سے حاصل ہونے والی ہر طرح کی دیگر متعلقہ معلومات کو قومی دفاعی حکمت عملی کی تیاری، دفاعی منصوبہ بندی سے متعلق رہنمائی، چیئرمین کے خدشات سے متعلق اندازے اور دیگر متعلقہ حکمت عملی، منصوبہ بندی اور پروگرامنگ سے متعلق دستاویزات اور طریقہ ہائے کار کی تیاری کے دوران زیر غور لائیں گے۔ جنوری 2022 سے وزیر دفاع اور جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین قومی سلامتی کونسل کے ذریعے ماحولیاتی آلودگی کے قومی سلامتی پر اثرات کو ان دستاویزات اور طریقہ کار کا حصہ بنانے سے متعلق سالانہ بنیاد پر تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کریں گے۔

(ای) وزیر برائے داخلی سلامتی قطب شمالی، ہماری قومی سرحدوں کے ساتھ اور اہم قومی اقدامات کے حوالے سے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات بشمول اس سیکشن کے ضمنی سیکشن سی میں بیان کردہ ماحولیاتی خدشات کے تجزیے سے حاصل ہونے والی کسی بھی طرح کی متعلقہ معلومات کو متعلقہ حکمت عملی، منصوبہ بندی اور دستاویزات و طریقہ ہائے کار کی پروگرامنگ کے دوران زیر غور لائیں گے۔ جنوری 2022 سے وزیر دفاع اور جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین قومی سلامتی کونسل کے ذریعے ماحولیاتی آلودگی کے قومی سلامتی پر اثرات کو ان دستاویزات اور طریقہ کار کا حصہ بنانے سے متعلق سالانہ بنیاد پر تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کریں گے۔

سیکشن۔ 104۔ بحالی۔ 21 ستمبر 2016 کی صدارتی یادداشت (ماحولیاتی تبدیلی اور قومی سلامتی) بحال کی جاتی ہے۔

حصہ II – ماحولیاتی بحران کے حوالے سے کُل حکومتی طریقہ کار

سیکشن۔ 201۔ حکمت عملی۔ اگرچہ ہمارے ملک نے حال ہی میں ایک وبا کے نتیجے میں جنم لینے والے صحت عامہ اور معیشت کے شدید بحرانوں کا سامنا کیا ہے، تاہم ہمیں بدستور ماحولیاتی بحران کا سامنا ہے جس نے ہمارے لوگوں، معاشروں، صحت عامہ اور معیشت اور واضح طور پر زمین پر ہمارے زندہ رہنے کی صلاحیت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ پہلے سے ہی واضح خطرے کے باجود اس مسئلے کے حل میں ایک وعدہ ہے ــ اس میں 2050 تک ایک جدید اور پائیدار بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے اچھی تنخواہوں والی متحدہ نوکریوں کی تخلیق، ایک مساوی اور صاف توانائی کے حامل مستقبل کی فراہمی اور امریکہ کو مضر گیسوں سے پاک ماحول کے حصول کی راہ پر ڈالنا اور معاشی وسعت شامل ہے۔

ہمیں سائنس کو سننا ــ اور عمل کرنا ہے۔ ہمیں اپنی فضا اور پانی کو آلودگی سے پاک رکھنے کے انتظامات کو مضبوط بنانا ہے۔ ہمیں آلودگی کے ذمہ

داروں کو ان کے اقدامات پر جوابدہ بنانا ہے۔ ہمیں امریکہ بھر میں لوگوں کو ماحولیاتی انصاف مہیا کرنا ہے۔ وفاقی حکومت کو ہماری معشیت کے ہر شعبے میں ماحولیاتی آلودگی کا اندازہ لگانا، اسے سامنے لانا اور اسے کم کرنا، اور اس خطرے کے سامنے اپنی قومی مضبوطی کے لیے درکار تخلیقیت، ہمت اور سرمایے کو ترتیب دینا ہے۔ باہم مل کر ہمیں دلیرانہ اور ترقی پسندانہ اقدام کے ذریعے ماحولیاتی بحران کا مقابلہ کرنا ہے جس میں ہمیں ملک کے ہر کونے، ہر سطح کی حکومت اور ہماری معیشت کے ہر شعبے کے ساتھ وفاقی حکومت کی پوری صلاحیت سے کام لینا ہے۔

معیشت کے ہر شعبے میں ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے کُل حکومتی طریقہ کار پر عملدرآمد کے ذریعے حکومتی اداروں کی پوری صلاحیت سے کام لینا،

ماحولیاتی آلودگی کے اثرات کے مقابل مضبوط اقدامات اٹھانا، صحت عامہ کا تحفظ، اپنی زمینوں، آبی وسائل اور حیاتی تنوع کی حفاظت، ماحولیاتی انصاف کی فراہمی اور خاص طور پر اختراع، تجارت اور ماحول دوست توانائی کی ٹیکنالوجی اور بنیادی ڈھانچے کے ذریعے اچھی تنخواہوں والی متحدہ نوکریوں اور معاشی ترقی میں اضافے کے لیے اپنے اداروں کی پوری صلاحیت منظم کرنا اور اس سے کام لینا میری انتظامیہ کی پالیسی ہے۔ کامیابی کے ساتھ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت کو منصوبہ بندی سے عملدرآمد تک ایک مربوط طریقہ کار سے کام لینا ہو گا جس کے ساتھ ریاستی، مقامی اور قبائلی حکومتوں سمیت تمام فریقین جامع طور سے شامل ہوں۔

سیکشن۔ 202۔ وائٹ ہاؤس میں اندرون ملک ماحولیاتی پالیسی کا دفتر۔ صدر کے انتظامی حکم میں اندرون ملک ماحولیاتی پالیسی پر وائٹ ہاؤس میں (ماحولیاتی پالیسی کا دفتر) ایک دفتر قائم کیا جاتا ہے جو اندرون ملک ماحولیاتی پالیسی سے متعلق امور کے حوالے سے پالیسی سازی کے عمل کو مربوط کرے گا، صدر کو اندرون ملک ماحولیاتی پالیسی پر دی جانے والی مشاورت کو مربوط کرے گا، یہ یقینی بنائے گا کہ اندرون ملک ماحولیاتی پالیسی کے حوالے سے لیے گئے فیصلے اور اس حوالے سے پروگرام صدر کے بیان کردہ اہداف سے ہم آہنگ ہوں اور ان اہداف کی جانب موثر طور سے پیش رفت کی جائے اور یہ اندرون ملک ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے صدر کے ایجنڈے کی نگرانی اور اس پر عملدآمد کرے گا۔ ماحولیاتی پالیسی کے دفتر کے عملے کی سربراہی وزیراعظم کے معاون اور قومی ماحولیاتی مشیر کریں گے اور ان کے ساتھ صدر کے نائب معاون اور نائب قومی ماحولیاتی مشیر بھی ہوں گے۔ ماحولیاتی پالیسی کے دفتر میں اس حکم پر عملدرآمد کے لیے درکار عملہ اور دیگر معاونت موجود ہو گی جو مالی وسائل کی دستیابی سے مشروط ہو گی اور یہ دفتر قائم شدہ یا عبوری کمیٹیوں یا بین الاداری گروہوں کے ساتھ کام کر سکتا ہے۔ تمام ادارے ماحولیاتی پالیسی کے دفتر کے ساتھ تعاون کریں گے اور اس کی درخواست پر قابل اطلاق قانون کی مطابقت سے متعلقہ معلومات، مدد اور معاونت فراہم کریں گے۔

سیکشن، 203، قومی ماحولیاتی ٹاسک فورس۔ اس حکم کے ذریعے ایک قومی ماحولیاتی ٹاسک فورس (ٹاسک فورس) قائم کی گئی ہے۔ ٹاسک فورس کی سربراہی قومی ماحولیاتی مشیر کریں گے۔

(اے) رکنیت۔ ٹاسک فورس درج ذیل اضافی ارکان پر مشتمل ہو گی:

1۔ وزیر خزانہ

2۔ وزیر دفاع

3۔ اٹارنی جنرل

4۔ وزیر داخلہ

5۔ وزیر زراعت

6۔ وزیر تجارت

7۔ وزیر محنت

8۔ وزیر صحت و انسانی خدمات

9۔ وزیر ہاؤسنگ و شہری ترقی

10۔ وزیر نقل و حمل

11۔ وزیر توانائی

12۔ وزیر داخلی سلامتی

13۔ منتظم، برائے عمومی خدمات

14۔ چیئرمین، کونسل برائے ماحولیاتی معیار

15۔ منتظم، برائے ادارہ تحفظ ماحول

16۔ ڈائریکٹر، دفتر برائے انتظامی امور و بجٹ

17۔ ڈائریکٹر، دفتر برائے سائنس و ٹیکنالوجی پالیسی

18۔ صدارتی معاون برائے داخلی پالیسی

19۔ صدارتی معاون برائے قومی سلامتی امور

20۔ صدارتی معاون برائے داخلی سلامتی و انسداد دہشت گردی، اور

21۔ صدارتی معاون برائے معاشی پالیسی

(بی) مقصد اور کام۔ ٹاسک فورس ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے کُل حکومتی طریقہ کار منظم کرنے اور اس سے کام لینے میں سہولت مہیا کرے گی۔ یہ ٹاسک فورس ماحولیاتی آلودگی میں کمی لانے کے لیے وفاقی سطح پر اہم اقدامات میں کی منصوبہ بندی اور ان پر عملدرآمد، ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے اقدامات میں مضبوطی لانے، صحت عامہ کے تحفظ، ہماری زمینوں، آبی وسائل، سمندروں اور حیاتی تنوع کی حفاظت، ماحولیاتی انصاف کی فراہمی اور اچھی تنخواہوں والی نوکریوں اور معاشی ترقی کی منصوبہ بندی اور اس پر عملدرآمد میں سہولت مہیا کرے گی۔ ضروری اور مناسب طور پر ٹاسک فورس کے ارکان ان معاملات پر ریاستی، مقامی، قبائلی اور علاقائی حکومتوں، کارکنوں اور معاشرتی گروہوں اور ہماری معیشت کے مختلف شعبوں کے رہنماؤں سے رابطہ رکھیں گے۔

(سی) اقدامات کی ترجیح۔ قانون کی مطابقت سے ٹاسک فورس کے ارکان اپنی پالیسی سازی اور بجٹ کے عمل، ٹھیکے دینے اور خریداری میں ماحولیاتی تبدیلی کے اقدام کو ترجیح دیں گے اور ریاستی، مقامی، قبائلی اور علاقائی حکومتوں، کارکنوں اور معاشرتی گروہوں اور ہماری معیشت کے مختلف شعبوں کے رہنماؤں سے رابطہ رکھیں گے۔

وفاقی حکومت کی قوتِ خرید، حقیقی املاک اور اثاثوں کے انصرام کا استعمال

سیکشن۔ 204 پالیسی۔ یہ میری انتظامیہ کی پالیسی ہے کہ ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کی قومی کوششوں کی مثالی انداز میں قیادت کی جائے۔ خاص طور پر، اس مقصد کے لیے وفاقی خریداری کے انصرام اور حقیقی املاک، سرکاری زمینوں اور آبی وسائل اور مالیاتی پروگراموں کو موثر ماحولیاتی اقدام کی معاونت سے ہم آہنگ کیا جائے۔ اشیا کی ضرورت کے فوری، واضح اور مستحکم ذریعے کی فراہمی، شفافیت اور معلومات میں اضافے اور منڈی کے حوالے سے مضبوط معیارات کے ذریعے میری حکومت نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو اندرون ملک ماحول دوست توانائی، عمارات، گاڑیوں اور دوسری ضروری اشیا اور سازوسامان کی فراہمی کے لیے نجی شعبے کی سرمایہ کاری بڑھانے اور امریکہ کی صنعتی صلاحیت میں ترقی کی رفتار تیز کرنے میں مدد دے گی۔

سیکشن۔ 205 ماحول دوست بجلی اور گاڑیوں کی خریداری کی وفاقی حکمت عملی۔

(اے) ماحولیاتی معیار سے متعلق کونسل کے سربراہ، عمومی خدمات کے منتظم اور انتظامی امور و بجٹ کے دفتر کے ڈائریکٹر وزیر تجارت، وزیر محنت، وزیر توانائی اور دیگر متعلقہ محکموں کے سربراہوں کے اشتراک سے وفاقی حکومت کی پائیدار کوششوں کو مزید ترقی دے کر اچھی نوکریوں اور ماحول دوست توانائی والی صنعتوں کو فروغ دینے کے جامع منصوبے کی تیاری کے لیے اس حکم کے سیکشن 203 میں قائم کردہ ٹاسک فورس کے ذریعے قومی ماحولیاتی مشیر کی معاونت کریں گے۔

(بی) اس منصوبے کا مقصد قابل اطلاق قانون کی مطابقت سے خریداری کے تمام دستیاب اختیارات کو درج ذیل مقاصد کے حصول یا ان میں سہولت دینے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

1۔ 2035 سے پہلے کاربن کی آلودگی سے پاک بجلی کا شعبہ، اور

2۔ وفاقی، ریاستی، مقامی اور قبائلی حکومتوں بشمول امریکہ کی ڈاک سروس کے لیے ماحول دوست اور کاربن کے اخراج سے پاک گاڑیاں۔

(سی) اگر ضروری ہو تو یہ مںصوبہ ان مقاصد کی تکمیل کے لیے درکار کوئی بھی اضافی قانون سازی تجویز کرے گا۔

(ڈی) اس منصوبے کا مقصد یہ امر یقینی بنانا بھی ہو گا کہ امریکہ ایسی نئی گاڑیوں کی تیاری میں متحدہ نوکریوں کی تخلیق کو مہمیز دینے کے ساتھ ماحول دوست کاربن کے اخراج سے پاک گاڑیاں چلانے اور ان کی دیکھ بھال کے لیے لازمی حیثیت رکھنے والی متحدہ نوکریاں برقرار رکھی جائیں۔ یہ منصوبہ اس حکم کے اجرا سے 90 دن کے اندر ٹاسک فورس کو پیش کیا جائے گا۔

سیکشن۔ 206۔ خریداری کے معیارات۔ 25 جنوری کے انتظامی حکم بعنوان "تمام امریکی کارکنوں کے ذریعے تمام امریکی ساختہ مستقبل یقینی بنانے کے لیے" ادارے ماحول دوست توانائی، توانائی کی بچت اور صاف توانائی والی اشیا کی خریداری سے متعلق فیصلوں میں امریکی ساختہ اشیا سے متعلق قوانین کے تمام تقاضے پورے کریں گے۔ ادارے قابل اطلاق قانون کی مطابقت سے ڈیوس-بیکن قانون اور رائج اجرتوں اور مراعات کا اطلاق اور نفاذ کریں گے۔ وزیر محنت رائج اجرتوں کو موجودہ تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اقدامات اٹھائیں گے۔ ماحولیاتی معیار سے متعلق کونسل کے سربراہ کاربن کے اخراج میں کمی لانے کے معاملے پر ٹھیکہ داروں کی توجہ بڑھانے  کے لیے اشیا کے حصول سے متعلق وفاقی انضباتی کونسل کے لیے ضابطے کی ترامیم تیار کرنے میں مددگار اضافی انتظامی اقدامات اور رہنمائی پر غور کریں گے۔

سیکشن۔ 207۔ سرکاری زمینوں اور سمندری پانیوں پر قابل تجدید توانائی۔

وزیر داخلہ سرکاری زمینوں اور سمندری پانیوں کے استعمال اور اس کی اجازت دینے کے طریقہ ہائے کار کا جائزہ لیں گے اور ٹاسک فورس کو قابل اطلاق

قانون کی مطابقت سے ایسے اقدامات تجویز کریں گے جن کی بدولت ان زمینوں اور پانیوں پر قال تجدید توانائی کی پیداوار میں اضافہ ہو سکے اور اس سلسلے میں 2030 تک اپنی زمینوں، پانیوں اور حیاتیاتی تنوع کی حفاظت اور اچھی نوکریوں کی تخلیق کے ساتھ ساتھ سمندر میں ہوائی توانائی کی پیداوار دگنا کرنے کا مقصد پیش نظر رکھا جائے گا۔ اس جائزے میں وزیر داخلہ متعلقہ اداروں کے سربراہوں بشمول وزیر دفاع، وزیر زراعت اور وزیر تجارت سے سمندروں اور ماحول سے متعلق قومی انتظامیہ کے منتظم، وزیر توانائی، ماحولیاتی معیار سے متعلق کونسل کے سربراہ، ریاستی و قبائلی حکام، منصوبے پر کام کرنے والوں اور اس حوالے سے دلچسپی رکھنے والے دیگر فریقین کے ذریعے مشاورت کریں گے۔ وزیر داخلہ قبائلی زمینوں پر قابل تجدید اور روایتی توانائی کے ذرائع کی ترقی اور انتظام کے حوالے سے قبائلی رہنماؤں سے رابطے میں رہیں گے۔

سیکشن۔ 208۔ سرکاری زمینوں اور سمندری پانیوں پر تیل اور قدرتی گیس نکالنے کے اقدامات۔

قابل اطلاق قانون کی مطابقت سے وزیر داخلہ سرکاری زمینوں اور سمندری پانیوں پر تیل اور قدرتی گیس نکالنے کے نئے ٹھیکوں پر عملدرآمد روک دیں

گے اور ان جگہوں پر وزیر داخلہ کی وسیع نگرانی اور ذمہ داریوں کی روشنی میں تیل اور گیس نکالنے کے ٹھیکے دینے کے وفاقی طریقہ ہائے کار کا جامع جائزہ لیا جائے گا اور اس پر ازسرنو غور ہو گا جس میں سرکاری زمینوں یا سمندری پانیوں پر تیل اور گیس نکالنے سے متعلق سرگرمیوں کے حوالے سے ممکنہ ماحولیاتی اور دیگر اثرات کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔ وزیر داخلہ وزیر زراعت اور وزیر توانائی کی مشاورت سے اور سمندری و ماحولی انتظامیہ نیز وزیر توانائی کے ذریعے یہ جائزہ مکمل کریں گے۔ یہ جائزہ لیتے ہوئے قابل اطلاق قانون کی مطابقت سے وزیر داخلہ اس بات پر غور کریں گے کہ آیا سرکاری زمینوں اور سمندری پانیوں پر کوئلے، تیل اور گیس کے وسائل سے وابستہ رائلٹی کو حالات کے مطابق تبدیل کیا جائے یا ایسے اقدامات کی متعلقہ ماحولیاتی قیمت وصول کرنے کے لیے کوئی دوسرا مناسب قدم اٹھایا جائے۔

سیکشن۔ 209۔ رکازی ایندھن پر امدادی قیمتیں۔ اداروں کے سربراہ انتظامی امور اور بجٹ کے دفتر کے ڈائریکٹر اور قومی ماحولیاتی مشیر کو اپنے اپنے اداروں کی جانب سے رکازی ایندھن پر دی جانے والی کسی بھی طرح کی امدادی قیمت کے بارے میں آگاہ کریں گے اور پھر قابل اطلاق قانون کی مطابقت سے یہ یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھائیں گے کہ وفاقی مالی وسائل سے رکازی ایندھن کو براہ راست امدادی قیمت ادا نہ کی جائے۔ انتظامی امور اور بجٹ کے دفتر کے ڈائریکٹر اداروں کے سربراہوں اور قومی ماحولیاتی مشیر کے اشتراک سے مالی سال 2022 اور اس کے بعد بجٹ درخواست میں رکازی ایندھن کے لیے امدادی قیمت ختم کرنے کے لیے کہیں گے۔

سیکشن</۔ 210<۔ مالیاتی انتظام میں ماحول دوست توانائی۔ اداروں کے سربراہ انتظامی امور اور بجٹ کے دفتر کے ڈائریکٹر اور قومی ماحولیاتی مشیر کے لیے ماحول دوست ٹیکنالوجی اور بنیادی ڈھانچے کی ایجاد، تجارت اور استعمال میں اضافے کے لیے وفاقی مالی معاونت کے مواقع کی نشاندہی کریں گے اور پھر قابل اطلاق قانون کی مطابقت سے یہ یقینی بنانے کے اقدامات اٹھائیں گے کہ وفاقی مالی معاونت ماحول دوست ٹیکنالوجی اور بنیادی ڈھانچے کی ایجاد، تجارت اور استعمال میں اضافے کے لیے صرف ہو۔ انتظامی امور اور بجٹ کے دفتر کے ڈائریکٹر اداروں کے سربراہوں اور قومی ماحولیاتی مشیر کے اشتراک سے مالی سال 2022 اور اس کے بعد صدر کی بجٹ درخواست میں ایسی سرمایہ کاری کو ترجیح دینے کے لیے کہیں گے۔

سیکشن

۔ 211۔ ماحولیاتی توافق اور لچک میں اضافے کے لیے ماحولیاتی اقدام کے منصوبے اور اعدادوشمار اور معلوماتی اشیا

(اے) ہر ادارے کا سربراہ اس حکم کے اجرا سے 120 یوم کے اندر ٹاسک فورس اور پائیدار امور سے متعلق وفاقی سربراہ افسر کو ایک عملی منصوبے کا مسودہ پیش کرے گا جس میں ایسے اقدامات کا تذکرہ ہو گا جو یہ ادارہ اپنی تنصیبات اور کارروائیوں کے حوالے سے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کے خلاف توافق اور لچک کے اقدامات میں اضافے کے لیے استعمال کر سکتا ہو۔ دیگر چیزوں کے علاوہ ان عملی منصوبوں میں متعلقہ ادارے کی ماحولیاتی حوالے سے کمزوریوں کا تذکرہ ہو گا اور امریکی حکومت کی تنصیبات، عمارتوں اور مراکز میں توانائی اور پانی کی بچت میں اضافے کے لیے اشیا کے حصول کی قوت کے استعمال کا منصوبہ پیش کیا جائے گا اور یہ یقینی بنایا جائے گا کہ ایسی جگہیں ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ ادارے اختراعی عمل آگے بڑھانے کے لیے وفاقی حکومت کی قوت خرید سے کام لینے کے امکان پر غور کریں گے اور اشیا کی فراہمی کے سلسلوں میں خلل کے خلاف وفاقی حکومت کی مضبوطی میں اضافہ کرنے کے طریقے ڈھونڈیں گی۔ ایسے خلل ملک کے صنعتی شعبے کے علاوہ اہم اشیا اور خدمات تک صارف کی رسائی کو بھی خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔ قابل اطلاق قانون کی مطابقت سے ادارے اپنے عملی مںصوبے عام کریں گے انہیں ادارے کی ویب سائٹ پر پوسٹ کریں گے۔

(بی) ادارے کی جانب سے ایک عملی منصوبے کی حوالگی سے 30 یوم کے اندر پائیدار امور سے متعلق وفاقی سربراہ افسر انتظامی امور اور بجٹ کے دفتر کے ڈائریکٹر کی مشاورت سے اس منصوبے کی استقامت کا اس حکم کے سیکشن 204 میں بیان کردہ پالیسی اور دفتر برائے انتظامی امور اور بجٹ کی جانب سے جاری کردہ ترجیحات کی روشنی میں جائزہ لے گا۔

(سی) ایک ابتدائی عملی منصوبہ پیش کرنے کے بعد ہر ادارے کا سربراہ ٹاسک فورس اور پائیدار امور سے متعلق وفاقی سربراہ افسر کو عملدرآمدی کوششوں کی صورتحال پر سالانہ بنیاد پر رپورٹ پیش کرے گا۔ قابل اطلاق قانون کی مطابقت سے ادارے پیش رفت سے متعلق رپورٹوں کو عام کریں گے اور انہیں ادارے کی ویب سائٹ پر پوسٹ کریں گے۔ قابل اطلاق قانون کی مطابقت سے اداروں کے سربراہ اپنے ادارے کے پائیدار امور سے متعلق وفاقی سربراہ افسر کو ادارے میں اس حکم پر عملدرآمد کے فرائض انجام دینے کا اختیار تفویض کریں گے۔

(ڈی) اداروں اور ریاستی، مقامی، قبائلی اور علاقائی حکومتوں، سماجی گروہوں اور کاروباروں کو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا مقابلہ کرنے کی تیاری اور خود کو ان کے مطابق ڈھالنے میں مدد دینے کے لیے وزیر تجارت سمندری اور فضائی امور کی قومی انتظامیہ کے منتظم اور وزیر داخلی سلامتی سے ہنگامی انتظام کے وفاقی ادارے کے منتظم اور سائنس و ٹیکنالوجی سے متعلق پالیسی کے دفتر کی ڈائریکٹر کے ذریعے اور دیگر اداروں کے سربراہوں کی مشاورت سے ٹاسک فورس کو ماحولیاتی پیش گوئی کی صلاحیتیں بہتر بنانے اور عوام کو ماحول دوست اشیا سے متعلق معلومات کی فراہمی کے لیے ایک رپورٹ پیش کریں گے۔ علاوہ ازیں وزیر داخلہ اور انتظامی امور و بجٹ کے دفتر کے ڈائریکٹر وفاقی جغرافیائی اعدادوشمار کی کمیٹی کے چیئرمین اور نائب چیئرمین کی حیثیت سے ٹاسک فورس کے لیے مستحکم جغرافیائی پیمائش کے ممکنہ اہتمام کا اندازہ لگائیں گے اور ایک رپورٹ پیش کریں گے جس سے عوام کو ماحولیات سے متعلق ایسی معلومات تک رسائی ملے گی جس سے وفاقی، ریاستی، مقامی اور قبائلی حکومتوں کو ماحولیاتی منصوبہ بندی اور آلودگی کے خلاف موثر اقدامات اٹھانے میں آسانی ہو گی۔

پائیدار معیشت کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تعمیرنو کے ذریعے کارکنوں کی بااختیاری

سیکشن۔ ۔ پالیسی۔ اس ملک کو امریکہ کے ایک نئے بنیادی ڈھانچے اور ماحول دوست توانائی سے چلنے والی معیشت کی تعمیر کے لیے تعمیراتی، صنعتی، انجینئرنگ اور خاص ہنر والے شعبہ جات میں لاکھوں کارکنوں کی ضرورت ہے۔ یہ نوکریاں نوجوانوں اور پرانے کارکنوں نیز ہر پس منظر اور سماج سے تعلق رکھنے والوں کے لیے نئے پیشوں کی جانب منتقل ہونے کا موقع فراہم کریں گی۔ یہ نوکریاں ایسے سماجی گروہوں کے لیے مواقع لائیں گی جو اکثر پیچھے چھوڑ دیے جاتے ہیں۔ یہ ایسی جگہوں کے لیے موقع ہو گا جو معاشی تبدیلیوں کے نتیجے میں منفی طور سے متاثر ہوئی ہیں اور جنہیں مستقل آلودگی نے بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔ ان میں کم آمدنی والے دیہی اور شہری سماجی گروہ، رنگ دار اور مقامی لوگ بھی شامل ہیں۔

سیکشن۔ ۔ پائیدار بنیادی ڈھانچہ۔

(اے) ماحولیاتی معیار سے متعلق کونسل کے سربراہ اور انتظامی امور و بجٹ کے دفتر کے ڈائریکٹر قابل اطلاق قوانین کی مطابقت سے یہ امر یقینی بنانے کے اقدامات اٹھائیں گے کہ وفاقی سطح پر بنیادی ڈحانچے پر سرمایہ کاری کے نتیجے میں ماحولیاتی آلودگی میں کمی آئے اور یہ تقاضا کریں گے کہ وفاقی سطح پر اس حوالےسے اقدامات کی اجازت دینے کے فیصلوں میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج اور ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات مدنظر رکھے جائیں۔ علاوہ ازیں، وہ قومی ماحولیاتی مشیر کو اجازت دینے کے عمل بشمول اجازت کے عمل میں بہتری کی ذمہ دار وفاقی کونسل کے زیراہتمام جاری اقدامات کا جائزہ لیں گے اور قابل اطلاق قانون کی مطابقت سے ایسے اقدامات کی نشاندہی کریں گے جن سے ماحول دوست انداز میں صاف توانائی کے حصول اور اس کی ترسیل کے منصوبوں پر عملدرآمد کی رفتار تیز کی جا سکے۔

(بی) بنیادی ڈھانچوں کا جائزہ لینے والے اداروں کے سربراہ اس حوالے سے مجوزہ منصوبوں پر عملدرآمد کی اجازت دینے میں شامل ریاستی، مقامی اور قبائلی حکام سے ابتدائی مرحلے میں ہی مشاورت کریں گے تاکہ مجوزہ منصوبوں کی پیچیدگیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ سازی کے لیے موثر تواریخ مقرر کی جائیں۔

تحفظ ماحول، زراعت اور شجرکاری کے فروغ کے ذریعے کارکنوں کو بااختیار بنانا

سیکشن ۔ پالیسی۔ امریکیوں کی نئی نسل کو ہماری سرکاری زمینوں اور آبی وسائل کے تحفظ کے کام میں لگانا میری انتظامیہ کی پالیسی ہے۔ وفاقی حکومت کو امریکہ کے قدرتی خزانوں کی حفاظت کرنا، اس حوالے سے معلومات میں اضافہ کرنا، تفریح تک رسائی بہتر بنانا اور مزید امریکیوں کے لیے اچھی تنخواہوں والی متحدہ نوکریاں تخلیق کرتے ہوئے جنگلوں میں لگنے والی آگ اور طوفانوں کے خلاف اقدامات کو مضبوط بنانا ہے۔ ایسی نوکریوں کے معاملے میں ایسے شعبہ جات میں خواتین اور رنگ دار لوگوں کو مزید مواقع دیے جائیں گے جہاں ان کی نمائندگی کم ہے۔ امریکہ کے کسان، گلہ بان اور جنگلات کے مالکان کا ماحولیاتی بحران کا مقابلہ کرنے اور گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج محدود کرنے میں اہم کردار ہے۔ یہ لوگ مٹی، گھاس، درختوں اور دیگر سبزے سے کاربن کو الگ کرنے اور پائیدار حیاتی پیداوار اور ایندھن کی تیاری میں مدد دے سکتے ہیں۔ ساحلوں پر بسنے والوں کا ماحولیاتی تبدیلی میں کمی لانے اور ساحلی ماحولی نظام کے تحفظ اور بحالی کے ذریعے ماحولیاتی مسائل کے خلاف اقدامات مضبوط بنانے میں اہم کردار ہے۔ ایسے ماحولی نظام میں نمدار زمین، سمندری گھاس، کورل اور اوئیسٹر کی چٹانیں، دلدلی پودے اور سمندری کائی کے جنگلات شامل ہیں۔ ایسے اقدامات کے ذریعے ماحولیاتی اعتبار سے کمزور ساحلی علاقوں کا تحفظ، کاربن کو ماحول سے الگ کرنا اور حیاتی تنوع اور ماہی گیری کی معاونت ممکن ہو گی۔

سیکشن۔ 215۔ شہری ماحولیاتی دستہ۔

اس حکم کے سیکشن 214 میں بیان کردہ پالیسی کو آگے بڑھانے کے لیے وزیر داخلہ وزیر زراعت اور دگیر متعلقہ محکموں کے سربراہوں کی مشاورت سے اس

حکم کے اجرا سے 90 یوم کے اندر ٹاسک فورس کو ایک حکمت عملی پیش کریں گے جس کا مقصد ایک شہری ماحولیاتی دستے کا قیام عمل میں لانا ہے۔ دستیاب وسائل میں رہتے ہوئے اس دستے کے ذریعے تحفظ ماحول اور ماحولیاتی اثرات کے خلاف اقدامات مضبوط بنانے کے کارکنوں کی اگلی نسل کو متحرک کیا جائے گا اور قابل رسائی تربیتی مواقع اور اچھی نوکریوں کی تخلیق ممکن ہو گی۔ اس اقدام کا مقصد سرکاری زمینوں اور آبی وسائل کا تحفظ اور بحالی، ماحولیاتی اثرات کے خلاف مقامی سطح پر مضبوط اقدامات میں اضافہ، شجر کاری بڑھانا، زرعی شعبے میں ماحول سے کاربن کے اخراج میں اضافہ کرنا، حیاتی تنوع کا تحفظ، تفریح تک رسائی بہتر بنانا اور بدلتے ماحول سے نمٹنا ہے۔

سیکشن۔ ملکی زمینوں اور آبی وسائل کا تحفظ۔

(اے) وزیر داخلہ وزیر زراعت، وزیر تجارت، ماحولیاتی معیار سے متعلق کونسل کے سربراہ اور دیگر متعلقہ اداروں کے سربراہوں کی مشاورت سے اس حکم کے اجرا سے 90 یوم کے اندر ٹاسک فورس کو ایک رپورٹ جمع کرائیں گے جس میں ایسے اقدامات کی سفارش کی جائے گی جو امریکہ کو 2030 تک اپنی 30 فیصد زمینوں اور پانیوں کے تحفظ کا ہدف حاصل کرنے کے لیے ریاستی، مقامی، قبائلی اور علاقائی حکومتوں، زرعی اور جنگلاتی زمین کے مالکان، ماہی گیروں اور دوسرے اہم فریقین کے ساتھ مل کر اٹھانا ہیں۔

1۔ وزیر داخلہ، وزیر زراعت اور وزیر تجارت سمندروں اور فضاؤں سے متعلق قومی انتظامیہ کے منتظم اور ماحولیاتی معیار کی کونسل کے چیئرمین کے ذریعے ریاستی، مقامی، قبائلی اور علاقائی حکام، زرعی اور جنگلاتی زمینوں کے مالکان اور دوسرے اہم فریقین سے درخواست کریں گے کہ وہ ایسی حکمت عملی کی نشاندہی کریں جس سے 2030 تک ہماری 30 فیصد زمین اور پانیوں کو محفوظ بنانے میں لوگوں کی وسیع شراکت کی حوصلہ افزائی ہو۔

2۔ یہ رپورٹ اس تعین کے لیے رہنما اصول تجویز کرے گی کہ آیا کوئی زمین یا پانی تحفظ کے متقاضی ہیں اور اس کے ذریعے 30 فیصد کے ہدف کی جانب پیش رفت ماپنے کے طریقہ ہائے کار بھی طے کیے جائیں گے۔ بعدازاں وزیر داخلہ یہ سالانہ رپورٹیں پیش رفت کے جائزے کے لیے ٹاسک فورس کے حوالے کریں گے۔

(بی) وزیر زراعت:

1۔ اس حکم کے اجرا سے 60 یوم کے اندر قبائل، کسانوں، گلہ بانوں، جنگلات کے مالکان، تحفظ ماحول کے لیے کام کرنے والے گروہوں، آگ بجھانے والے کارکنوں اور دیگر فریقین سے یہ معلومات حاصل کریں گے کہ محکمہ زراعت کے پروگراموں، مالی وسائل اور انہیں مہیا کرنے کی صلاحیتوں اور دوسرے اختیارات کا بہترین استعمال کیسے ممکن ہے اور ایسے ماحول دوست اور زرعی طریقہ ہائے کار کو رضاکارانہ طور پر اختیار کرنے کی کیسے حوصلہ افزائی کی جا سکتی ہے جن سے ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجے میں جنگلوں میں لگنے والی آگ کا خطرہ کم کیا جا سکے اور جس کا نتیجہ مزید، قابل پیمائش اور قابل تصدیق طور سے کاربن میں تخفیف اور اسے ماحول سے الگ کرنے کی صورت میں نکلے اور اس سے پائیدار حیاتی پیداوار اور ایندھن کا حصول ممکن ہو، اور

2۔ ٹاسک فورس کو اس حکم کے اجرا سے 90 یوم کے اندر ایک رپورٹ پیش کریں گے جس میں زرعی اور جنگلاتی ماحولیاتی حکمت عملی کے لیے سفارشات ہوں گی۔

وزیر تجارت سمندری اور فضائی امور کی قومی انتظامیہ کے منتظم کے ذریعے اس حکم کے اجرا سے 60 یوم کے اندر ماہی گیروں، علاقائی سمندری کونسلوں،

ماہی گیری کے انصرام کی کونسلوں، سائنس دانوں اور دوسرے فریقین سے معلومات حاصل کریں گے کہ ماہی گیری اور محفوظ ماحولیاتی وسائل کو ماحولیاتی تبدیلی کا مزید موثر طور سے مقابلہ کرنے کے قابل کیسے بنایا جا سکتا ہے۔ اس میں انتظامی و حفاظتی اقدامات میں تبدیلی اور سائنس، نگرانی اور باہم مشترکہ تحقیق میں بہتری بھی شامل ہے۔

توانائی سے متعلق لوگوں میں ںیا جذبہ بیدار کر کے کارکنوں کی بااختیاری

سیکشن۔ ۔ پالیسی۔ پانی اور فضا کا معیار بہتر بنانا اور ماحولیاتی تبدیلی سے بری طرح متاثرہ سماجی گروہوں بشمول دیہی آبادیوں میں خواتین اور رنگ دار لوگوں کے لیے اچھی تنخواہ والی متحدہ نوکریوں اور مزید مواقع کی تخلیق اور اس کے ساتھ ساتھ میتھین، تیل اور کھاری پانی کے اخراج میں کمی لانا اور کان کنی اور تیل نکالنے کے ہزاروں سابق مقامات سے ماحولیاتی نقصانات کے خطرے میں کمی لانا میری انتظامیہ کی پالیسی کا حصہ ہے۔ کان کن اور توانائی کے پلانٹس پر کام کرنے والے کارکن صنعتی انقلاب اور اس کے نتیجے میں معاشی ترقی لائے اور امریکہ کی ترقی میں ان کا لازمی اہمیت کا کردار رہا ہے۔ جب ممالک ماحول دوست معیشت کا رخ کرتے ہیں تو معاشی میدان میں نیا جذبہ پیدا کرنے، ان سماجی گروہوں میں سرمایہ کاری، اتحاد میں شمولیت کا انتخاب مہیا کرنے والی اچھی نوکریوں کی تخلیق یقینی بنانے اور کارکنوں کے حاصل کردہ فوائد کو تحفظ دینے کے لیے وفاقی قیادت کا اہم کردار ہوتا ہے۔

ایسے کام میں وہ منصوبے شامل ہونے چاہئیں جو موجودہ اور متروک ڈھانچے سے زہریلے مادوں اور گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج محدود کرتے ہیں اور اس

ماحولیاتی نقصان کو روکتے ہیں جس سے لوگ منفی طور سے متاثر ہوتے ہیں اور صحت عامہ اور تحفظ کے لیے خطرات کھڑے ہو جاتے ہیں۔ تیل اور گیس کے کنوؤں میں اخراج روکنے کان کنی کی متروک جگہوں کو عوامی استعمال کے قابل بنانے سے کوئلے، تیل اور گیس کی صنعت سے وابستہ لوگوں کے لیے اچھی تنخواہوں والی متحدہ نوکریاں تخلیق ہو سکتی ہیں جبکہ اس سے قدرتی اثاثوں کی بحالی، تفریحی معیشتوں میں نئی روح پھونکنے اور میتھین کے اخراج میں کمی لانے میں بھی مدد ملتی ہے۔ مزید برآں ایسے کام میں کان کنی یا تیل و گیس نکالنے کی متروک جگہوں کو ہماری معاشی ترقی کے نئے مراکز بنانے کی کوششیں بھی شامل ہونی چاہئیں۔ اسی لیے وفاقی اداروں کو کوئلے، تیل و گیس اور بجلی گھروں سے وابستہ لوگوں کی مدد اور جتنا جلد ہو سکے تیل و گیس کے شعبے میں میتھین کے اخراج میں واضح کمی لانے کے لیے سرمایہ کاری اور دوسری کوششوں کو مربوط بنانا چاہیے۔

سیکشن 218۔ کوئلے اور بجلی گھروں سے وابستہ لوگوں اور معاشی شعبے میں نئی روح پھونکنے کے لیے بین الاداری ورکنگ گروپ۔ کوئلے اور بجلی گھروں سے وابستہ لوگوں اور معاشی شعبے میں نئی روح پھونکنے کے لیے ایک بین الاداری ورکنگ گروپ قائم کیا گیا ہے۔ قومی ماحولیاتی مشیر اور معاشی پالیسی پر صدارتی مشیر اس بین الاداری ورکنگ گروپ کے معاون چیئرمین کے طور پر کام کریں گے۔

(اے) رکنیت۔ بین الاداری ورکنگ گروپ درج ذیل اضافی ارکان پر مشتمل ہو گا۔

1۔ وزیر خزانہ

2۔ وزیر داخلہ

3۔ وزیر زراعت

4۔ وزیر تجارت

5۔ وزیر محنت

6۔ وزیر صحت و انسانی خدمات

7۔ وزیر نقل و حمل

8۔ وزیر توانائی

9۔ وزیر تعلیم

10۔ منتظم، ادارہ تحفظ ماحول

11۔ ڈائریکٹر، دفتر برائے انتظامی اموروبجٹ

12۔ داخلی، پالیسی پر صدر کے معاون اور داخلی پالیسی کونسل کے ڈائریکٹر، اور

13۔ اپلاچین علاقائی کمیشن کے وفاقی معاون چیئرمین

(بی) مقصد اور کام

1۔ بین الاداری ورکنگ گروپ کوئلے، تیل و گیس اور بجلی کی صنعتوں سے وابستہ لوگوں میں نیا جذبہ بیدار کرنے کے لیے وفاقی وسائل کی نشاندہی اور منتقلی میں ارتباط پیدا کرنے اور ایسے لوگوں کی نشاندہی، اس حکم کے سیکشن 217 میں بیان کردہ پالیسی پر عملدرآمد کی حکمت عملی بنانے، کوئلے اور بجلی کے پلانٹ پر کام کرنے والے کارکنوں کے لیے فوائد اور تحفظ کے مواقع کا اندازہ لگانے اور اس کوشش پر ہونے والی پیش رفت پر باقاعدگی سے قومی ماحولیاتی مشیر اور معاشی پالیسی پر صدارتی معاون کو رپورٹس جمع کرانے کا کام کرے گا۔

2۔ اس کوشش میں، بین الاداری ورکنگ گروپ اس حکم کے اجرا سے 60 یوم کے اندر صدر کو ایک رپورٹ جمع کرائے گا جس میں قابل اطلاق قانون کی مطابقت سے مالی وسائل کے اجرا، قرضوں کے وفاقی پروگرام، تکنیکی معاونت، مالیات، خریداری یا کوئلے اور بجلی کے پلانٹس سے متعلق لوگوں میں نیا جذبہ بیدار کرنے اور بین الاداری ورکنگ گروپ کے اہداف سے متعلق سفارشات پیش کرنے کے لیے دوسرے موجودہ پروگراموں سے متعلق تمام طریقہ ہائے کار بیان کیے گئے ہوں گے۔

(سی) مشاورت۔ بین الاداری ورکنگ گروپ اس حکم میں طے کیے گئے مقاصد اور قابل اطلاق قانون کی مطابقت سے ریاستی، مقامی اور قبائلی حکام، اتحادوں، ماحولیاتی انصاف کے لیے کام کرنے والی تنظیموں، مقامی سطح پر لوگوں کے گروہوں اور اس کے نشاندہی کردہ ایسے دیگر افراد سے آرا لے گا جو بین الاداری ورکنگ گروپ کے مقصد کے بارے میں اپنا نکتہ نظر رکھتے ہوں۔

(ڈی) انتظامیہ۔ بین الاداری ورکنگ گروپ محکمہ توانائی میں قائم کیا جائے گا۔ اس کے سربراہ گروپ کے باقاعدہ اجلاس بلائیں گے، اس کے ایجنڈے کا تعین کریں گے اور اس کے کام سے متعلق ہدایات جاری کریں گے۔ وزیر توانائی اس کے چیئرمین کی مشاورت سے بین الاداری ورکنگ گروپ کے ایک ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی نامزدگی کریں گے جو گروپ کے کام کو مربوط کرے گا اور گروپ کو دیے گئے عملے کا سربراہ ہو گا۔

(ای) حکام۔ بین الاداری ورنگ گروپ کے کام میں سہولت دینے کے لیے اس سیکشن کے ذیلی سیکشن (اے) میں دیے گئے ہر ادارے کا سربراہ اپنے ادارے کی نمائندگی کے لیے اس گروپ میں ایک عہدیدار کا تقرر کرے گا اور ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے اس حکم پر عملدرآمد سے متعلق دیگر فرائض انجام دے گا۔

ماحولیاتی انصاف کا حصول اور معاشی مواقع کی ترغیب

سیکشن۔ 219۔ پالیسی۔ ایک مساوی معاشی مستقبل کے لیے امریکہ کو یہ امر یقینی بنانا ہے کہ ہمارے طریق حکمرانی میں ماحولیاتی اور معاشی انصاف

بنیادی اہمیت رکھتے ہوں۔

اس کا مطلب ایسی ماحول دوست معیشت کے لیے سرمایہ کاری کرنا اور اس کی تعمیر ہے جو اچھے معاوضوں والی متحدہ نوکریاں تخلیق کرے، فوائد سے

محروم سماجی گروہوں ــ تاریخی طور سے پسماندہ اور پسے ہوئے ــ کو صحت مند اور ترقی پاتے گروہوں میں تبدیل کرے اور دیہی، شہری اور قبائلی علاقوں میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کی تیاری کرتے ہوئے ماحولیاتی تبدیلی کو محدود رکھنے کے لیے موثر اقدامات کرے۔ حکومتی ادارے ماحولیاتی انصاف کے حصول کو اپنے مقاصد کا حصہ بنائیں گے اور اس مقصد کے لیے ایسے پروگرام، پالیسیاں اور سرگرمیاں ترتیب دی جائیں گی جن سے غیرموزوں طور سے بلند اور ناموافق انسانی صحت، محروم سماجی گروہوں پر ماحولیاتی، ماحول سے متعلق اور دیگر مجموعی اثرات اور ان کے ساتھ جنم لینے والے معاشی مسائل سے نمٹا جا سکے۔ اسی لیے ماحولیاتی انصاف کا حصول اور ایسے محروم سماجی گروہوں کے لیے معاشی مواقع میں اضافہ کرنا میری انتظامیہ کی پالیسی ہے جو تاریخی طور پر پسماندہ اور آلودگی، رہائش، نقل و حمل، پانی اور نکاسی آب کے بنیادی ڈھانچے اور صحت عامہ پر خرچ نہ کیے جانے کے باعث ناقص زندگی گزار رہے ہیں۔

سیکشن۔ ۔ ماحولیاتی انصاف سے متعلق وائٹ ہاؤس کی بین الاداری کونسل۔

(اے) 11 فروری 1994 کے انتظامی حکم 12898 کے سیکشن 102-1 (اقلیتی اور کم آمدنی والی آبادیوں میں ماحولیاتی انصاف سے نمٹنے کے وفاقی اقدامات سے متعلق) میں درج ذیل ترمیم کی جاتی ہے:

(اے) صدر کے انتظامی حکم سے وائٹ ہاؤس میں ماحولیاتی انصاف سے متعلق بین الاداری کونسل قائم کی گئی ہے۔ ماحولیاتی معیار سے متعلق کونسل کے سربراہ اس بین الاداری کونسل کی سربراہی کریں گے۔

(بی) رکنیت۔ بین الاداری کونسل درج ذیل اضافی ارکان پر مشتمل ہو گی:

1۔ وزیر دفاع

2۔ اٹارنی جنرل

3۔ وزیر داخلہ

4۔ وزیر زراعت

5۔ وزیر تجارت

6۔ وزیر محنت

7۔ وزیر صحت و انسانی خدمات

8۔ وزیر ہاؤسنگ و شہری ترقی

9۔ وزیر نقل و حمل

10۔ وزیر توانائی

11۔ معاشی مشیروں کی کونسل کے چیئرمین

12۔ منتظم، ادارہ تحفظ ماحولیات

13۔ ڈئرایکٹر، دفتر برائے انتظامی امور و بجٹ

14۔ اقدامات کی اجازت سے متعلق وفاقی انتظامی کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر

15۔ ڈائریکٹر، دفتر برائے سائنس و ٹٰیکنالوجی پالیسی

16۔ قومی ماحولیاتی مشیر

17۔ صدارتی معاون برائے داخلی پالیسی

18۔ صدارتی معاون برائے معاشی پالیسی

سیکشن۔ 221۔ ماحولیاتی انصاف سے متعلق وائٹ ہاؤس کی مشاورتی کونسل۔

تحفط ماحول کے ادارے میں ماحولیاتی انصاف کے لیے وائٹ ہاؤس کی مشاورتی کونسل قائم کی گئی ہے جو بین الاداری کونسل اور ماحولیاتی معیار سے

متعلق کونسل کو ہدایات دے گی۔

(اے) رکنیت۔ اس کونسل کے ارکان کا تقرر صدر کی جانب سے عمل میں آئے گا جن کا انتخاب پورے سیاسی منظرنامے سے کیا جائے گا اور ان میں وہ لوگ شامل ہو سکتے ہیں جو ماحولیاتی انصاف، ماحولیاتی تبدیلی، قدرتی آفات سے نمٹنے کی تیاری، نسلی عدم مساوات یا صدر کی جانب سے مشاورتی کونسل کے کام کے لائق متعین کردہ ایسے کسی اور حوالے سے علم یا تجربے کے حامل ہوں۔

(بی) مقصد اور کام۔ مشاورتی کونسل کا کردار مشاورتی ہو گا۔ یہ وائٹ ہاؤس میں ماحولیاتی انصاف سے متعلق بین الاداری کونسل کو سفارشات پیش کرے گی جسے اس حکم کے سیکشن 220 میں قائم کیا گیا ہے۔ ان سفارشات میں یہ شامل ہو گا کہ موجودہ اور تاریخی ماحولیاتی ناانصافی سے نمٹںے کے لیے وفاقی حکومت کی کاوشوں میں اضافہ کیسے ممکن ہے۔ ان میں تجدید شدہ انتظامی حکم 12898 کے لیے سفارشات بھی شامل ہیں۔

(سی) انتظامیہ۔ تحفظ ماحول کا ادارہ قانون اور دستیاب وسائل کے مطابق مشاورتی کونسل کو مالی و انتظامی معاونت مہیا کرے گا۔ مشاورتی کونسل کے ارکان مالی معاوضے یا بعد میں کی جانے والی کسی طرح کی ادائیگی کے بغیر کام کریں گے۔

(ڈی) وفاقی مشاورتی کمیٹی کا قانون۔ جہاں تک وفاقی مشاورتی کمیٹی کے ترمیمی قانون (5 یو ایس سی ایپ) کا تعلق ہے، اس کا اطلاق مشاورتی کونسل اور اس قانون کے تحت صدر کے کسی بھی اقدام پر ہو سکتا ہے۔ اس قانون کے سیکشن 6 میں شامل اقدامات کے علاوہ اس کے تمام افعال تحفظ ماحولیات کے ادارے کے منتظم کی جانب سے عمومی خدمات کے منتظم کی جاری کردہ رہنمائی کے مطابق انجام پائیں گے۔

سیکشن۔ 222۔ ادارے کی ذمہ داریاں۔ سیکشن 219 میں بیان کردہ پالیسیوں کو آگے بڑھانے کے لیے

:

(اے) ماحولیاتی معیار کی کونسل کے سربراہ اس حکم کے اجرا سے چھ مہینوں کے اندر ماحولیاتی و معاشی انصاف کی جانچ کا ارضی مکانی طریقہ وضع کریں گے اور سالانہ بنیاد پر محروم سماجی طبقات کی نشاندہی کرنے والے متعامل نقشے شائع کریں گے۔

(بی) ماحولیاتی تحفظ کے ادارے کے منتظم قابل اطلاق قانون اور وسائل کی مطابقت سے:

1۔ اطلاق اور عملدرآمد کی ضمانت سے متعلق دفتر کے ذریعے محروم سماجی طبقات پر ماحولیاتی خلاف ورزیوں کے غیرمتوازن اثرات کے خلاف اقدامات کو مضبوط بنائیں گے۔

2۔ موجودہ ماحولیاتی آلودگی بشمول مضر گیسوں کے اخراج، آلودگی پھیلانے والی گیسوں اور زہریلے مادوں اور آلودگی کا براہ راست سامنا کرنے والے سماجی گروہوں، ایسی آلودگی کا سب سے زیادہ سامنا کرنے والی جگہوں کی نگرانی اور اس بارے میں عوام کو تازہ ترین معلومات سے آگاہ کرنے کے لیے مقامی لوگوں کو اطلاعات کی فراہمی کا پروگرام شروع کریں گے۔

(سی) اٹارنی جنرل دستیاب وسائل اور قابل اطلاق قانون کی مطابقت سے:

1۔ ماحولیاتی و قدرتی وسائل کے ڈویژن کا نام ماحولیاتی انصاف اور قدرتی وسائل کا ڈویژن رکھنے پر غور کریں گے۔

2۔ ڈویژن کو نفاذ اور عملدرآمد کی ضمانت کے دفتر کے ذریعے تحفظ ماحول کے ادارے کے منتظم سے رابطے کی ہدایت دیں گے اور اس کے ساتھ دیگر متعلقہ اداروں کو ماحولیاتی انصاف سے متعلق ایک جامع اطلاقی حکمت عملی قائم کرنے کے لیے کہیں گے جو باقاعدہ طور سے ہونے والی ماحولیاتی خلاف ورزیوں اور آلودگیوں اور قدرتی وسائل کو پہنچنے والے نقصان کے بروقت ازالے کے لیے کام کرے گی، اور

3۔ محکمہ انصاف میں ماحولیاتی انصاف کی جانب جامع توجہ یقینی بنائیں گے جس میں محکمے کے اندر ماحولیاتی انصاف کے دفتر کے قیام پر غور کرنا بھی شامل ہے جو محکمہ انصاف کے مختلف حصوں اور ملک بھر میں امریکی وکلا کے دفاتر میں ماحولیاتی انصاف سے متعلق سرگرمیوں کو مربوط کرے گا۔

(ڈی) وزیر صحت و انسانی خدمات قابل اطلاق قانون اور دستیاب مالی وسائل کی مطابقت سے:

1۔ امریکی عوام کی صحت پر ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ماحولیاتی تبدیلی اور مساوات کا دفتر قائم کریں گے، اور

2۔ بچوں، معمر افراد، معذوروں اور کمزور لوگوں پر ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات میں کمی لانے کے لیے ایک بین الاداری ورکنگ گروپ قائم کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ صحت عامہ کے نظام کی مستعدی سے متعلق دو سالہ مشاورتی کونسل بھی بنائیں گے۔ یہ دونوں ادارے اپنی پیش رفت اور نتائج سے ٹاسک فورس کو باقاعدگی سے آگاہ کریں گے۔

(ای) سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق پالیسی کے دفتر کے ڈائریکٹر قومی ماحولیاتی مشیر کی مشاورت سے دستیاب وسائل میں اور اس حکم کے اجرا سے 100 یوم کے اندر ایک رپورٹ شائع کریں گے جس میں ایسی ماحولیاتی حکمت عملی اور ٹیکنالوجی کی نشاندہی کی جائے گی جو فضائی اور آبی معیار میں نمایاں بہتریوں کا باعث بنے گی۔ یہ رپورٹ ہر ممکن حد تک عام کی جائے گی اور اسے دفتر کی ویب سائٹ پر شائع کیا جائے گا۔

سیکشن۔ 223۔ انصاف 40 اقدام۔

(اے) اس حکم کے اجرا کی تاریخ سے 120 یوم کے اندر ماحولیاتی معیار سے متعلق کونسل کے سربراہ، انتظامی اور بجٹ سے متعلق امور کے دفتر کے ڈائریکٹر اور قومی ماحولیاتی مشیر مشاورتی کونسل کی مشاورت سے مشترکہ طور پر یہ سفارشات شائع کریں گے کہ کیسے مخصوص وفاقی سرمایہ کاری کو اس ہدف کی جانب موڑا جا سکتا ہے کہ مجموعی فوائد کے 40 فیصد سے زیادہ ایسے لوگوں کو فائدہ پہنچے جو ماحولیاتی انصاف سے محروم ہیں۔ ان سفارشات میں ماحول دوست توانائی اور توانائی کی بچت کے شعبہ جات، ماحول دوست منتقلی، قابل استطاعت اور پائیدار رہائشی منصوبے، تربیت اور افرادی قوت کی ترقی، متروک تنصیبات سے پیدا ہونے والی آلودگی میں کمی اور صاف پانی کے اہم بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز رکھی جائے گی۔ ان میں 40 فیصد کے ہدف کو پانے کے لیے اداروں کے موجودہ ممکنہ اختیارات اور اس ہدف کے لیے درکار کسی قانون سازی سے متعلق سفارشات بھی شامل ہوں گی۔

(بی) سفارشات کی تیاری میں ماحولیاتی معیار کی کونسل کے سربراہ، انتظامی امور اور بجٹ کے دفتر کے ڈائریکٹر اور قومی ماحولیاتی مشیر متاثرہ محروم سماجی گروہوں سے مشاورت کریں گے۔

(سی) اس سیکشن کے ذیلی سیکشن (اے) میں بیان کردہ سفارشات کے اجرا سے 60 یوم کے اندر اداروں کے سربراہ سرمایہ کاری کے حوالے سے ایسے قابل اطلاق پروگراموں کی نشاندہی کریں گے جن کی بنیاد سفارشات پر ہو گی اور وہ قابل اطلاق قانون اور دستیاب سرمایے کی مطابقت سے متعلقہ پروگرام کے عملے کے حوالے سے سرمایہ کاری سے متعلق عبوری رہنمائی پر غور کریں گے۔

(ڈی) فروری 2020 تک، انتظامی امور اور بجٹ کے دفتر کے ڈائریکٹر ماحولیاتی معیار کی کونسل کے سربراہ، امریکہ کی ڈیجیٹل سروس کے منتظم اور دیگر متعلقہ اداروں کے سربراہوں کے اشتراک اور قابل اطلاق قانون کی مطابقت سے ایک سرکاری ویب سائٹ پر ماحولیاتی انصاف سے متعلق سالانہ سکورکارڈ شائع کریں گے جس میں ادارے کی جانب سے ماحولیاتی انصاف سے متعلق اقدامات کی تفصیل مندرج ہو گی۔

حصہ ــ عمومی شرائط

سیکشنعمومی شرائط۔

1۔ کسی انتظامی شعبے یا محکمے یا اس کے سربراہ کو حاصل قانونی اختیار، یا

2۔ بجٹ سے متعلق، انتظامی یا قانونی تجاویز سے متعلق انتظامی امور اور بجٹ کے شعبے کے ڈائریکٹر کے افعال۔

(بی) اس اعلان پر قابل اطلاق قانون کی مطابقت اور مالی وسائل کی دستیابی کی صورت میں عملدرآمد ہونا چاہیے۔

(سی) اس اعلان کا مقصد کسی فریق کو امریکہ، اس کے محکموں، اداروں یا اس کے افسروں، ملازمین یا کارندوں یا کسی بھی دوسرے شخص کے خلاف قانونی طور پر یا اس سے مساوی کوئی اساسی یا ضابطی حق یا فائدہ پہنچانا نہیں ہے۔

جوزف آر بائیڈن جونیئر

وائٹ ہاؤس

27 جنوری 2021


اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/presidential-actions/2021/01/27/executive-order-on-tackling-the-climate-crisis-at-home-and-abroad/ 

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔


This email was sent to stevenmagallanes520.nims@blogger.com using GovDelivery Communications Cloud on behalf of: Department of State Office of International Media Engagement · 2201 C Street, NW · Washington, DC · 20520 GovDelivery logo

No comments:

Page List

Blog Archive

Search This Blog

قراءة لاجتماع نائبة الرئيس هاريس برئيس دولة الإمارات العربية المتحدة صاحب السمو الشيخ محمد بن زايد آل نهيان

ترجمة مقدمة من وزارة الخارجية الأمريكية قراءة لاجتماع نائبة الرئيس هاريس برئ...